گجرات فساد: مایا کوڈنانی بے قصور ہیں تو کیا ہم نے اپنے بچوں کو مارا!

گجرات ہائی کورٹ کے فیصلے سے نرودا پاٹیا قتل عام کے متاثرین مایوس ہیں۔ فساد متاثرہ ایک خاتون نے کہا کہ میرے سامنے خاندان کے لوگوں کو مارا گیا۔ یہ لوگ بے قصور ہیں تو کیا ہم نے خود اپنے بچوں کو قتل کیا۔

تصور سوشل میڈیا
تصور سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گجرات میں 2002 میں نرودا پٹیا قتل عام معاملہ میں گجرات ہائی کورٹ سے مایا کوڈنانی کے بری ہونے سے متاثرین بے حد مایوس ہیں۔ متاثرین کو یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ جس مایا کوڈنانی کو ذیلی عدالت سے سزا ملی تھی اسے ہائی کورٹ نے بری کیوں کر دیا! ہائی کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد ایک متاثرہ خاتون نے کہا ’’میری آنکھوں کے سامنے ہمارے خاندان کے 8 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔ اگر یہ لوگ بے قصور ہیں تو کیا ہم نے خود اپنے بچوں کو قتل کیا ہے؟ اب مایا کوڈنانی بری ہوئی ہیں، دو سال بعد بابو بجرنگی بھی رہا ہو جائے گا۔‘‘

ہائی کورٹ نے متاثرین کی اس عرضی کو بھی مسترد کر دیا ہے جس کے ذریعے انہوں نے اپنے لئے معاوضہ کا مطالبہ کیا تھا۔

واضح رہے کہ 2002 کے نرودا پاٹیا قتل عام معاملہ میں سابق وزیر مایا کوڈنانی کو گجرات ہائی کورٹ نے بری کر دیا ہے۔ مایا کوڈنانی سمیت 32 ملزمین میں سے 17 لوگوں کو بری کیا گیا ہے۔ بابو بجرنگی کی تا حیات عمر قید کی سزا کو عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ بابو بجرنگی کے علاوہ دیگر 11 دیگر افراد کی سزا برقرار رکھی گئی ہے۔

28 فروری 2002 کو احمد آباد کے نرودا پاٹیا علاقہ میں قتل عام ہوا تھا۔ ایک دن پہلے یعنی 27 فروری کو گودھرا میں سابرمتی ایکسپریس کے ڈبے جلانے کے ایک دن بعد گجرات بھر میں فسادات بھڑک گئے تھے۔ سب سے زیادہ تشدد نرودا پاٹیا میں ہی ہوا تھا۔ یہاں کے قتل عام میں 97 افراد کو ہلاک کیا گیا تھا۔ اس دوران 33 افراد زخمی بھی ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Apr 2018, 6:47 AM