پروقار تقریب میں ڈاکٹر عبدالنصیب خان ترجمہ نگاری ایوارڈ سے سرفراز

اردو اکادمی، دہلی کی جانب سے اردو ادب کی کئی تخلیقات کو انگریزی کے قلب میں ڈھالنے والے ڈاکٹر عبدالنصیب خان کو ایوارڈ برائے ترجمہ نگاری پیش کیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سید عابد حسین سینئر سیکنڈری اسکول، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پرنسپل ڈاکٹر عبدالنصیب خان 13 فروری کو ایک پروقار تقریب میں ’ایوارڈ برائے ترجمہ نگاری‘ سے نوازے گئے۔ اردو اکادمی دہلی کی جانب سے منعقد اس تقریب میں دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا بطور مہمانِ خصوصی موجود تھے۔ انھوں نے اس موقع پر لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ’’اردو تخلیقات صرف اردو ادب کی ہی خدمت نہیں بلکہ تمام سماج اور انسانیت کی خدمت ہے۔ مدرسوں میں یا کالجوں میں اساتذہ جہاں تعلیم کو نامکمل چھوڑ دیتے ہیں وہیں سے تخلیق کار کے ادب پارے طلبہ کی تربیت اور ذہنی نشو و نما کو مکمل کرنے کا کام کرتے ہیں۔‘‘

دراصل اردو اکادمی دہلی نے سال 2017 کے لیے 8 انعامات کا اعلان گزشتہ دنوں کیا تھا اور 13 فروری کو ایک تقریب منعقد کر انعام یافتگان کو اعزاز بخشا گیا۔ تقریب میں جناب مجتبیٰ حسین کو کل ہند بہادر شاہ ظفر ایوارڈ، ڈاکٹر محمد فیروز دہلوی کو پنڈت برج موہن دتاتریہ کیفی ایوارڈ، پروفیسر حنیف کیفی کو ایوارڈ برائے تحقیق و تنقید، ڈاکٹر خالد جاوید کو ایوارڈ برائے تخلیقی نثر، پروفیسر خالد محمود کو ایوارڈ برائے شاعری، منصور آغا کو ایوارڈ برائے صحافت اور ڈاکٹر ایم سعید عالم کو ایوارڈ برائے ڈراما پیش کیا گیا۔

بہر حال، ترجمہ نگاری میں اپنی ایک الگ شناخت رکھنے والے عبدالنصیب خان نے اعزاز حاصل کرنے کے بعد اردو اکادمی کا شکریہ ادا کیا۔ قابل ذکر ہے کہ انھوں نے ادبی ترجمے کے سفر کا آغاز زبیر رضوی کی 27 نظموں پر مشتمل ’پرانی بات ہے‘ کے انگریزی ترجموں سے کیا تھا اور حال ہی میں ان کا غالب کی اردو شاعری کا انگریزی ترجمہ شائع ہوا ہے۔ عبدالنصیب خان نے معین احسن جذبی پر لکھے مونوگراف کا بھی انگریزی میں ترجمہ کیا جسے ساہتیہ اکادمی، دہلی نے شائع کیا۔ انھوں نے انگریزی میں ترجمے کی مبادیات کے ساتھ ساتھ ادب، تعلیم اور مذہب کے حوالے سے مختلف مضامین لکھے ہیں۔ ان کے جدید اردو شاعری اور جدید اردو افسانوں اور ناول کے انگریزی تراجم میں زبیر رضوی اور خالد محمود کی نظموں کے ترجمے، پریم چند، طارق چھتاری، ساجد رشید، خالد جاوید کی کہانیوں اور خالد جاوید کے ناول ’موت کی کتاب‘ کے ترجمے قابل ذکر ہیں۔ ان کے اردو نظموں، کہانیوں، علمی اور تنقیدی مضامین کے ترجمے اور بک ریویوز موقر جرنلز، انڈین لٹریچر، ساہتیہ اکادمی، اینوول آف اردو اسٹڈیز، وسکانسن یونیورسٹی، یو ایس اے، بک رویو وغیرہ میں شائع ہوتے رہے ہیں اور مختلف تحقیقی اور تخلیقی انتخابات میں بھی شامل کیے جاتے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔