'پہلے بی جے پی آئی ایس آئی سےسند یافتہ پارٹی اب محب وطن ‘سندھیا سے دگ وجے کا سوال

دگ وجے نے کہا کہ سندھیا انہیں بغیر ثبوت کےغدارکہہ رہے ہیں جبکہ جس بی جے پی کو سندھیا نے پاکستان کی آئی ایس آئی پارٹی کہا تھا، اب وہ اسے محب وطن کہتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

مدھیہ پردیش میں راجہ  اور مہاراجہ کے درمیان لڑائی دن بدن بڑھتی جارہی ہے۔ راجہ یعنی دگ وجے سنگھ نے پرانے بیان کا حوالہ دے کر مہاراجہ یعنی جیوترادتیہ سندھیا پر سخت حملہ کیا ہے۔ 2017 میں، مدھیہ پردیش کے ستنا میں پاکستان کے لیے جاسوسی کے نیٹ ورک کا پردہ فاش کیا گیا تھا۔نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق  اس میں شامل کچھ ملزمین پر بی جے پی، بجرنگ دل اور وشو ہندو سے تعلق رکھنے کا الزام تھا۔ اس کے بعد سندھیا نے کہا تھا کہ بی جے پی پہلی آئی ایس آئی (پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسی) کی سند یافتہ سیاسی جماعت ہے۔

جیوتی رادتیہ سندھیا کا وہی پرانا بیان ٹویٹر پر پوسٹ کرتے ہوئے دگ وجے سنگھ نے کہا، "آپ (سندھیا) مجھے بغیر ثبوت کے غدار کہہ رہے ہیں لیکن جس بی جے پی کو آپ پاکستان کی آئی ایس آئی پارٹی کہہ رہے تھے، اب آپ انہیں محب وطن کہتے ہیں۔ میرے ساتھ اتنا ظلم کیوں۔‘‘دگ وجے نے مزید لکھا، ’’سندیھا جی اب بھی کچھ غلط نہیں ہوا ہے۔اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے ان تمام لوگوں کے خلاف این ایس اے  لگائیں۔ ان کو گرفتار کرو۔ وزیراعلیٰ سے پوچھیں کہ انہیں ضمانت کیسے ملی؟‘‘


دراصل، سال 2017 میں، مدھیہ پردیش اے ٹی ایس نے جموں و کشمیر کے آر ایس پورہ سیکٹر میں دو دہشت گردوں سے ملی اطلاع کی بنیاد پر پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں 19 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ ان کے قبضے سے لیپ ٹاپ، 50 موبائل فون، 3000 سم کارڈ اور 50 سم بکس برآمد ہوئے ہیں۔ اے ٹی ایس کی پوچھ گچھ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کا نیٹ ورک چار بڑے شہروں اور کئی ریاستوں میں پھیلا ہوا تھا، ان کی کارروائیاں 30 ٹیلی فون ایکسچینج کے ذریعے چلائی جا رہی تھیں۔

اس کے بعد کانگریس لیڈر جیوترادتیہ سندھیا نے بیان دیا تھا کہ بی جے پی پہلی 'آئی ایس آئی سرٹیفائیڈ' سیاسی پارٹی ہے۔ جیوتی رادتیہ سندھیا نے دعویٰ کیا تھا کہ گرفتار کیے گئے 19 لوگوں میں سے چار لوگوں کا بی جے پی، بجرنگ دل اور وشو ہندو سے گہرا تعلق ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔