لداخ معاملہ: کرگل میں ہڑتال جاری، احتجاجی مارچ میں ہزاروں لوگوں کی شرکت

مسلسل ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کی کال ضلع میں سرگرم تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں کی طرف سے تشکیل دی گئی ‘مشترکہ مزاحمتی تحریک کرگل’ نے دے رکھی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کرگل: خطہ لداخ کے مسلم اکثریتی ضلع کرگل میں نوتشکیل شدہ صوبہ لداخ کے تمام مرکزی دفاتر دونوں اضلاع میں ففٹی ففٹی بنیادوں پر قائم کرنے کے مطالبے کو لیکر منگل کے روز مسلسل تیسرے دن بھی مکمل شٹرڈاﺅن ہڑتال رہی جس دوران سڑکوں پر گاڑیوں کی آمد و رفت معطل رہنے کے ساتھ ساتھ سرکاری دفاتر اور بینکوں میں معمول کا کام کاج ٹھپ رہا۔

ہڑتال کے دوران ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے مین بازار کرگل سے ڈی سی آفس تک پیدل مارچ کیا۔ پیدل احتجاجی مارچ کے شرکاء نے ایک بڑا بینر ہاتھوں میں اٹھا رکھا تھا جس پر یہ تحریر درج تھی، 'لداخ ڈویژنل اسٹیٹس میں ضلع کرگل کو برابر کا حق ملنا چاہیے' جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں چھوٹے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔

احتجاجی ریلی کے شرکاء کو یہ نعرے لگاتے ہوئے سنا گیا، 'آواز دو ہم ایک ہیں، ہم اپنا حق مانگتے ہیں، کسی سے بھیک نہیں مانگتے، ہم چھین کر لیں گے اپنا حق، لے کر رہیں گے اپنا حق، ہوش میں آﺅ ہوش میں آﺅ گورنر انتظامیہ ہوش میں آﺅ، ستیہ پال ملک ہوش میں آﺅ ہوش میں آﺅ اور وی وانٹ جسٹس'۔

انجمن جمعیت علماء اثناءعشری کے صدر شیخ ناظر مہدی محمدی نے پیدل مارچ کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کو بتایا 'ہم نا انصافی کے خلاف برسر احتجاج ہیں۔ ہم ایک صفحے پر ہیں۔ گورنر انتظامیہ ضلع کرگل کے لوگوں کے جذبات کے ساتھ کھیل رہی ہے۔ ہم گورنر کے یکطرفہ فیصلے کی مذمت کرتے ہیں۔ ہم اپنا حق مانگتے ہیں، برابر کا حصہ مانگتے ہیں'۔

پیدل مارچ میں شامل ایک مقامی رہائشی کا کہنا تھا 'ہمارے ساتھ ناانصافی ہوئی ہے۔ حکومت نے صوبے کا ہیدکوارٹر لیہہ میں کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ صوبے کے دفاتر ففٹی ففٹی بنیادوں پر کرگل اور لیہہ میں کھولے جائیں۔ صوبے کے مرکزی دفاتر 6 ماہ تک کرگل اور چھ ماہ تک لیہہ میں کام کرنے چاہیں'۔

مسلسل ہڑتال اور احتجاجی مظاہروں کی کال ضلع میں سرگرم تمام سیاسی، مذہبی اور سماجی تنظیموں کی طرف سے تشکیل دی گئی 'مشترکہ مزاحمتی تحریک کرگل' نے دے رکھی ہے۔ ضلع میں شبانہ احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

واضح رہے کہ گورنر ستیہ پال ملک نے 8 جنوری کو ایک غیرمعمولی قدم اٹھاتے ہوئے خطہ لداخ کو جموں وکشمیر کا تیسرا صوبہ بنانے کے احکامات جاری کردیئے۔ اس حوالے سے جاری احکامات میں کہا گیا کہ صوبہ لداخ لیہہ اور کرگل اضلاع پر مشتمل ہوگا۔ صوبے کا ہیڈکوارٹر لیہہ میں ہوگا۔ اس صوبے کے لئے ڈویژنل کمشنر (لداخ) اور انسپکٹر جنرل آف پولس (لداخ) کی اسامیاں وجود میں لائی جائیں گی۔ دونوں(اعلیٰ سرکاری عہدیداروں) کے دفاتر لیہہ میں ہی ہوں گے۔

تاہم ضلع کرگل کے لوگوں نے اس فیصلے کو متعصبانہ قرار دیتے ہوئے اس کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاجی مہم چھیڑ دی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ صوبے کے تمام دفاتر کرگل اور لیہہ میں ففٹی ففٹی کی بنیادوں پر قائم کیے جائیں۔

ریاستی گورنر نے گذشتہ روز ضلع ریاسی کے کٹرہ میں ایک تقریب کے حاشیہ پر نامہ نگاروں کو بتایا کہ ضلع کرگل کو انصاف دلانے کے لئے سکریٹریز پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ کمیٹی ضلع کرگل کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائے گی۔ ان کا کہنا تھا 'صوبے کا درجہ دینا لداخ کی ایک دیرینہ مانگ تھی۔ ہم نے سکریٹریز پر مشتمل ایک کمیٹی بنائی ہے، وہ یہ دیکھے گی کہ کرگل کو کیسے انصاف دلایا جاسکتا ہے۔ ڈویژنل اسٹیٹس دونوں لیہہ اور کرگل کے لئے ضروری تھا'۔

ضلع کرگل مسلم اکثریتی اور ضلع لیہہ بودھ اکثریتی ہے۔ جہاں 2012 کی مردم شماری کے مطابق کرگل کی آبادی ایک لاکھ 41 ہزار ہے، وہیں لیہہ کی آبادی اس سے کم یعنی ایک لاکھ 33 ہزار ہے۔ جہاں ضلع کرگل 129 دیہات پر مشتمل ہے، وہیں ضلع لیہہ 113 دیہات پر مشتمل ہے۔ جموں میں پیر کی صبح کرگل سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں افراد اور ان کے لیڈران نے گورنر موصوف کے حالیہ فیصلے کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی تھی۔ وزارت روڑ پر واقع کربلا کمپلیکس سے برآمد ہوکر پریس کلب کے سامنے اختتام پزیر ہونے والی اس ریلی کے شرکاء نے نو تشکیل شدہ صوبے کے تمام دفاتر کرگل اور لیہہ میں ففٹی ففٹی کی بنیادوں پر قائم کرنے کا زوردار مطالبہ کیا تھا۔

اس سے قبل گورنر موصوف کے مبینہ یکطرفہ فیصلے کے خلاف ضلع کرگل میں اتوار کے روز بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے جن میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی تھی۔

ضلع کرگل کے تمام بڑے سیاسی لیڈران نے ہفتہ کے روز سرمائی دارالحکومت جموں میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کے دوران گورنر کے صوبہ لداخ کے تمام مرکزی دفاتر لیہہ میں کھولنے کے فیصلے کو کرگل کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی قرار دیتے ہوئے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے اور ہڑتال کرنے کا اعلان کردیا تھا ۔ انہوں نے صوبے کے تمام دفاتر کرگل اور لیہہ میں ففٹی ففٹی کی بنیادوں پر قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر احتجاجی مظاہروں اور ہڑتالوں سے بات نہیں بنی تو جمہوری اداروں کے عہدوں پر فائز سبھی لوگ بشمول لداخ پہاڑی ترقیاتی کونسل (کرگل) کے تمام کونسلرس، بلدیہ کے کونسلرس، پنچ اور سرپنچ احتجاجاً اجتماعی طور پر مستعفی ہو جائیں گے۔

ان کا مطالبہ ہے کہ صوبے کے تمام دفاتر ففٹی ففٹی کی بنیادوں پر کرگل اور لیہہ میں قائم کیے جائیں اور روٹیشنل بنیادوں پر صوبائی کمشنر اور آئی جی پی کے دفاتر چھ ماہ کرگل اور چھ ماہ لیہہ میں کام کرنے چاہیں۔ کرگل کے لیڈران نے یہ بھی کہا کہ فیصلے پر نظرثانی تک انہیں کشمیر کے ساتھ ہی رہنے دیا جائے کیونکہ بقول ان کے لیہہ کی نسبت کرگل سے سری نگر نزدیک پڑتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔