اسمبلی انتخاب سے قبل راجستھان بی جے پی میں رنجش عروج پر، اہم میٹنگوں میں بھی سرکردہ لیڈران غیر حاضر

اسمبلی انتخاب سے چھ ماہ قبل بی جے پی میں گروپ بندی کئی سوالات کھڑے کر رہی ہے، وہ بھی ایسے وقت میں جب پارٹی کو کرناٹک اور ہماچل پردیش میں شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

راجستھان بی جے پی میں سب کچھ ٹھیک نظر نہیں آ رہا۔ پارٹی میں اندرونی رنجش ایک بار پھر تب سامنے آئی جب سابق وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے ہفتہ کے روز ناگور ضلع کے لاڈنو میں ہوئی راجستھان بی جے پی ایگزیکٹیو کمیٹی کی میٹنگ سے غائب رہیں۔ بی جے پی انچارج، سابق ریاستی صدر، حزب مخالف لیڈر، اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر اور ریاست کے مرکزی وزیر سمیت سبھی بڑے لیڈران اس میٹنگ میں موجود تھے، لیکن راجے نہیں پہنچیں۔

قابل ذکر ہے کہ وہ قبل میں ایگزیکٹیو کمیٹی کی سبھی میٹنگوں میں شامل رہی ہیں۔ تب بھی جب مبینہ طور پر ان کے اور سابق ریاستی صدر ستیش پونیا کے درمیان چیزیں ٹھیک نہیں چل رہی تھیں۔ حالانکہ پارٹی نے ریاستی قیادت میں تبدیلی کی اور تب سے پارٹی متحد ہونے کا پیغام دینے کی کوشش کر رہی ہے۔


بہرحال، راجستھان بی جے پی ایگزیکٹیو کمیٹی کی تازہ میٹنگ میں وسندھرا راجے کی غیر موجودگی کے بعد سیاسی قیاس آرائیاں تیز ہو گئی ہیں۔ میٹنگ میں آئندہ تین ماہ کے پروگرام طے کیے گئے ہیں اور کسے انتخابی ایشو بنایا جائے، اس پر اتفاق قائم ہوا ہے۔ ایسے میں اس اہم میٹنگ میں راجے کی غیر موجودگی موضوعِ بحث بن گئی ہے۔ حالانکہ راجے کچھ دن پہلے ہی ناگور ضلع پہنچی تھیں اور وہاں ایک جلسہ کو بھی خطاب کیا تھا۔

اس درمیان سابق مرکزی وزیر سبھاش مہریا کی بی جے پی میں گھر واپسی کے بعد ایک بار پھر پارٹی کی گروپ بندی سامنے آ گئی ہے۔ گزشتہ پارلیمانی انتخاب میں بی جے پی سے ٹکٹ نہیں ملنے کے بعد وہ کانگریس میں شامل ہو گئے تھے۔ لیکن اب ایک بار پھر ان کی بی جے پی میں واپسی ہوئی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ انھیں ریاستی کانگریس صدر گووند ڈوٹاسرا کے خلاف میدان میں اتارا جائے گا۔ بی جے پی نے جہاں مہریا کا گرمجوشی سے استقبال کیا، وہیں سیکر سے رکن پارلیمنٹ سمیدھانند سرسوتی نے کہا کہ لوگ آتے جاتے رہتے ہیں، 100 کوئنٹل اناج ہو یا مٹھی بھر چنا، اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔


دلچسپ بات یہ ہے کہ مہریا کی گھر واپسی تقریب کے دوران بھی وسندھرا راجے موجود نہیں تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ انھیں اس تقریب کے لیے مدعو ہی نہیں کیا گیا تھا۔ راجے کے دفتر میں فون لگانے پر کوئی جواب نہیں ملا۔ گویا کہ پارٹی ریاست میں قیادت تبدیلی کر اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی پوری کوشش کر رہی ہے، لیکن حالات بہت خراب ہیں۔

اسمبلی انتخاب سے 6 ماہ قبل پارٹی میں گروہ بندی کئی سوال کھڑے کرتی ہے، وہ بھی ایسے وقت میں جب کرناٹک اور ہماچل پردیش میں پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ویسے تو پارٹی لیڈران کا دعویٰ ہے کہ راجے نجی وجوہات سے ایگزیکٹیو میٹنگ سے غیر حاضر رہیں، لیکن کچھ لیڈروں نے اس کی تصدیق کی ہے کہ وہ عوام سے ملاقات کے اپنے نجی پروگراموں میں مصروف تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔