بابری مسجد کی ’سودے بازی‘ کرنے والوں کو جواب دینا ہوگا: امام بخاری

امام احمد بخاری نے بابری مسجد تنازعہ کے تعلق سے مسلمانوں کے دیرینہ موقف میں اچانک تبدیلی کو ’کھلی سودے بازی‘ قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ اس حقیقت یا مصلحت تک آنے میں اتنی مدت کیوں لگی؟

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی کی شاہی جامع مسجد کے امام مولانا سید احمد بخاری نے بابری مسجد تنازعہ کے تعلق سے مسلمانوں کے دیرینہ موقف میں اچانک تبدیلی کو ’کھلی سودے بازی‘ قرار دیتے ہوئے سوال کیا کہ اس حقیقت یا مصلحت تک آنے میں اتنی مدت کیوں لگی؟

مولانا بخاری نے یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ ”ایسا اچانک کیا ہوا کہ بابری مسجد کے حوالے سے 300 سو سال سے زائد پرانے موقف سے انحراف کرنا پڑا۔ انحراف ہی نہیں بلکہ دستبرداری کے لئے حلف نامے تک بات پہنچ گئی۔ مقدمے کی کارروائی اب جب کہ اپنے منطقی انجام سے قریب تر ہوچکی تھی اور آج فریقین کی جانب سے دلائل پر بحث مکمل بھی ہونے جا رہی تھی حتی کہ چیف جسٹس آف انڈیا کی جانب سے ایسا سننے میں بھی آیا ہے کہ انہیں فیصلہ تحریر کرنے کے لئے تقریباً ایک ماہ کی مدت درکار ہے اتنی واضح صورت حال کی موجودگی میں جس میں پوری ملت اور اس کے عمائدین کی عدالت کے فیصلے کے حوالے سے غیر مشروط آمادگی کا اظہار بھی شامل ہے، اس طرح اچانک فیصلہ کیوں کرنا پڑا؟“


انہوں نے مزید کہا کہ ”اس دستبرداری کومصالحت پسندی کے زمرے میں نہ رکھ کر کھلی سودے بازی قرار دی جائے گی۔“ انہو ں نے سوال کیا کہ ”اگر بابری مسجد سے دستبرداری کا یہ فیصلہ قرآن وحدیث، فقہ اسلامی اور اجماع ملت کے پس منظر میں لیا گیا ہے تو آج اچانک یہ ایک ”حقیقت“ بن کرکیوں ابھرا ہے؟ اس حقیقت یا مصلحت کو یہاں تک آنے میں اتنی مدت کیوں لگی؟“

امام احمد بخاری نے مزید سوال کیا کہ جب مسجد کی دینی حیثیت پر کوئی سوال نہیں ہے تو بابری مسجد سے دست برداری کے لئے اس پیش بندی میں 23 سال کا عرصہ کیوں لگا؟ ہزاروں معصوم جانوں کو لقمۂ اجل کیوں بنایا گیا؟ لاکھوں خاندانوں کی اقتصادیات اور عزت نفس کو نیلام کیوں ہونے دیا گیا؟ فرقہ پرستی کو بے لگام ہونے کے لئے غذاء و زمین کیوں فراہم کی گئی؟ ہندو اور مسلمان ان دو بھائیوں کے بیچ میں نفرت کی دیوار کو اتنا اونچا کیوں ہونے دیا گیا؟ فسادات کا لامتناہی سلسلہ، تشدد، فرقہ پرستی کو کھلی چھوٹ، معصوموں کی آبروریزی، ملک میں ہیجانی کیفیات اور شکوک وشبہات کا ماحول کیوں بننے دیا گیا؟ مولانا بخاری کے بقول بابری مسجد کی ”سودے بازی“کرنے والوں کو اس کا جواب دینا ہی ہوگا۔


انہوں نے کہا کہ ہندوستان کا مہذب معاشرہ مسلمانان ہند اور ان سب سے بڑھ کر وہ ہزاروں خاندان جنہوں نے بابری مسجد کی شہادت کے بعد سے اب تک اپنے والدین، اپنے بھائی بہن کھوئے وہ اس سودے بازی کو کرنے والوں کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔ عدل اسلامی میں بھی اس کے خلاف شر اور فتنے سے معمور قرار دیا جائے گا۔ امام بخاری نے کہا کہ جہاں تک جامع مسجد دہلی کا تعلق ہے ہم اپنے سابقہ موقف پر قائم ہیں۔ ہم خدا کے سامنے اس کے گھر کی سودے بازی کے مجرم ہو کر کسی قیمت پر جانا گوارہ نہیں کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 Oct 2019, 7:50 PM