ہندوستان کو ’جراسک جمہوریت‘ نہ بنائیں، مسلمان آپ سے نہیں آئین سے ڈرتے ہیں: سبل

خطاب کا آغاز کرتے ہوئے سبل نے سیدھا امت شاہ پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ نہ جانے وزیر داخلہ نے کون سی تاریخ کی کتابیں پڑھی ہیں جو انہوں نے یہ بیان دیا کہ ملک کی تقسیم کے لئے کانگریس ذمہ دار ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے شہریت ترمیمی بل 2019 پر راجیہ سبھا میں بولتے ہوئے کہا کہ جو ہندوستان کے نظریہ سے واقف نہیں ہیں وہ ہندوستان کے نظریہ کی کیا حفاظت کریں گے۔ انہوں وزیر داخلہ سے سیدھے کہا کہ اس ملک کا مسلمان اور ہم آپ سے نہیں ڈرتے، مسلمان اور ہم اگر ڈرتے ہیں تو اس ملک کے آئین سے ڈرتے ہیں۔ سبل نے حکومت سے کہا کہ ہندوستانی جمہوریت کو اس ’جراسک جمہوریہ‘ میں مت تبدیل کیجئے جہاں دو ڈائنو سار ہیں۔


اپنے خطاب کا آغاز کرتے ہوئے کپل سبل نے سیدھا امت شاہ پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ نہ جانے وزیر داخلہ نے کون سی تاریخ کی کتابیں پڑھی ہیں جو انہوں نے لوک سبھا میں یہ بیان دیا کہ ملک کی تقسیم کے لئے کانگریس ذمہ دار ہے۔ کپل سبل نے کہا کہ ملک کی تقسیم کے لئے ساورکر اور جناح ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے اس موقع پر ساورکر کے نظریہ کو بھی پیش کیا اور یہ بھی بتایا کہ خود بابا صاحب امبیڈ کر نے نے جنا ح اور ساور کر کے بارے میں کیاکہا۔ انہوں نے بتایا کہ امبیڈ کر نے کہا تھا کہ دو قومی نظریہ پر جناح اور ساورکر میں اتفاق تھا۔ کپل سبل نے کہا کہ وزیر داخلہ کو کانگریس سے متعلق اپنا بیان واپس لینا چاہئے۔

بی جے پی کے اس بیان پر کہ یہ تاریخی بل ہے، سبل نے اس پر اپنے رد عمل میں کہا کہ تاریخی ہے کیونکہ آپ تاریخ بدل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مت بھولئے کہ اس بل کے بعد لاکھوں لوگوں کی زندگیوں میں ایسی سیاہ رات آئے گی جو کبھی ختم نہ ہونے والی ہوگی۔ سبل نے کہا کہ حکومت جناح اور ساورکر کے دو قومی نظریہ کو قانونی شکل دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے اس موقع پر ہندوستان میں شہریت دینے کے تین ضابطوں کا ذکر کرتے ہوئے وزیر داخلہ سے اپیل کی کہ وہ آئین کی دھجیاں نہ اڑائیں۔


سبل نے اس بات کی جانب بھی اشارہ کیا کہ بل میں کہیں مذہبی زیادتی کا ذکر نہیں ہے پھر کیوں یہ سب کہا جا رہا ہے۔ سبل نے واضح الفاظ میں کہا کہ انہیں 2014 سے معلوم ہے کہ حکومت کا کیا ایجنڈا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے طلاق ثلاثہ، آرٹیکل 370، این آر سی اور اب اس بل سے اپنے ایجنڈے کی وضاحت کر دی ہے۔ سبل نےاس موقع پر کئی تکنیکی سوال بھی اٹھائے اور پرزور انداز میں بل کی مخالفت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔