دیویندر یادو نے سنٹرل وجلنس کمیشن کو لکھا خط، پرانی گاڑیوں کی اسکریننگ میں ہوئے گھوٹالے کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ

دیویندر یادو نے کہا کہ سپریم کورٹ کے حکم کی آڑ میں انفورسمنٹ ایجنسیوں اور اسکریپ کمپنیوں نے مل کر 100 کروڑ روپے سے زیادہ کی بدعنوانی کو انجام دیا، جس کا پردہ فاش کر قصورواروں کو سزا ملنی چاہیے۔

<div class="paragraphs"><p>دیویندر یادو / بشکریہ ایکس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

دہلی کانگریس صدر دیویندر یادو نے سپریم کورٹ کے حکم کی آڑ میں ’اِنڈ لائف وہیکلز‘ (یعنی ڈیزل گاڑیاں جن کی عمر 10 سال اور پیٹرول گاڑیاں جن کی عمر 15 سال ہو چکی ہے) کی اسکریپنگ کے عمل میں شامل ایجنسیوں، دہلی ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ، دہلی میونسپل کارپوریشن، دہلی ٹریفک پولیس اور پرائیویٹ اسکریپ کمپنیوں کی ملی بھگت سے 100 کروڑ روپے سے زائد کے گھوٹالے کا سنگین الزام عائد کیا۔ انھوں نے مطلع کیا کہ آج سنٹرل ویجلنس کمیشن کو ثبوتوں کے ساتھ تحریری شکایت دی ہے اور سی بی آئی سے جانچ کروانے کا مطالبہ کیا ہے۔

دیویندر یادو نے کہا کہ متعلقہ ایجنسیوں کے ذریعے اٹھائی گئی گاڑیوں کے لیے جعلی ’سرٹیفکیٹ آف ڈپازٹ‘ ان پرائیویٹ اسکریپنگ کمپنیوں کے ذریعہ جاری کیے جا رہے ہیں، جبکہ یہ سرٹیفکیٹ مرکزی ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ جاری کرتا ہے۔ ایسے افراد جو اپنی مرضی سے ایکسپائرڈ گاڑیوں کو محکمہ ٹرانسپورٹ کے پاس جمع کراتے ہیں، ان کی گاڑیوں کے جعلی سرٹیفکیٹ بنوا کر ان پر بھی فائدہ اٹھایا جا رہا ہے، جو غیر قانونی ہے۔


دہلی کانگریس صدر کے مطابق دہلی ٹریفک پولیس نے جو گاڑیاں ضبط کی تھیں، انہیں بغیر ٹینڈر یا نیلامی کے غیر قانونی طریقے سے اسکریپنگ کمپنیوں کو انتہائی کم قیمت پر بیچ دیا گیا۔ اس سے سرکاری خزانے کو کروڑوں روپے کا نقصان پہنچا۔ شکایت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ متعلقہ ایجنسیوں کے پاس اس بات کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے کہ کتنی گاڑیاں ان کمپنیوں کو دی گئیں اور حکومت کو کتنا ریونیو حاصل ہوا۔ انہوں نے مزید کہا کہ چونکہ ای-رکشہ ’اِنڈ لائف وہیکلز‘ کی پالیسی کے دائرے میں نہیں آتا، اس لیے ضبط شدہ ای-رکشہ جرمانہ ادا کر کے واپس لیا جا سکتا ہے، لیکن غریب افراد کے 10919 ای-رکشہ ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے اسکریپ کمپنیوں کے حوالے کر دیے، اور اس کی بھی جانچ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ شکایت میں کہا گیا ہے کہ اسکریپ کمپنیوں نے متعلقہ ایجنسیوں سے ملی بھگت کر کے ایم سی ڈی اور دہلی پولیس کے لوگو والے جعلی آئی کارڈ بنائے تاکہ ’اِنڈ لائف‘ گاڑیوں کے مالکان کو ڈرا دھمکا کر ان کی گاڑیاں چھینی جا سکیں۔

دیویندر یادو نے یہ بھی کہا کہ ان اسکریپ کمپنیوں اور متعلقہ ایجنسیوں نے جعلی چالان (بغیر نمبر پلیٹ کے) بنا کر غیر قانونی طور پر دہلی میں گاڑیاں ضبط کیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دہلی حکومت نے ان اسکریپنگ کمپنیوں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیے جنہوں نے قواعد کی خلاف ورزی کی اور اسکریپ ویلیو (کباڑ کی قیمت) جمع نہیں کی۔ ان کمپنیوں نے قصداً اسکریپ ویلیو جمع نہ کر کے نئی کمپنیوں کے ذریعے کام جاری رکھا اور سرکاری خزانے کو بھاری نقصان پہنچایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔