بنگال: ڈاکٹروں کی ہڑتال کا چھٹے روز میں داخل، مریضوں کی حالت خراب

ریاست میں سبھی سرکاری اسپتالوں میں اوپی ڈی، ریگولر او ٹی اور دیگر خدمات ٹھپ ہیں لیکن ایمرجنسی خدمات پر اس کا کوئی اثر نہیں ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

کولکاتا: مغربی بنگال میں این آر ایس اسپتال میں ایک ڈاکٹر کی پٹائی کے بعد مخالفت کی صورت میں ہڑتال پر گئے جونیئر ڈاکٹروں کی ہڑتال کے چھٹے دن مریضوں کی حالت خراب ہے اور وزیراعلی ممتا بنرجی کے بار بار اپیل کرنے کے بعد بھی ڈاکٹرکام پر لوٹنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ریاست میں سبھی سرکاری اسپتالوں میں اوپی ڈی، ریگولر او ٹی اور دیگر خدمات ٹھپ ہیں لیکن ایمرجنسی خدمات پر اس کا کوئی اثر نہیں ہے۔

ان ڈاکٹروں کے غیر انسانی ہونے کا ایک پہلو یہ سبھی سامنے آیا ہے کہ مدنا پور میں ہڑتال کی وجہ سے مناسب علاج نہ مل پانے کی وجہ سے ایک نوزائدہ بچے کی موت ہوگئی ہے۔ اس کے والدین نے بچے کی لاش لے کر ان ڈاکٹروں کے سامنے مظاہرہ کیا لیکن شاید اس کا بھی ان پر کوئی اثر نہیں ہوا۔


سب سے افسوس ناک بات یہ ہے کہ دارالحکومت کے ایمس اور صفدر جنگ اور دیگر اسپتالوں کے ڈاکٹر ہڑتال پرگئے ان ڈاکٹروں کے تئیں متحد نظر آرہے ہیں۔ ریاست کی وزیراعلی ممتا بنرجی نے بار بار جونیئر ڈٓاکٹروں سے کام پر لوٹنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے زیادہ تر مطالبات مان لئے گئے ہیں۔

ممتا بنرجی نے ہفتے کو کہا تھا کہ ان کی حکومت ہڑتال پر گئے ڈاکٹروں پر اسما نہیں لگائے گی اور ان کے زیادہ تر مطالبات مان لئے گئے ہیں، اس لئے انہیں کام پر لوٹ آنا چاہیے۔ ممتا بنرجی نے یہاں نبنا میں چیف سکریٹری ملے ڈے کی موجودگی میں نامہ نگاروں سے کہا، ’’میں ریاست میں ہڑتال پر گئے ڈاکٹروں پر اسما نہیں لگانا چاہتی اور جونیئر ڈاکٹروں سے کام پر لوٹنے کی اپیل ہے کیونکہ ان کے زیادہ تر مطالبات مان لئے گئے ہیں۔‘‘


واضح رہے کہ بنرجی نے مسلسل دوسرے دن ہفتے کو بھی ہڑتال پر گئے ڈاکٹروں کو بات چیت کے لئے نبنا میں مدعو کیا تھا لیکن ڈاکٹروں نے ان کی بات کو نظر انداز کردیا اور اس بات پر زور دیا کہ انہیں (بنرجی کو) ہی سیالدہ میں این آر ایس اسپتال آکر ڈاکٹروں سے کھلے میں بات چیت کرنی چاہیے۔

ممتا بنرجی نے یہ بھی کہا تھا، ’’میں اسما نہیں لگانا چاہتی اور نہ ہی ان چھوٹے بچوں بچیوں کے کیریئر برباد کرنے کے حق میں ہوں، کیونکہ حکومت نے ان کے زیادہ ترمطالبات مان لئے ہیں اور اب انہیں اپنی ہڑتال ختم کرکے میڈیکل خدمات کو شروع کردینا چاہیے۔‘‘


وزیراعلی نے کہا، ’’میں ریاستی سکریٹریٹ نبنا جا رہی تھی لیکن نازک حالت میں ایک مریض کے گھروالوں کی فون کال ملنے کے بعد یہ دیکھنے کے لئے ایس ایس کے ایم اسپتال چلی گئی کہ کیا وہاں ایمرجنسی وارڈ میں ٹھیک سے کام ہو رہا ہے۔ وہاں جب میں گئی تو مجھے دھکا دیا گیا، بہت ہی برا برتاؤ کیا گیا۔‘‘ ہڑتال پر گئے ڈاکٹروں سے وزیراعلی کا پہلی بار سامنا ہوا اور انہوں نے ممتا بنرجی کو دیکھ کر چلانا شروع کردیا ’ہمیں انصاف چاہیے، ہمیں انصاف چاہیے‘‘۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Jun 2019, 6:10 PM