ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 طیاروں کو ’ڈی جی سی اے‘ کی کلین چٹ، سکیورٹی سے متعلق کوئی بڑا خدشہ نہیں

ڈی جی سی اے نے ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 بیڑے کو کلین چٹ دے دی ہے۔ 24 طیاروں کی جانچ مکمل ہو چکی ہے اور سکیورٹی سے متعلق کوئی بڑی تشویش سامنے نہیں آئی

<div class="paragraphs"><p>ایئر انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: شہری ہوابازی کے نگراں ادارے ڈی جی سی اے (ڈائریکٹوریٹ جنرل آف سول ایوی ایشن) نے ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 بیڑے پر جاری اپنی نگرانی مکمل کرتے ہوئے اسے سکیورٹی کے لحاظ سے کلیئر کر دیا ہے۔ ادارے نے اپنے بیان میں کہا کہ حالیہ جانچ میں کسی قسم کی بڑی حفاظتی تشویش سامنے نہیں آئی اور ایئر لائن کے بوئنگ 787-8 اور 787-9 طیارے موجودہ حفاظتی معیارات پر پورے اترے ہیں۔

ڈی جی سی اے کے مطابق، ایئر انڈیا کے بوئنگ 787 بیڑے میں کل 33 طیارے شامل ہیں، جن میں سے تقریباً 27 طیاروں کی جانچ مکمل کر لی گئی ہے۔ ادارے نے بتایا کہ اس وقت دو طیارے دہلی میں ایئرکرافٹ آن گراؤنڈ (اے او جی) کی حالت میں ہیں، یعنی وہ سروس سے باہر ہیں۔ ان کی جانچ اس وقت کی جائے گی جب ان کی مرمت مکمل ہو جائے گی اور انہیں دوبارہ پرواز کے لیے موزوں قرار دیا جائے گا۔

ڈی جی سی اے نے ایئر انڈیا اور اس کی ذیلی کمپنی ایئر انڈیا ایکسپریس کے اعلیٰ حکام کے ساتھ ایک اعلیٰ سطحی اجلاس بھی منعقد کیا۔ ان ایئر لائنز کی یومیہ 1000 سے زائد پروازیں اندرون و بیرون ملک چلتی ہیں۔ اجلاس میں آپریشنل صورتحال، سکیورٹی معیارات اور مسافروں کی سہولتوں سے متعلق ضابطوں پر عمل درآمد کا جائزہ لیا گیا۔


نگراں ادارے نے ایئر لائن کو مشورہ دیا ہے کہ وہ انجینئرنگ، آپریشنز اور گراؤنڈ ہینڈلنگ یونٹس کے درمیان ہم آہنگی کو بہتر بنائے تاکہ تکنیکی خرابیوں اور آپریشنل چیلنجز سے بہتر طور پر نمٹا جا سکے۔ اجلاس میں ایرانی فضائی حدود کے بند ہونے سے متاثر ہونے والی پروازوں کا بھی جائزہ لیا گیا۔ کئی پروازوں کو متبادل راستے اپنانے پڑے، کچھ میں تاخیر ہوئی اور بعض کو منسوخ بھی کرنا پڑا۔

ڈی جی سی اے نے ایئر لائنز کو ہدایت دی ہے کہ وہ ایسے مواقع پر مسافروں اور عملے سے بر وقت اور مؤثر رابطہ رکھیں اور متبادل روٹنگ حکمت عملی اپنائیں تاکہ کم سے کم خلل پیدا ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔