اگنی پتھ منصوبہ کی مخالفت میں ہوئے تشدد کے بعد کوچنگ سنٹرس پر آفت، علی گڑھ میں 9 گرفتار

گزشتہ جمعہ کو علی گڑھ میں حکومت کی اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت کر رہے مظاہرین نے پلول-علی گڑھ روڈ پر جام لگا کر گاڑیوں، روڈ ویز بسوں میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی تھی۔

علی گڑھ پولیس
علی گڑھ پولیس
user

آس محمد کیف

اگنی پتھ اسکیم کو لے کر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ کے درمیان آج بھارت بند کیا جا رہا ہے۔ اس دوران پولیس کی کارروائی کی زد میں تمام کوچنگ سنٹرس آ رہے ہیں۔ پولیس کا ماننا ہے کہ تشدد کوچنگ سنٹر کے واٹس ایپ گروپ میں آئے پیغامات کے بعد پھیلا ہے۔ پولیس اب کوچنگ سنٹر چلانے والوں کو پکڑ رہی ہے۔ علی گڑھ میں 9 کوچنگ سنٹر کے مالکان کو گرفتار کر جیل بھیج دیا گیا ہے۔

مرکزی حکومت کی فوج بھرتی اسکیم ’اگنی پتھ‘ کو لے کر علی گڑھ میں جمعہ کو نوجوانوں کے ذریعہ زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔ احتجاجی مظاہرہ کے دوران ایک پولیس چوکی اور روڈ ویز کی بسوں میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی بھی ہوئی تھی۔ اب علی گڑھ پولیس نے نوجوانوں کو پرتشدد مظاہرہ کے لیے اُکسانے کے الزام میں 9 کوچنگ سنٹرس مالکان کے خلاف ایف آئی آر درج کرتے ہوئے جیل بھیج دیا ہے۔ علی گڑھ پولیس نے ابھی تک اس معاملے میں چار ایف آئی آر درج کرتے ہوئے 80 لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔


گزشتہ جمعہ کو علی گڑھ میں حکومت کی اگنی پتھ اسکیم کی مخالفت کر رہے مظاہرین نے پلول-علی گڑھ روڈ پر جام لگا کر گاڑیوں، روڈ ویز بسوں میں توڑ پھوڑ اور آگ زنی کی تھی۔ اس کے علاوہ جٹاری پولیس چوکی میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے چوکی میں کھڑی گاڑیوں کو آگ کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ علی گڑھ پولیس نے اس معاملے میں چار ایف آئی آر درج کی ہے۔ ان میں سے دو ایف آئی آر پولیس اہلکاروں کی شکایت پر، ایک ایف آئی آر اتر پردیش روڈ ویز کی شکایت پر اور ایک دیگر ایف آئی آر عام شہری کی شکایت پر درج کی گئی ہیں۔ جٹاری پولیس کے ذریعہ درج ایف آئی آر میں 55 نامزد لوگ اور 500 نامعلوم لوگ شامل ہیں۔ پولیس نے ابھی تک 80 لوگوں کو تشدد کے الزام میں گرفتار کیا ہے جس میں سے 35 لوگوں کو پولیس کے ذریعہ کارروائی کرتے ہوئے جیل بھیج دیا گیا ہے۔

تصویر آس محمد کیف
تصویر آس محمد کیف

پولیس کے ذریعہ جیل بھیجے گئے 35 لوگوں میں سے 9 لوگ کوچنگ سنٹرس کے مالک ہیں۔ ان میں تروپتی کوچنگ سنٹر کے مالک راج کمار، گروکل کوچنگ سنٹرل کے مالک امت، چودھری کوچنگ سنٹر کے مالک موہن چودھری، ینگ انڈیا کوچنگ سنٹر کے مالک سدھری شرما، کے ڈی انسٹی ٹیوٹ کے مالک گورو چودھری، سمنوے کوچنگ سنٹر کے مالک وجئے عرف مونٹی، جی ایس کوچنگ سنٹر کے مالک پشپیندر سنگھ، گلیا لائبریری کے مالک کیشو چودھری شامل ہیں۔ پولیس نے ان کوچنگ مالکان پر تشدد کے لیے نوجوانوں کو مشتعل کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ پولیس کا الزام ہے کہ ان لوگوں نے سوشل میڈیا پر اشتعال انگیز اور اکسانے والے میسیج کیے تھے جس کے بعد یہ تشدد پیدا ہوا۔


علی گڑھ ایس ایس پی کلاندھی نیتھانی نے میڈیا سے کہا ہے کہ ’’نوجوانوں کے مظاہرے میں 9 کوچنگ مالکان کا کردار سامنے آیا ہے۔ کوچنگ مالکان نے غیر سماجی عناصر کو فوج میں بھرتی کے خواہشمند امیدواروں کے مظاہرے کے درمیان ایسے پرتشدد واقعات کے لیے اکسایا ہے۔ پولیس حراست میں موجود دیگر لوگوں سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے اور معاملے میں ثبوتوں کی بنیاد پر آگے کی کارروائی کی جائے گی۔‘‘

ان میں سب سے خاص بات یہ ہے کہ بلیا میں پیپر لیک کی خبر چھاپنے پر صحافیوں کو جیل بھجوانے والے آئی اے ایس اندر وکرم سنگھ اب علی گڑھ کے ضلع مجسٹریٹ ہیں۔ بلیا میں اخبارات میں بارہویں درجہ کا انگریزی کا سوالنامہ لیک ہونے کی خبر شائع ہوئی تھی۔ خبر چھاپنے پر صحافی اجیت اوجھا، دگوجئے سنگھ اور منوج گپتا کے خلاف مقدمہ درج کرتے ہوئے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس معاملے نے کافی طول بھی پکڑا تھا۔ اس معاملے میں صحافی اجیت اوجھا کی بیٹی نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو چٹھی بھی لکھی تھی۔


دراصل جس اگنی پتھ منصوبہ کو لے کر ملک بھر میں ہنگامہ مچا ہے اس اگنی پتھ منصوبہ کے تحت بری فوج، بحری فوج اور فضائیہ کے لیے نوجوانوں کی بھرتی کی جائے گی۔ اگنی پتھ اسکیم کے تحت نوجوانوں کی بھرتی چار سال کے لیے ہوگی۔ فوج میں شامل ہونے والے جوانوں کو ’اگنی ویر‘ کے نام سے جانا جائے گا۔

بہرحال، علی گڑھ کے طالب علم انکر چودھری نے اس گرفتاری کو غلط بتاتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو نوجوانوں کی بات سننی چاہیے۔ یہ ناراضگی ان کی منمانی کی وجہ سے پیدا ہو رہی ہے۔ آخرنوجوان ہی تو ملک کا مستقبل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔