دھرم استھل کی زمین اگلنے لگی خونی راز، اجتماعی قبریں اور کچلے جسم، ایس آئی ٹی نے سنبھالی کمان
دھرم استھل میں اجتماعی قبروں کی کھدائی کے دوران ہڈیاں، انسانی کھوپڑیاں اور نمک کی بوریاں برآمد ہوئیں، معاملہ ایس آئی ٹی کے سپرد، علاقے میں کشیدگی، سچ کی پرتیں اب بھی باقی

بنگلورو: کرناٹک کے ضلع جنوبی کنڑا میں واقع مشہور ہندو مذہبی مقام دھرم استھل میں اجتماعی تدفین کے لرزہ خیز معاملے کی جانچ اب مکمل طور پر خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے سپرد کر دی گئی ہے۔ اس معاملے نے نہ صرف ریاست بلکہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
پولیس کے ریکارڈ کے مطابق 19 جولائی 2025 کو دھرم استھل پولیس اسٹیشن میں بھارتیہ نیائے سمہتا کی دفعہ 211(اے) کے تحت جرم نمبر 39/2025 درج کیا گیا، جسے باقاعدہ ایس آئی ٹی کے حوالے کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 6 اگست کو ایس آئی ٹی نے مقام نمبر 11اے پر کھدائی مکمل کی، جہاں سے پیر کے روز انسانی ہڈیاں اور دیگر باقیات ملی تھیں۔ بدھ کو جب کھدائی آگے بڑھی تو وہاں نمک سے بھری بوریاں بھی برآمد ہوئیں۔ شبہ ہے کہ یہ لاشوں کو جلد گلانے کے لیے استعمال کی گئی تھیں۔
کھدائی کے بعد ایس آئی ٹی ٹیم سکیورٹی کے سخت حصار میں شکایت کنندہ کو لے کر بیلٹانگڈی دفتر واپس پہنچی۔ اس موقع پر شکایت کنندہ کے وکلاء بھی علیحدہ گاڑیوں میں پہنچے۔ ایس آئی ٹی کے سربراہ ڈاکٹر پرنب مہانتی، ڈی آئی جی انوچیتھ اور ایس پی سی اے سائمن خود اس تفتیش کی نگرانی کر رہے ہیں۔
ایک سینئر افسر کے مطابق، جمعرات کو مقام نمبر 11اے پر مزید تلاشی جاری رہے گی کیونکہ اس جگہ سے بکھری ہوئی انسانی باقیات ملی ہیں۔ اس کے بعد ٹیم مقام نمبر 13 پر کھدائی شروع کرے گی۔
31 جولائی اور 4 اگست کو دو الگ الگ مقامات سے انسانی ڈھانچے برآمد ہونے کے بعد یو ڈی آر نمبر 35/2025 اور 36/2025 کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ علاوہ ازیں، 4 اگست کو جینت نامی شخص نے ایک اور شکایت درج کرائی، جو شکایت نمبر 200/ڈی پی ایس/2025 کے تحت ایس آئی ٹی کے سپرد کی گئی ہے۔
اس سنسنی خیز معاملے کا اہم موڑ تب آیا جب شکایت کنندہ خود ایس آئی ٹی ٹیم کو ان مقامات پر لے گیا، جہاں اس نے 1995 سے 2014 کے دوران کئی لاشیں دفنائی تھیں۔ اس کا دعویٰ ہے کہ ان میں خواتین، نابالغ بچے اور جنسی تشدد کے شکار افراد بھی شامل تھے۔ اس نے اپنا بیان مجسٹریٹ کے سامنے بھی درج کرایا ہے۔
مقامات پر بھاری مشینری، مزدور، اور فرانزک ماہرین تعینات ہیں، جو ہر زاویے سے جانچ کر رہے ہیں۔ اگرچہ تفتیشی افسران کھل کر کچھ نہیں بول رہے، مگر اندرونی ذرائع کے مطابق یہ مقامات تفتیش کے لحاظ سے نہایت حساس ہیں۔
ادھر دھرم استھل گاؤں میں حالات کشیدہ ہیں۔ مندر انتظامیہ کے حامیوں اور مظاہرین کے درمیان ٹکراؤ کی صورت حال بن چکی ہے۔ ایک یوٹیوبر کی جانب سے متاثرہ خاتون کے گھر جانے پر ماحول مزید بگڑ گیا ہے۔ پولیس الرٹ پر ہے اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکنے کے لیے پوری مستعدی کے ساتھ نگرانی کر رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔