غریب عوام کوبلیٹ ٹرین نہیں روزگار چاہئے
سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا غریب ہندوستانیوں کو بلیٹ ٹرین کی ضرورت ہے یا ان کو روزگار اور صاف پینے کے پانی کی ضرورت ہے

نئی دہلی: وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے جاپانی ہم منصب کے ساتھ بلیٹ ٹرین پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھ دیا ہے ۔ جس بلیٹ ٹرین پروجیکٹ کا آج سنگ بنیاد رکھا گیا اس کی کل لاگت 1.10لاکھ کروڑ روپے ہے۔ اس پروجیکٹ کے کچھ حصے کی فنڈنگ جاپان کر رہا ہے۔ جاپانی ٹیکنالوجی پر بننے والے اس پروجیکٹ میں جاپان ریلوے گروپ یا جاپان انٹرنیشنل کنسلٹنٹ سمیت چھ کمپنیاں کام کریں گی۔ حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ جاپان اس پروجیکٹ کے لئے جو قرضہ دے گا وہ بہت معمولی شرح سود پر ہوگا اور اس کو50سال کی مدت میں واپس کیا جا سکتا ہے۔
اس منصوبہ کو لے کر کئی طرح کے سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ کیا ہندوستان کو بلیٹ ٹرین کی ضرورت ہے۔ کیا ہندوستان جہاں ابھی غریبوں کے لئے بنیادی سہولیات موجود نہیں ہیں وہاں بلیٹ ٹرین جیسے مہنگے منصوبوں پر اتنی بڑی رقم خرچ کرنا کوئی دانشمندی کی بات ہے ۔ ایک بڑا سوال یہ بھی ہے کہ کیا مہنگی بلیٹ ٹرین ہوائی سفر سے مقابلہ کر سکتی ہے۔
کیا ہندوستان کو بلیٹ ٹرین کی ضرورت ہے؟
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں ابھی ہر گھر میں ایک صاف ٹوائلٹ تک نہیں ہے، ہر ہندوستانی کو پینے کا صاف پانی میسر نہیں ہے، ابھی ہر گاؤں میں بجلی تک نہیں پہنچی ہے، غریب اپنے عزیز کی لاش اسپتال سے اپنے گھرتک کندھے پر لے کر جانے پر مجبور ہے، جہاں طبی سہولیات دستیاب نہیں ہیں وہاں یہ کتنی دانشمندی ہوگی کہ اتنی بڑی رقم ایسے منصوبہ پر خرچ کی جائے کہ جس سے غریب عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں یہ وعدہ بھی کیا تھا کہ سب کو طبی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ ہندوستان جو طبی سہولیات فراہم کرانے میں بنگلا دیش سے بھی پیچھے ہے اور اس کا نمبر 112واں ہے جبکہ بنگلہ دیش کا 88واں نمبر ہے۔ اس کے با وجود 2015میں مودی حکومت نے طبی سہولیات فراہم کرنے کے پروگرام کو فنڈ کی کمی کی وجہ بتاتے ہوئے ختم کر دیا۔ واضح رہے اس منصوبےکا بجٹ بلیٹ ٹرین کے منصوبے سے محض 25%زیادہ تھا۔ اس میں یہ دلیل نہیں دی جا سکتی کے یہ منصوبہ جاپانی قرضے سے پورا کیا جا رہا ہے کیونکہ قرضہ تو سود کے ساتھ واپس کیا جائے گا اور عوام کو بلیٹ ٹرین پر آنے والے اخراجات کے ساتھ سود کا بھی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔
کیا بلیٹ ٹرین کا سفر ہوائی سفر سے بہتر متبادل ہو سکتا ہے؟
ایک بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بلیٹ ٹرین کا سفر ہوائی سفر سے بہتر متبادل ثابت ہو سکتا ہے۔ سب سے پہلی بات یہ ہے کہ ہوائی سفر میں حادثات کی شرح ٹرین حادثات کے مقابلے بہت کم ہے۔ ملک میں آخری ہوائی حادثہ 22مئی 2010کو ہوا تھا جس میں 158مسافر ہلاک ہوئے تھے۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہوائی سفر اور بلیٹ ٹرین کا کرایا تقریباً برابر ہے ۔ ویسے بھی عوام کا جو طبقہ بلیٹ ٹرین میں سفر کر سکتا ہے وہ ہوائی سفر کو ہی ترجیح دے گا۔ کیو نکہ فرانس میں بلیٹ ٹرین اور ہوائی سفر کا کرایہ اور وقت برابر ہی لگتاہے ۔
نام کے لئے بلیٹ ٹرین بہت بڑی چیز ہو سکتی ہے لیکن ہندوستان کے معاشی حالات اور سماجی ضرورتوں کے حساب سے اس سے معاشیات پر بوجھ پڑھنے کے علاوہ کچھ نہیں ہونے والا ۔جس ملک میں بڑی تعداد میں کسان خودکشی کر رہے ہوں اور نوجوانوں میں بے روزگاری ہو وہاں بلیٹ ٹرین نہیں روزگار چاہئے۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Sep 2017, 9:57 AM