طنز و مزاح: پولنگ میں کیا رکھا ہے جناب، مندر ہی جمہوریت، مندر ہی انتخاب

روزگار کی فکر کیا کرنا؟ مندر ہی روزی ہے، مندر ہی روٹی ہے، مندر ہی کھیت، مندر ہی فصل۔ کیوں بار بار آتے ہو ممبئی اور کیوں لے جاتے ہو یقین دہانی کا خالی ٹوکرا! جاؤ ایودھیا، رام بان دوا کھاؤ۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

وشنو ناگر

ایودھیا میں آج وشو ہندو پریشد ادھرم کرنے کے لئے ’دھرم سبھا‘ کا انعقاد کرنے جا رہی ہے۔ ادھر شیو سینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے بھی تقریباً دس ہزار کارکنان کے ساتھ اسی ’کار خیر‘ میں ہاتھ بٹانے پہنچ چکے ہیں۔ دعوی ہے کہ دو لاکھ لوگ بھی وہاں جمع ہوئے ہیں۔ رام مندر-رام مندر-رام مندر کے جاپ (تسبیح) کے درمیان آج پھر دھمکیاں دی جائیں گی۔

ادھم مچے گا، ہنگامہ آرائی ہوگی اور جانے کیا کیا ہوگا جو تصور میں بھی نہیں ہے۔ کوئی ویر شیواجی کا تو کوئی مہارانا پرتاپ کا گھٹیا رول کرتا نظر آئے گا۔ آئین و قانون کی مزے سے دھجیاں بکھریں گی، مذاق بنے گا اور ہم کیا کریں گے، فیس بک پر لکھیں گے! الفاظ کے تیروں سے انہیں زخمی کرنے کا تصور کریں گے جہیں نہیں معلوم کہ تحریروں سے کچھ ہوتا بھی ہے! ہم تیر چھوڑ کر خوش ہوں گے، انہیں کنکڑ بھی نہیں لگے گا۔ ہم تو ہم، سپریم کورٹ کو بھی شاید ہی کوئی سنے گا۔ مندر نہیں بھی بنا تو مندر بن رہا ہے، بنا ہی سمجھو، ایسا ڈرامہ ہوگا۔ اور پتہ نہیں کیا کیا ہوگا۔ لگتا ہے برے دن اب 56 انچ کا سینہ تان کر آہی گئے ہیں۔ مودی جی نے اسی کی تو یقین دہانی دی ہے! یہی تو ہے- ’سب کا ساتھ اور سب کا وکاس‘! یہی تو ہیں وہ 15 لاکھ جنہیں آج تک نہ ملنے کی شکایت آپ لوگ کیا کرتے ہیں۔ رام مندر ہے جہاں، سب کچھ ہے وہاں، ٹن-ٹن والا، سیریڈون اشتہار ہے یہ۔

مہاراشٹر کے 30 ہزار کسانوں، آدیواسیوں، تم نے بڑے مودبانہ طریقہ سے ممبئی میں ابھی مارچ کیوں نکالا تھا؟ تم نے قرض معافی اور قحط کے پیش نظر راحت کے لئے اتنی تکلیف بیجا ہی کی! مندر ہے نا، تمہارے ہر مسئلہ کا مستقل اور واحد سنگھی حل! یہ ہے نا، ساری بیماریوں کی دوا ’رام بان‘ ہے! اسے لے جاؤ اور اس کی پِنک میں مست پڑے رہو، سڑتے مرتے رہو۔ مندر بنے گا تو رام راج آئے گا۔ رام راج آئے گا تو تمہاری جسمانی، روحانی تمام طرح کی دقتیں خود بخود مٹ جائیں گی۔ کیوں فکر کرتے ہو۔ روزگار کی فکر کیا کرنا؟ مندر ہی روزی ہے، مندر ہی روٹی ہے، مندر ہی کھیت، مندر ہی فصل۔ کیوں بار بار آتے ہو ممبئی اور کیوں لے جاتے ہو یقین دہانی کا خالی ٹوکرا! جاؤ ایودھیا، رام بان دوا کھاؤ۔

او ہندوستان بھر کے کسانوں، تم کیوں دہلی آ رہے ہو رام مندر والوں سے اپنے مطالبات منوانے؟ پہلے بھی آئے تھے، کیا ملا تھا؟ وہی پھر ملے گا۔ اس سے تو اچھا ہے کہ تم ایودھیا چلے جاتے۔ کم از کم مندر تو مل جاتا! رام للّا کو خوش کرتے، مودی جی کو پھر لانے کی کوشش کرتے۔ کب تک خواہشات میں پھنسے رہوگے؟ کب تک فصلوں کے واجب دام کے لئے بھوکے پیٹ ڈنڈ بیٹھک کرتے رہوگے؟ کب تک پیروں میں چھالے اگاتے رہوگے؟ کب تک بیچارے ان ہندووادیوں کا دھیان رام مندر سے بھٹکاتے رہوگے؟ مندر بنے گا تو کھانا، پینا، چھت، مزدوری، نوکری، تعلیم سب مل جائے گی۔ مندر بناؤ بھیا، مندر۔ مندر میں رام للّا کی آرتی گاتے رہنا، پرساد میں گڑ چنا یا بوندی کے چار دانے کھاتے رہنا! تو مندر بناؤ۔ مندر ہی بووو، مندر کی ہی سنچائی کرو، اسی کی کھاد ڈالو، اس کی فصل اچھی اگے گی، حکومت اسے صد فیصد خرید لے گی۔ لوگ مندر کو کھائیں گے اور تہے دل سے دعائیں دیں گے۔

ارے او! مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ وغیرہ کے ووٹروں، ووٹ ڈالنے میں وقت کیوں برباد کر رہے ہو؟ ایودھیا پہنچو، وہاں رام مندر پر آخری ’دھرم سبھا‘ کا مزہ لوٹو۔ ووٹنگ میں کیا رکھا ہے، حکومت بنانے گرانے میں کیا رکھا ہے؟ مندر ہی چناؤ ہے، مندر ہی جمہوریت۔ مندر بنے گا تو سب کچھ اوپر والا ٹپکا دیگا۔ جاؤ، جاؤ بھیا، جاؤ بہنوں۔

ارے راجستھان کے الور ضلع کے چار نوجوانوں، تم نے بے کار ہی بے روزگاری سے تنگ آکر ریل سے کٹ کر جان دے دی۔ مندر کا بننا، تمہاری بے روزگاری کا حل تھا اور تمہیں مرنا ہی تھا تو مندر بنواکر مرتے! بے روزگاری سے آزادی بھی ملتی اور مندر بنانے سے جو پنیہ (ثواب) ملتا اس سے تم سورگ پہنچتے، چوک گئے بھائی۔

آئیے، ہم سب مل کر مندر بنائیں۔ اس ملک میں مندروں کا اکال ہے، جبکہ قدم قدم پر ایک مندر کی ضرورت ہے۔ سوچیے کتنا روزگار پیدا ہوگا اس سے! پکوڑے بیچنے والے پکوڑے بیچنا چھوڑ کر مندر بنائیں گے ورنہ مندر تعمیر کے مقام پر پکوڑے بیچیں گے۔ مودی جی نے اس مرتبہ خالی چائے پر نہیں، چائے کے ساتھ پکوڑے پر چرچہ کریں گے۔ تو آیئے رام مندر بنایئے، مودی جی کی گن گایئے۔ اور ہاں مندر وہیں، عین اسی جگہ بنایئے۔

آیئے ثابت کیجئے کہ پاکستانی شاعرہ مرحومہ فہمیدہ ریاض صحیح کہتی تھیں کہ ہم بھی ان جیسے نکلے! آیئے ہند و پاک کے شہری اس کے لئے ایک دوسرے کو مبارک باد دیں۔ جے شری رام!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Nov 2018, 9:10 AM