فرح خان کے بچوں کی پوجا والی تصویر پر لوگ برہم، نام سے ’خان‘ ہٹانے کی ملی صلاح

ٹرول ہونے کے بعد فرح خان نے کہا، ’’میری انسٹاگرام کی وال پر میں کیا کرتی ہوں اس بارے میں مجھے کسی سے بات نہیں کرنی، مجھے میرے بچوں کی کیسی تصاویر شیئر کرنی چاہیے یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بالی ووڈ کی معروف کوریو گرافر فرح خان اکثر تنازعات میں گھری رہتی ہیں، نئے سال کی شروعات میں ایک مرتبہ پھر انہیں سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس مرتبہ انہیں بچوں کی ایک تصویر کو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے بعد ٹرول کیا جا رہا ہے۔

فرح خان نے اپنے بچوں کی ایک تصویر سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’انسٹا گرام‘ پر شیئر کی تھی، جس میں ان کے بچے پوچا کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

تصویر وائرل ہونے کے بعد سوشل میڈیا پر صارفین نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے نام سے وابستہ لفظ خان کو ہٹا لیں۔ سوشل میڈیا صارفین نے ان سے مذہب سے متعلق بھی سوالات اٹھائے اور پوچھا کہ آیا وہ واقعی مسلمان ہیں یا نہیں اور اگر وہ مسلمان ہیں تو ان کے بچے پوچا کیوں کررہے ہیں۔

بے شمار تبصروں کے ساتھ ٹرول ہوئی فرح خان نے میڈیا سے بات چیت میں محض اتنا کہا کہ انہیں لوگوں کی باتوں کا فرق نہیں پڑتا۔ انہوں نے کہا، ’’میری انسٹاگرام کی وال پر میں کیا کرتی ہوں اس بارے میں مجھے کسی سے بات نہیں کرنی، مجھے میرے بچوں کی کیسی تصاویر شیئر کرنی چاہیے یہ میرا ذاتی فیصلہ ہے۔‘‘

اس سے قبل کرسمس کے موقع پر بھی فرح خان نے اپنے بچوں کی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی تھی۔ اس تصویر میں ان کے بچے کرسمس کے موقع پر تیار کیے جانے والے ’کرسمس ٹری‘ کے پاس بیٹھے ہوئے ہیں۔

خیال رہے کہ ماضی میں بھی فرح خان کو سوشل میڈیا پر کئی مذہبی رجحان رکھنے والے صارفین کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ ان سے پوچھا جاتا رہا ہے کہ ان کے بچوں کا مذہب کون سا ہے۔ دراصل فرح خان نے شریش کندر نامی نوجوان سے شادی کی ہوئی ہے۔ فرح اور ان کے شوہر سے عام طور پر ان کے بچوں کے مذہب کے تعلق سے سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔

سال 2017 میں ایک ٹوئیٹر صارف نے شریش سے پوچھا تھا کہ ان کے بچوں کا مذہب کون سا ہے۔ اس پر سریش کندر نے جو جواب دیا وہ بھی سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا تھا۔ شریش کا کہنا تھا کہ ’میرے بچوں کا مذہب اس بات پر منحصر ہے کہ اب کون سا تہوار آنے والا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Jan 2019, 3:10 PM