’دہلی ڈوبی، وعدے بہہ گئے، بدعنوان نظام جوں کا توں‘- دیویندر یادو کا بی جے پی حکومت پر حملہ
دیویندر یادو نے دہلی میں بارش کے بعد بدنظمی پر بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ عوام کو جواب چاہیے، صرف چھوٹے افسران کی قربانی کافی نہیں

دیویندر یادو / تصویر آئی این سی
نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے راجدھانی دہلی میں مانسون کی پہلی بارش کے بعد مختلف علاقوں میں پانی بھرنے اور افرا تفری پر بی جے پی حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام کو سیلاب پر وضاحت چاہیے، دکھاوا نہیں۔
دیویندر یادو نے کہا کہ پی ڈبلیو ڈی کے وزیر پرویش ورما نے دعویٰ کیا تھا کہ دہلی میں اب کی بار پانی نہیں بھرے گا لیکن پہلی ہی بارش میں دہلی کے علاقے ڈوب گئے اور وزیر وضاحتیں پیش کرنے لگے۔ انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا، ’’جب تک دہلی میں لوٹ پر مبنی کیجریوال ماڈل جاری رہے گا، تب تک پانی بھرنے اور بدانتظامی سے نجات ممکن نہیں۔‘‘
وزیر پرویش ورما کے اس بیان کہ ’جب انجینئر صرف دہلی کے عوام کے تئیں جوابدہ ہوں گے تو کام بہتر ہوگا‘ پر دیویندر یادو نے سوال اٹھایا کہ اگر ایسا ہے تو گڑگاؤں میں معمولی بارش میں سیلابی کیفیت کیوں بن جاتی ہے؟ کیا وہاں کے انجینئر کسی اور کو جوابدہ ہیں؟
انہوں نے بی جے پی کی ٹرپل انجن حکومت کو خستہ حال قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب اس حکومت کو ریٹائر ہونے کی ضرورت ہے، جیسا کہ خود آر ایس ایس کے سربراہ (موہن بھاگوت) نے کہا ہے۔
دیویندرد یادو نے کہا کہ اصل مسئلہ افسران کی پوسٹنگ یا تبادلوں کا نہیں بلکہ ان کی شفاف اور واضح جوابدہی طے کرنے کا ہے لیکن جب حکومتوں کا دھیان صرف ’شیش محل‘ یا ’پھول کماری نواس‘ جیسے محلاتی منصوبوں پر ہو، تو عوامی خدمت کی امید فضول ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو پارٹی پہلے مرکز کے ماڈل کی مثال دیتی تھی، وہی اب مرکزی وزارتوں کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہے۔
یادو نے دہلی ہائی کورٹ کی ہدایت پر مبنی تھرڈ پارٹی آڈٹ رپورٹ کو عوام کے سامنے لانے کا مطالبہ دہرایا اور پی ڈبلیو ڈی وزیر سے سوال کیا کہ کیا موجودہ ٹھیکیدار وہی نہیں ہیں جو کیجریوال حکومت میں بھی کام کرتے تھے؟
انہوں نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ ’’صرف چہرے بدلے ہیں، نہ نیت بدلی، نہ ٹھیکیدار، ایسے میں صرف کیڈر کی تبدیلی سے کچھ نہیں بدلے گا۔‘‘ ’سپر سی ایم‘ کی تبادلوں پر گرفت کی خواہش کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب یہ لوگ گورنر اور کھٹر جی سے بھی آزادی چاہتے ہیں، جو اداروں کو مفلوج کرنے کی سازش ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا، ’’صرف چھوٹے افسران کو معطل کرنے کا میڈیا ڈرامہ کافی نہیں، بڑے افسران پر کارروائی ہونی چاہیے۔ نہ گڑھے بھرے، نہ پانی رکا، تو پھر جوابدہی کس کی ہے؟ وقت ہے دھند پھیلانے کے بجائے سچ بولنے کا۔‘‘