دھنباد: غنڈوں سے خوفزدہ 600 تاجر اسلحہ لائسنس کے لیے اجتماعی طور پر دیں گے درخواست

غنڈوں اور مجرموں کی طرف سے دھمکی آمیز کالوں، فائرنگ، بم دھماکوں کے واقعات سے پریشان دھنباد کے 600 تاجروں نے اجتماعی طور پر اسلحہ لائسنس کے لیے درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

دھنباد: غنڈوں اور مجرموں کی طرف سے دھمکی آمیز کالوں، فائرنگ، بم دھماکوں کے واقعات سے پریشان دھنباد کے 600 تاجروں نے اجتماعی طور پر اسلحہ لائسنس کے لیے درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تاجروں کا کہنا ہے کہ جب پولیس سکیورٹی نہیں دے سکتی تو پھر انہیں اپنے دفاع کے لیے اسلحہ لائسنس دیا جائے۔ پیشہ ور تنظیموں کی کال پر لوگ اسلحہ لائسنس کے لیے فارم بھر رہے ہیں۔ یہ فارم ضلعی انتظامیہ کے پاس اجتماعی طور پر جمع کرائے جائیں گے۔

گزشتہ دو مہینوں کے اندر ضلع پولیس نے دھنباد میں پرنس خان اور امن سنگھ سمیت بھتہ خور گینگ کے ڈیڑھ درجن کارندوں کو گرفتار کیا ہے لیکن اس کے بعد بھی دھمکی آمیز کالوں اور فائرنگ کا سلسلہ نہیں رکا۔ اب گینگسٹر دھمکی آمیز کال کرنے کے لیے انٹرنیٹ ایپس اور ٹیکنالوجی کا استعمال کر رہے ہیں۔ وہ غیر ملکی نمبروں سے کال کر کے تاجروں سے بھتہ مانگ رہے ہیں۔

دھنباد پولیس تکنیکی طور پر اتنی اہل نہیں ہے کہ اس سے نمٹ سکے۔ پولیس نے اس معاملے میں ریاستی حکومت، پولیس ہیڈکوارٹر اور سائبر سیل سے خط و کتابت کرکے مدد طلب کی ہے۔


پولیس کو یہ اطلاع بھی ملی ہے کہ کچھ مجرم جیل میں رہتے ہوئے یہاں کے تاجروں کو غیر ملکی نمبروں سے فون کرکے دھمکیاں دے رہے ہیں۔ سائبر سیل سے موصولہ اطلاعات کی بنیاد پر، پولیس نے اس اطلاع کی تصدیق کی ہے کہ دھنباد جیل میں 11 موبائل نمبر فعال ہیں۔ جن میں سے 4 موبائل بلیک میلنگ اور بھتہ خوری کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

جیل کے باہر ان نمبروں سے فون کالز، میسجز اور واٹس ایپ کالز کی جا رہی ہیں۔ دھنباد پولیس نے اسے روکنے کے لیے جھارکھنڈ پولیس ہیڈ کوارٹر کو خط لکھا ہے۔

دھنباد شہر میں یہ چرچا ہے کہ پرنس خان کے بھتہ خوری کے کاروبار کو اس کا بھائی گوپی خان آگے بڑھا رہا ہے۔ گوپی خان اس وقت دھنباد جیل میں بند ہیں۔ پولیس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق، گوپی خان وصی پور کے گینگسٹر پرنس خان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے بعد تاجروں کو اپنی دہشت برقرار رکھنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔

گوپی خان جیل میں ہے اور اندر سے کال کر رہا ہے۔ وہ ایسی کالوں کے لیے انٹرنیٹ ایپ استعمال کر رہا ہے۔ اس کے ذریعے وہ تاجروں کو بلیک میل کر کے پیسے مانگتا ہے۔


پولیس کے پاس ان نمبروں کو ٹریس کرنے کا کوئی نظام نہیں ہے۔ اس وجہ سے پولیس نے ہیڈ کوارٹر کو خط لکھ کر مدد طلب کی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یہ شریر مجرم جعلی ناموں سے موبائل سم خرید رہے ہیں۔ اس کے بعد جرائم پیشہ افراد انٹرنیٹ سے کالنگ ایپ خرید کر سم سے کال کر رہے ہیں۔

ایپ سے کال کرتے وقت غیر ملکی فون نمبرز کا کوڈ +1(519) ہوتا ہے۔ دھنباد میں بہت سے تاجروں کو اس کوڈ سے کال موصول ہوئی ہیں۔ انٹرنیٹ پر یہ کوڈ شمالی امریکہ کے بارے میں بتاتا ہے۔ یہ پولیس کو الجھا رہا ہے۔ جھارکھنڈ پولیس ہیڈکوارٹر سے موصولہ اطلاع کے مطابق، کچھ تکنیکی افسران جلد ہی دھنباد پہنچنے والے ہیں، جو پولیس اور سائبر سیل کی مدد کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔