ہندوستانی مسلمانوں کو حاشیہ پر ڈال دیا گیا ہے: اقوام متحدہ

مشیل باچلے نے کہا، ’’مجھے ڈر ہے کہ ہندوستان کی تقسیم کاری کی پالیسیاں نہ صرف لوگوں اور سماج کو نقصان پہنچائے گی بکہ ہندوستان کی معاشی ترقی کو بھی اس سے نقصان ہوگا۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نیو یارک: اقوام متحدہ میں انسانی حقوق کی ہائی کمشنر مشیل باچلے نے کہا ہے کہ ہندوستان میں تقسیم کاری کی پالیسیوں کی وجہ سے مسلمان اور دیگر اقلیتی طبقات حاشیہ پر پہنچ گئے ہیں۔ جنیوا میں اقوام متحد انسانی حقوق کونسل کی سالانہ رپورٹ میں انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کی تنگ نظری کا سیاسی ایجنڈا پہلے سے ہی غیر مساوی سماج میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتی طبقات کو حاشیہ پر ڈال رہا ہے۔

مشیل باچلے نے کہا، ’’مجھے ڈر ہے کہ ہندوستان کی تقسیم کاری کی پالیسیاں نہ صرف لوگوں اور سماج کو نقصان پہنچائے گی بلکہ ہندوستان کی معاشی ترقی کو بھی اس سے نقصان ہوگا۔‘‘

مشیل نے کہا کہ ’’ہمیں اس طرح کی اطلاعات مل رہی ہیں جن سے اس بات کے اشارے ملتے ہیں کہ اقلیتوں کے ساتھ تشدد کے واقعات بڑھ رہے ہیں۔ خاص طور پر مسلمان اور کمزور طبقات ، جیسے کہ دلتوں اور قبائلیوں کا استحصال لگاتار بڑھ رہا ہے۔‘‘ کشمیر میں جاری کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کا دفتر زمینی حقائق کی جانچ کرنے کے لئے تیار ہے۔

بی بی سی اردو کے مطابق گزشتہ برس اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کی کونسل نے جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور اس کی جانچ کی بات کہی تھی۔ اُس وقت کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی رپورٹ کو ہندوستان نے یہ کہتے ہوئے مسترد کر دیا تھا کہ یہ خود مختاری کی خلاف ورزی اور علاقائی اتحاد کے خلاف ہے۔

واضح رہے کہ 2016 میں بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سالانہ رپورٹوں میں مودی کی حکومت کی مذمت کی گئی تھی۔ ایمنیسٹی انٹرنیشنل نے غیر سرکاری اداروں اور سماجی کارکنان کو ہدف بنانے اور فلاحی منصوبوں کے لیے غیر ملکی فنڈز پر پابندی لگائے جانے کے باعث مودی حکومت کی سرزنش کی تھی۔ اس کے علاوہ ہیومن رائٹس واچ کی 2016 کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ نریندر مودی کی حکومت آزادی اظہار پر ہونے والے حملوں کو روکنے میں ناکام ہے۔

ہیومن رائٹس واچ کی میناکشی گانگولی نے کہا ، ’’عدم اتفاق پر مودی حکومت کا جو رویہ ہے اس سے ملک میں آزادی اظہار کی روایت کو دھچکہ لگا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔