عمر کے قتل کے پیچھے بی جے پی کی سیاسی بساط

تصویر نو جیون
تصویر نو جیون
user

بھاشا سنگھ

الور میں گئو رکشکوں اور مبینہ طور پر پولس کی ملی بھگت سے ہوئی عمرخان کے قتل کے پیچھے کیا بی جے پی کی مقامی سیاست کا ہاتھ ہے۔ اس قتل ( جس میں اب مقامی کارکنان کے ساتھ ساتھ حقوق انسانی سے متعلق ادارہ ’پی یو سی ایل‘ نے براہ راست پولس کے کردار پر سوال اٹھایا ہے) کے بعد سے پورے علاقے میں زبردست پولرائزیشن دیکھنے کو مل رہا ہے۔ میوؤں کے ساتھ ساتھ یادو بھی ان قتل معاملوں پر بی جے پی اور آر ایس ایس سے ناراض ہیں۔ سال 2015 سے راجستھان میں گئو رکشکوں کے ذریعہ کیا جانے والا یہ چوتھا قتل ہے۔ ’قومی آواز‘ کو اپنی تحقیق سے پتہ چلا کہ الور میں اس قتل اور اس میں پولس کا کردار سامنے آنے کے بعد سے مقامی لوگوں میں بی جے پی کے خلاف ناراضگی سامنے آ رہی ہے۔ تقریباً ایک مہینے سے راجستھان کی وزیر اعلیٰ وسندھرا راجے نے یہاں ڈیرا ڈالا ہوا ہے کیونکہ بی جے پی ممبر پارلیمنٹ مہنت چاند ناتھ کے انتقال کے بعد اس پارلیمانی سیٹ کے لیے ضمنی انتخاب ہونا ہے۔ یہاں سے بی جے پی کے گیان دیو آہوجہ رام گڑھ سےممبر اسمبلی ہیں جو وسندھرا راجے کے سخت مخالفین میں شمار کیے جاتے ہیں۔ وہ وزیر نہ بنائے جانے پر اپنی ناراضگی ظاہر کر چکے ہیں اور تمام کمیٹیوں سے استعفیٰ بھی دے چکے ہیں۔ گیان دیو آر ایس ایس کے قابل اعتماد کارکن ہیں اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلانے کے لیے پہچانے جاتے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ گیان دیو جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں کنڈوم کی برآمدگی کے اپنے متنازعہ بیان کے لیے بھی کافی مشہور رہے ہیں۔

ابھی تک عمر خان قتل معاملہ پر نہ تو گیان دیو کا کوئی بیان آیا ہے اور نہ ہی وسندھرا راجے نے اس پر اپنا منھ کھولا ہے۔ ریاستی حکومت نے پوری طرح سے اس پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ دوسری طرف راجستھان کے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریا نے یہ بیان دے کر مزید تنازعہ پیدا کر دیا ہے کہ ہر ایک واقعہ کو نہیں روکا جا سکتا ہے۔ جے پور میں نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ابھی تک کچھ گائیں برآمد ہوئی ہیں اور ایک لاش ریلوے لائن پر ملی ہے۔ اس سے زیادہ اس حادثہ کے بارے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔

وسندھرا کا خیمہ گزشتہ کچھ وقت سے میوؤں کے اندر سیندھ لگانے کی کوشش کر رہا تھا۔ سماجی کارکن نور محمد نے نامہ نگار کو بتایا کہ الور (دیہی) میں گزشتہ دنوں بہت سے میو طبقہ کے لوگ بی جے پی لیڈروں سے ملے تھے۔ پورا ماحول ایسا بن رہا تھا کہ میو طبقہ کے درمیان بی جے پی سیندھ لگا لے گی۔ لیکن اب سبھی دودھ کا کاروبار کرنے والے بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف جمع ہو گئے ہیں۔

کانگریس کے اقلیتی سیل الور ضلع کےصدر جمشید خان کا کہنا ہے کہ آر ایس ایس اور بی جے پی کے لوگ پورے علاقے میں خوف طاری کرنا چاہتے ہیں۔ وہ پہلے گئو رکشکوں کو آگے کر کے قتل کرواتے ہیں اور پھر انہی کے خلاف معاملہ بھی درج کرتے ہیں۔ حملہ اور قتل گئو پروری کرنے والوں پر ہوا ،لیکن پہلےمعاملہ انہیں پر گائے اسمگلنگ کا الور تھانہ میں درج کیا گیا۔ اس سے واضح ہے کہ پولس خود کہاں کھڑی ہے۔ بی جے پی اور آر ایس ایس پورے علاقے میں اقلیتی طبقہ میں خوف پیدا کر کے انتخاب جیتنے کی کوشش میں ہے۔

پی یو سی ایل نے اس قتل میں گئو رکشکوں اور پولس کو قصوروار مانتے ہوئے راجستھان کی وزیر اعلیٰ سے جواب طلب کیا ہے۔ پی یو سی ایل کی کویتا شریواستو نے بتایا کہ عمر خان کے قتل سے صاف ہے کہ پورے علاقے میں بی جے پی اور آر ایس ایس نفرت کی سیاست کر رہے ہیں اور انتخابی مقصد سے پولرائزیشن کے عمل میں مصروف ہیں۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔