تلنگانہ، آندھرا، مہاراشٹر اور کرناٹک میں موسلادھار بارش، 31 افراد کی موت، ہزاروں ایکڑ فصلوں کو نقصان

وزیراعظم نےبھی کل آندھرا اور تلنگانہ کےوزراء اعلی سےفون پر گفتگو کی اور مرکزکی جانب سےہر ممکن مددفراہم کرانےکی یقین دہانی کرائی۔

تصویرسوشل میڈیا بشکریہ این ڈی ٹی وی
تصویرسوشل میڈیا بشکریہ این ڈی ٹی وی
user

یو این آئی

آندھراپردیش،تلنگانہ ،مہاراشٹر اور کرناٹک کےکئی علاقوںمیں گزشتہ چند روز سے ہورہی موسلادھار بارش سے اب تک 31 افراد کی موت ہوچکی ہے او ہزاروں ایکڑ فصلوں کو نقصان پہنچا چکا ہے۔

آندھرا پردیش کےوزیراعلیٰ وائی ایس جگن موہن ریڈی نے افسران کو متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ اور راحت کیمپوں میں ہرایک کو 500 روپے کی مالی مدد دینے کا حکم دیا ہے۔انہوں نے فصل کے نقصان کا اندازہ کرنے اور ایک ہفتہ میں رپورٹ سونپنے کے لیے بھی متعلقہ محکمات کو حکم دیا۔


ریاست میں ہورہی مسلسل بارش سے گنٹور، کرشنا، مغربی گوداوری، مشرقی گوداوری اور وشاکھاپٹنم اضلاع سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔تالاب اور نہروں کا پانی سڑکوں پر آگیا ہے اور متعدد مقامات پر درخت اکھڑ گئے ہیں۔

بدھ کو خشک موسم کے باوجود، ضلع وشاکھاپٹنم میں شاردہ، تھنڈوا اور وراہا ندیاں زوروں پر ہیں اور مغربی گوداوری ضلع میں تمّلارو ندی میں سیلاب آگیا ہے۔


وزیراعظم نےبھی کل آندھرااور تلنگانہ کےوزراء اعلی سےفون پر گفتگو کی اور مرکزکی جانب سےہر ممکن مددفراہم کرانےکی یقین دہانی کرائی۔کرناٹک کےکئی علاقوں میں موسلادھار بارش ہوئی ہے اور مہاراشٹر کے بھی کئی علاقوں سےبارش کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔

آندھرا کے وزیراعلیٰ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ ضلع کلیکٹروں کے ساتھ میٹنگ کی اور بارش کی صورت حال کا جائزہ لیا۔انہوں نے گنٹور اور کرشنا اضلاع کے کلکٹروں کو اگلے 24 گھنٹے چوکس رہنے کے لیے کہا ہے۔انہوں نے ان سے بجلی فراہمی بحال کرنے کے لیے اقدام کرنے کا کہا۔


اس درمیان تیلگو دیشم پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیراعلیٰ این چندربابو نائیڈو نے جان و مال کی وسیع پیمانے پر تشویش کا اظہارکیا ہے اور کہا ہے کہ بھاری بارش کے سبب مکان منہدم ہوگئے اور تودے گرے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کو فوری متاثرین کے لیے بچاو اور راحتی کاموں میں تیزی لانی چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Oct 2020, 7:40 AM