سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 269 ہوئی، 42 افراد لاپتہ، صورت حال میں بہتری

ملک کی مختلف ریاستوں میں سیلاب کی صورت حال میں اب تیزی سے بہتری آ رہی ہے اور فوج مختلف ایجنسیوں کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملاکر ریلیف اور ریسکیو کاموں میں لگی ہوئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: ملک کے مختلف حصوں میں بارش، سیلاب اور لینڈ سلائڈنگ کے واقعات میں مرنے والوں کی تعداد 269 تک پہنچ گئی ہے جبکہ 42 دیگر لاپتہ ہیں۔ ملک کی مختلف ریاستوں میں سیلاب کی صورت حال میں اب تیزی سے بہتری آ رہی ہے اور فوج مختلف ایجنسیوں کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملاکر ریلیف اور ریسکیو کاموں میں لگی ہوئی ہے۔

بارش، سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے مختلف ریاستوں میں کئی لاکھ لوگ متاثر ہوئے ہیں ،بیشتر لوگوں کو راحت کیمپوں میں مہاجرین کی مانند زندگی بسر کرنا پڑ رہی ہے، لیکن پانی گھٹنے پر لوگ امدادی کیمپوں سے اپنے اپنے گھر واپس لوٹنے لگے ہیں۔


کیرالہ اور کرناٹک کے کچھ حصوں میں سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے کی وجہ سے سب سے زیادہ نقصان ہوا ہے۔کیرالہ میں اب تک 115، کرناٹک میں 62، گجرات میں 35، مہاراشٹر میں 30، اتراکھنڈ اور اڑیسہ میں آٹھ آٹھ اور ہماچل پردیش میں دو اور آندھرا پردیش میں کشتی ڈوبنے سے ایک لڑکی کی موت ہو چکی ہے۔ اس کے علاوہ مغربی بنگال میں موسلا دھار بارش کے درمیان بجلی گرنے سے کم از کم آٹھ افراد کی جان چلی گئی۔

کیرالہ اور کرناٹک میں بھاری بارش اور سیلاب کی وجہ سے لینڈ سلائڈنگ کے واقعات کے بعد سے 44 لوگ اب بھی لاپتہ ہیں۔ کیرالہ میں جہاں 27 لوگوں کے ملبہ میں دبے ہونے کا اندیشہ ہے، وہیں کرناٹک میں 15 لوگ لاپتہ بتائے جارہے ہیں۔


شدید بارش کے بعد سینکڑوں لوگ ہماچل میں درماندہ

ہماچل پردیش میں لگاتار ہو رہی شدید بارش کے بعد لینڈ سلائڈنگ، سڑکیں ٹوٹنے اور ڈیم سے اضافی پانی خارج کئے جانے کی وجہ سے سینکڑوں لوگ درماندہ ہو کر رہ گئے ہیں۔ اپھنتی بیاس ندی کے ساحل پر بڑے پیمانے پر زمین کھسکنے کی وجہ سے منڈی اور کلو شہروں کے درمیان چندی گڑھ-منالی شاہراہ پر نقل حمل بند ہو گئی ہے۔

سیلاب سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 269 ہوئی، 42 افراد لاپتہ، صورت حال میں بہتری

ایک سرکاری ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ ریاست بھر میں 68 سڑکوں پر نقل حمل بند ہے، چمبا میں سب سے زیادہ 47 سڑیوں پر ٹریفک متاثر ہوا ہے۔ دریں اثنا، منڈی جوگندر نگر شاہراہ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔