یوپی میں بارش کے بعد سیلاب سے تباہی، کئی مقامات پر ندیوں میں طغیانی، 18 اضلاع کے 1370 گاؤں متاثر

یوپی کے 18 اضلاع میں سیلاب کی تباہ کاریاں نظر آ رہی ہیں اور 1370 گاؤں متاثر ہوئے ہیں اور فصلوں کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں راحت رسانی کی متعدد ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

لکھنؤ: یوپی میں بارش کے بعد سیلاب کی تباہ کاریاں نظر آ رہی ہیں اور مشرقی یوپی سے لے کر مغربی یوپی تک تقریباً 18 اضلاع زیر آب آ گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق تقریباً 1370 گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں۔ کئی گاؤں میں پانی داخل ہو گیا ہے اور بعض مقامات پر ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں انتظامیہ راحت اور بچاؤ کے کاموں میں مصروف ہیں اور راحت رسانی کی متعدد ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔

یوپی کے جالون میں گزشتہ 5 دنوں سے ہو رہی بارش کی وجہ سے اورئی شہر کا ملنگا نالہ زیر اپھان پر ہے اور اس کا پانی بستیوں کی طرف بہنے لگا ہے، کئی رہائشی علاقے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ بارش کی وجہ سے اورئی شہر کا تقریباً 30 فیصد حصہ متاثر ہوا ہے۔ادھر، شراوستی ضلع میں سیلابی صورتحال کی وجہ سے عام زندگی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ شراوستی کے ڈی ایم نے کہا کہ سیلاب سے 114 گاؤں اور ایک لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں، جبکہ 48 گاؤں پوری طرح ڈوب گئے ہیں۔ ایس ڈی آر ایف، این ڈی آر ایف اور بارہ پی اے سی کی ٹیمیں تعینات ہیں اور لوگوں کو نکالنے کا کام کر رہی ہیں۔


گورکھپور میں روہن کو چھوڑ کر تمام ندیوں کی سطح آب مسلسل بڑھ رہی ہے۔ منگل کے روز ضلع کے مزید 32 گاؤں سیلاب کی لپیٹ میں آ گئے۔ یہاں سیلاب سے متاثرہ گاؤں کی تعداد 120 ہو گئی ہے۔ دریائے راپتی ​​کی آبی سطح میں اضافہ کے سبب شہر کے ڈیموں پر بھی دباؤ بڑھ گیا ہے۔ شہر کے علاقوں میں پانی جمع ہونے کا مسئلہ درپیش ہے۔ گرین سٹی ایریا سے پانی کی نکاسی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ علاقہ مکینوں کا کہنا ہے کہ پمپنگ سیٹ تو لگا دیا گیا ہے لیکن یہ پوری صلاحیت سے نہیں چل رہا۔

ضلع مجسٹریٹ کی ہدایت پر بدھ کے روز ضلع کے بورڈ اور کونسل کے نرسری سے 12ویں جماعت تک کے تمام اسکول اور کالج بند رکھے گئے ہیں۔ دریں اثنا، وزیر اعلیٰ یوگی نے سیلاب سے متاثرہ تمام اضلاع میں راحت اور بچاؤ کے کاموں میں تیزی لانے کی ہدایات دی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔