کشمیریوں پر تشدد کے خلاف سری نگر میں غیر ریاستی مزدوروں کا احتجاج

احتجاجی مزدوروں نے ’کشمیریوں پر ظلم کرنا بند کرو، بند کرو، کشمیریوں کو مارنا بند کرو، بند کرو، کشمیریوں کے ساتھ لوٹ مار بند کرو، بند کرو، جیسے نعرے لگائے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

سری نگر: ملک کی مختلف ریاستوں میں مقیم کشمیریوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے خلاف سری نگر میں ہفتہ کے روز غیر کشمیری مزدوروں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔

یو این آئی کے نامہ نگار کے مطابق ہفتہ کے روز سری نگر کے تجارتی مرکز لال چوک کے متصل واقع پریس کالونی میں درجنوں غیر ریاستی مزدور جمع ہوئے اور انہوں نے بیرون ریاست کشمیریوں کو نشانہ بنانے کے خلاف احتجاج کیا۔ غیر ریاستی احتجاجیوں نے اپنے ہاتھوں میں ایک بڑا بینر اور متعدد چھوٹے پلے کارڑس اٹھا رکھے تھے جن پر 'ہندوستان میں جو ظلم کشمیریوں پر ہورہا ہے وہ بند کرو' سمیت متعدد نعرے درج تھے۔

احتجاجی مزدوروں نے ’کشمیریوں پر ظلم کرنا بند کرو، بند کرو، کشمیریوں کو مارنا بند کرو، بند کرو، کشمیریوں کے ساتھ لوٹ مار بند کرو، بند کرو، جیسے نعرے لگائے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی

عامر حسین نامی ایک احتجاجی نے بیرون ریاست کشمیریوں کو نشانہ بنانے کو فوری طور بند کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا 'بیرون ریاست کشمیریوں، خواہ وہ طالب علم ہوں، تجارت پیشہ ہوں یا کوئی اور کشمیری ہو، کو ہراساں کرنے کے سلسلے کو فوری طور بند کیا جانا چاہیے'۔ انہوں نے کہا 'میں گذشتہ 25 برسوں سے کشمیر میں کام کررہا ہوں مجھے یہاں ان برسوں کے دوران کبھی کوئی مشکل پیش نہیں آئی بلکہ کشمیری ہمیں کافی پیار و محبت کرتے ہیں'۔ احتجاجی غیر کشمیری مزدوروں نے تمام ریاستوں کی حکومتوں سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کو تحفظ فراہم کریں۔

اترپردیش سے تعلق رکھنے والے زاہد احمد نے بتایا کہ کشمیر میں لاکھوں کی تعداد میں غیر ریاستی مزدور مقیم ہیں اور انہیں یہاں کسی بھی قسم کی ہراسانی کا سامنا نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا 'ملک کے مختلف شہروں میں تعلیم اور تجارت کی غرض سے مقیم کشمیریوں کو بلاوجہ ستایا جارہا ہے۔ ہم اس کے خلاف ہیں۔ ہم یہاں کافی وقت سے رہ رہے ہیں۔ کسی کو دس، کسی کو پندرہ تو کسی کو پچیس سال ہوگئے ہیں۔ اگر آپ کشمیریوں کے خلاف اس طرح کا ماحول پیدا کریں گے تو اس کا اثر یہاں دیکھنے کو ملے گا۔ یہاں لاکھوں کی تعداد غیر ریاستی افراد مزدوری کرتے ہیں'۔

انہوں نے کشمیریوں کی انسانیت نوازی کی تعریف کرتے ہوئے کہا 'یہاں سیلاب آیا تو کشمیری بھائیوں نے ہماری مدد کی۔ کسی وزیر نے یہ نہیں کہا کہ وہاں غیر ریاستی لوگ بھی رہتے ہیں۔ تب یہیں کے لوگوں نے ہماری مدد کی۔ 2016 میں چھ ماہ تک ہڑتال رہی، اس دوران بھی یہیں کے لوگوں نے ہماری مدد کی۔ کچھ لوگوں نے ہم سے دکانوں تو کچھ نے مکانوں کا کرایہ نہیں لیا۔ ہمارے گھروں تک راشن پہنچایا۔ ہمیں یقین دلایا کہ آپ کو ڈرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے'۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی

زاہد نے بقول ان کے کشمیریوں پر ظلم ڈھانے والوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا 'ہم باہری لوگوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ کشمیریوں پر کوئی ظلم مت کرو۔ مہربانی کرکے امن بنائے رکھو۔ کشمیری اگر پڑھتے ہیں انہیں پڑھنے دیا جائے۔ اگروہ تجارت کرتے ہیں تو انہیں روزی روٹی کمانے دی جائے۔ ہمارا سرکار سے مطالبہ ہے کہ امن وامان کے ماحول کو خراب کرنے والے لوگوں کے خلاف کاروائی کی جائے'۔

ایک اور غیر ریاستی مزدور نے کہا 'ہم نہیں چاہتے ہیں کہ انسانیت کے اوپر کوئی داغ لگے۔ باہر کے لوگوں کو یہاں کسی بھی پریشانی کا سامنا نہیں ہے۔ سب اپنی اپنی خوشی سے یہاں رہ رہے ہیں۔ اپنا کام کر رہے ہیں'۔

اس سے قبل 20 فروری کو غیرکشمیری تاجروں کے ایک گروپ نے ہری سنگھ ہائی اسٹریٹ میں جمع ہوکر مختلف ریاستوں میں تعلیم ، تجارت و ملازمت کی غرض سے رہائش پذیر کشمیریوں پر ہو رہے مبینہ حملوں کے خلاف احتجاج کیا۔ انہوں نے ملک بھر میں پھیلے کشمیریوں کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔