بہار میں سیلاب سے تباہی جاری، 100 سے زیادہ اموات، 77 لاکھ اَفراد متاثر

حکومت سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے راحت کے کام کرنے کا دعوی کر رہی ہے جبکہ حزب اختلاف نے ریاستی اور مرکزی حکومتوں پر سیلاب کے حوالہ سے مؤثر اقدام نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

تصویر اے آئی این ایس
تصویر اے آئی این ایس
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: بہار کے 12 اضلاع کا سیلاب سے برا حال ہے۔ نیپال کے ترائی اور دیگر نشیبی علاقوں میں ہوئی بارش کے بعد سیلاب نے مزید خطرناک صورت حال اختیار کر لی ہے۔ بہار میں متعدد ندیاں تاحال خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ حکومت سیلاب سے متاثرہ افراد کے لئے راحت کے کام کرنے کا دعوی کر رہی ہے جبکہ حزب اختلاف نے ریاستی اور مرکزی حکومتوں پر سیلاب کے حوالہ سے مؤثر اقدام نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

محکمہ آبی وسائل کے ترجمان اروند کمار نے بتایا کہ کوسی ندی کی آبی سطح میں بیراج کے پاس کمی واقع ہوئی ہے لیکن باگمتی، بوڑھی گنڈک، کملا بلان، ادھوارا زمرے کی ندیاں، کھروئی اور مہانندا کئی مقامات پر خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔


جن مقامات سے ڈیم کے ٹوٹنے کی اطلاع موصول ہوئی ہے وہاں پر مرمت کا کام جاری ہے۔ مدھوبنی میں جھنجار پور کے پاس کملا بلان ندی کے دائیں پشتہ کی مرمت کا کام کیا جا رہا ہے، جبکہ کٹیہار کے کاشی باڑی میں بھی ڈیم کی مرمت کا کام جاری ہے۔

دریں اثنا سیلاب متاثرہ علاقوں میں راحت کا کام جاری ہے۔ بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سشیل مودی نے بتایا کہ اب تک 4.91 لاکھ سیلاب متاثرہ خاندانوں کے بینک کھاتوں میں 6-6 ہزار روپے بھیجے جا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب تک 295 کروڑ روپے سیلاب متاثرہ خاندانں میں تقسیم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم فصل کے معاوضہ اور رہائش کی تعمیر کے علاوہ دی جا رہی ہے۔


محکمہ فلڈ کنٹرول کے ایک افسر نے کہا، ’’بہار کے 12 اضلاع شیوہر، سیتامڑھی، مظفر پور، ایسٹ چمپارن، مدھوبنی، دربھنگہ، سہرسہ، سپول، کشن گنج، ارریہ، پورنیہ اور کٹیہار میں اب تک سیلاب سے 104 لوگوں کی جان جا چکی ہے جبکہ 77 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ ‘‘

سیلاب متاثرہ ان 12 اضلاع میں کل 81 راحت کیمپ چلائے جا رہے ہیں جہاں 76 ہزار سے زیادہ لوگ پناہ لئے ہوئے ہیں۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں لوگوں کے کھانے کے انتظام کے لئے 712 کمیونٹی کچن چلائے جا رہے ہیں۔ محکمہ کے ایک افسر نے بتایا کہ کچھ علاقوں میں سیلاب کا پانی اتر بھی رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 23 Jul 2019, 9:10 PM