سی ڈبلیو سی میٹنگ: لوک سبھا انتخاب کی تیاریوں پر تبادلہ خیال، راہل سے ’بھارت جوڑو یاترا‘ پھر شروع کرنے کی گزارش

کھڑگے نے میٹنگ کے دوران کہا کہ گزشتہ کئی مہینوں سے کئی لیڈران و کارکنان ایک آواز میں مجھ سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ میں راہل گاندھی سے مشرق سے مغرب کی طرف ’بھارت جوڑو یاترا‘ نکالنے کی گزارش کروں۔

<div class="paragraphs"><p>سی ڈبلیو سی میٹنگ کا منظر، تصویر @kharge</p></div>

سی ڈبلیو سی میٹنگ کا منظر، تصویر @kharge

user

قومی آوازبیورو

کانگریس پارٹی میں فیصلہ لینے والے سرکردہ ادارہ کانگریس ورکنگ کمیٹی (سی ڈبلیو سی) کی آج راجدھانی دہلی میں میٹنگ ہوئی۔ پارٹی ہیڈکوارٹر میں ہوئی اس میٹنگ کی صدارت پارٹی صدر ملکارجن کھڑگے نے کی۔ میٹنگ میں سونیا گاندھی، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، کے سی وینوگوپال، اجئے ماکن، ادھیر رنجن چودھری، سلمان خورشید سمیت ورکنگ کمیٹی کے سبھی اراکین شامل ہوئے۔ میٹنگ میں ملک کے موجودہ حالات اور لوک سبھا انتخاب کے لیے پارٹی کی تیاریوں پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔ میٹنگ میں راہل گاندھی سے ایک بار پھر ’بھارت جوڑو یاترا‘ شروع کرنے کا مطالبہ کیا گیا جو کہ شمال سے مغرب کی جانب ہو۔

میٹنگ سے قبل کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے شروعاتی خطاب پیش کیا۔ اپنی تقریر کی شروعات کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ میں آپ سبھی کا کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں استقبال کرتا ہوں۔ ہماری گزشتہ ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ میں ہم نے ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کو لے کر تبادلہ خیال کیا تھا۔ اچھا ماحول تھا، لیکن امید کے مطابق چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، راجستھان اور میزورم میں ہمیں نتائج نہیں ملے۔ ریاستوں میں نتائج کا جائزہ لینے کے ساتھ کئی اقدام اٹھائے جا رہے ہیں۔ ہمیں بھروسہ ہے کہ آگے ہماری محنت رنگ لائے گی۔ اس موقع پر میں تلنگانہ کے اپنے سبھی ساتھیوں کو مبارکباد دینا چاہوں گا جنھوں نے بہت محنت کی۔ تلنگانہ کے لوگوں کے مینڈیٹ پر کھرا اترنا ہماری ذمہ داری ہے جسے ہم پورا کریں گے۔


کھڑگے نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ساتھیو، 18ویں لوک سبھا کے انتخاب ہمارے سامنے کھڑے ہیں۔ اسی سلسلے میں 19 دسمبر 2023 کو انڈیا اتحاد کی چوتھی میٹنگ دہلی میں ہوئی۔ ہم کئی سمت میں آگے بڑھے ہیں۔ ہمیں یکساں نظریات والے ساتھیوں کے ساتھ کوآرڈنیشن بناتے ہوئے زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر جیت حاصل کرنی ہے۔ ہم نے پانچ اراکین والی ایک قومی اتحاد کمیٹی تشکیل دی ہے جو دیگر پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کا خاکہ طے کرے گی۔ لوک سبھا کی تیاریوں کے مدنظر تقریباً 24 ریاستوں کے ساتھ تجزیاتی میٹنگ ہو چکی ہے۔ ہم لوک سبھا سیٹوں پر جلد ہی کنوینر بھی مقرر کریں گے۔

کانگریس صدر نے یہ بھی کہا کہ کانگریس کے 138ویں یوم تاسیس پر 28 دسمبر کو ناگپور میں ہم عظیم الشان ریلی کرنے جا رہے ہیں۔ وہاں سے ایک نیا پیغام جائے گا۔ ریلی تاریخی ہوگی، میں ایسی امید کرتا ہوں۔ اسی کے ساتھ پارٹی نے اپنی لڑائی کو مزید مضبوط کرنے کے لیے ایک بار پھر سے عوام سے ان کا تعاون لینے کے لیے ان کے دروازے پر دستک دی ہے اور ’ڈونیٹ فار دیش‘ کراؤڈ فنڈنگ مہم کی شروعات کی ہے۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ آپ اس مہم کے بارے میں تنظیم کے لوگوں کو مطلع کرائیں۔


موجودہ سیاسی حالات کا تذکرہ کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ دنیا میں سب سے بڑی جمہوریت کی ہماری مثال بحران میں ہے۔ پورا ملک دیکھ رہا ہے کہ بی جے پی بغیر بحث کے اہم بلوں کو منمانے ڈھنگ سے پاس کرانے کے لیے جمہوریت کا گلا گھونٹ رہی ہے۔ پارلیمنٹ کو برسراقتدار طبقہ کے پلیٹ فارم کی شکل میں بدلنے کی سازش چل رہی ہے۔ موجودہ پارلیمانی اجلاس میں اب تک دونوں ایوانوں میں ہمارے انڈیا اتحاد کے 143 اراکین پارلیمنٹ (یہ تعداد اب بڑھ کر 146 ہو گئی ہے) کی جس طرح معطلی کی گئی ہے وہ افسوسناک ہے۔ مودی حکومت اپوزیشن کی غیر موجودگی میں تمام اہم بلوں کو پاس کرا کر پارلیمنٹ کے وقار کے خلاف کام کر رہی ہے۔

اپنی تقریر کے آخر میں کانگریس صدر نے کہا کہ ایک اور اہم بات ورکنگ کمیٹی کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔ گزشتہ کئی مہینوں سے پارٹی کے سبھی لیڈران و کارکنان ایک آواز میں لگاتار ایک مطالبہ میرے سامنے رکھتے رہے ہیں کہ راہل گاندھی جی سے مشرق سے مغرب کی طرف ’بھارت جوڑو یاترا‘ کرنے کی گزارش کریں۔ میں ورکنگ کمیٹی میں راہل جی کے سامنے یہ بات رکھتا ہوں اور فیصلہ آپ سبھی پر چھوڑتا ہوں۔


کانگریس صدر کی شروعاتی تقریر کے بعد کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ شروع ہوئی۔ میٹنگ میں لوک سبھا انتخاب کی پالیسیوں اور تیاریوں پر تبادلہ خیال ہوا۔ اس درمیان ذرائع کا کہنا ہے کہ میٹنگ میں ’بھارت جوڑو یاترا 2.0‘ کو منظوری مل سکتی ہے۔ ذرائع نے کہا کہ یاترا جنوری کے دوسرے ہفتہ سے شمال مشرق سے شروع ہو سکتی ہے اور پدیاترا اور بس یاترا سمیت ہائبرڈ موڈ میں آئندہ 50 دنوں میں گجرات تک جائے گی۔ ’بھارت جوڑو یاترا 2.0‘ کے علاوہ میٹنگ میں دیگر کچھ اہم فیصلے لیے جا سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔