پہاڑ سے میدان تک بارش اور سیلاب سے تباہی، ہماچل میں 80، پنجاب میں 10 افراد ہلاک

شمالی ہندوستان میں مسلسل بارش کے بعد زندگی بدستور مفلوج ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ پہاڑوں سے لے کر میدانی علاقوں تک دریاؤں میں طغیانی ہے اور ان کے ساحلی علاقوں میں سیلاب آیا ہوا ہے

<div class="paragraphs"><p>ہماچل پردیش کے منڈی میں پانی کے بہاؤ کی صورت حال / یو این آئی</p></div>

ہماچل پردیش کے منڈی میں پانی کے بہاؤ کی صورت حال / یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: شمالی ہندوستان میں مسلسل بارش کے بعد زندگی بدستور مفلوج ہے۔ صورتحال یہ ہے کہ پہاڑوں سے لے کر میدانی علاقوں تک دریاؤں میں طغیانی ہے اور ان کے ساحلی علاقوں میں سیلاب آیا ہوا ہے۔ متعدد مقامات پر لوگ دہشت کے سائے میں زندگی گزار رہے ہیں۔ ایک طرف ہماچل پردیش میں حالات بہت خراب ہیں تو دوسری طرف پنجاب میں دریا کے بند ٹوٹ رہے ہیں۔ راجدھانی دہلی میں جمنا کے پانی کی سطح خطرے کے نشان کے قریب پہنچ گئی ہے، وہیں متھرا میں بھی دریا کے پانی کی سطح میں اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ ہماچل میں 80 لوگوں کی موت ہوئی ہے جبکہ چندی گڑھ میں 10 لوگوں کی موت ہوئی ہے۔

دہلی ریلوے پل کے نیچے جمنا ندی کی آبی سطح 207.08 میٹر ہے۔ دوسری جانب یمنا نگر ہریانہ میں ہتھنی کنڈ بیراج سے 3 لاکھ کیوسک سے زیادہ پانی چھوڑا گیا۔ حکام نے منگل کو بتایا کہ دہلی میں یمنا ندی 10 سال میں اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے اور اس میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) کے فلڈ مانیٹرنگ پورٹل کے مطابق، پرانے ریلوے پل پر پانی کی سطح پیر کی شام 5 بجے 205.4 میٹر سے بڑھ کر منگل کی رات 8 بجے 206.76 میٹر ہو گئی تھی کیونکہ ہریانہ نے ہتھنی کنڈ بیراج سے دریا میں مزید پانی چھوڑا تھا۔


وہیں بارش کی وجہ سے متھرا میں بھی جمنا ندی کی آبی سطح میں اضافہ درج کیا جا رہا ہے۔ ایس ایس پی متھرا شیلیش کمار پانڈے نے کہا کہ دریا کے کنارے کے تمام پولیس اسٹیشنوں کو علاقے میں چوکسی بڑھانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر اداروں کے ساتھ بھی رابطہ قائم کیا جا رہا ہے تاکہ پانی بھر جانے کی صورت میں لوگوں کو فوری طور پر نکالا جا سکے۔

دوسری جانب چنڈی گڑھ میں سیلاب کی صورتحال پر پنجاب کے وزیر ریونیو برہم شنکر زیمپا کا کہنا ہے کہ پنجاب کے کئی اضلاع میں مسلسل بارشوں نے کافی نقصان پہنچایا ہے۔ جان و مال کا بہت زیادہ نقصان ہوا ہے، نقصان کا تخمینہ لگایا جا رہا ہے۔ اچانک سیلاب سے ریاست میں اب تک 10 لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔ صورتحال سے نمٹنے کے لیے سی ایم بھگونت مان نے تمام ڈپٹی کمشنروں کو 33.5 کروڑ روپے کا ریلیف فنڈ جاری کیا ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ صحت کو 2 کروڑ روپے کا ریلیف فنڈ فراہم کیا گیا ہے۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مدد کی امید بھی ظاہر کی ہے۔


تازہ ترین اپ ڈیٹ کے مطابق سنگرور کے علاقے مونک میں 3 مقامات پر گھگر ندی کا بند ٹوٹ گیا۔ رات گئے دریا خطرے کے نشان سے 2 فٹ اوپر بہہ رہا تھا۔ اس کے بعد آس پاس کے علاقوں میں پانی تیزی سے بڑھنے لگا۔ انتظامیہ کی ٹیمیں دو دن سے دن رات گھگر کے کنارے تعینات رہیں۔

سب سے زیادہ خراب صورتحال ہماچل پردیش میں ہے۔ یہاں وادی کلو میں سیلاب کی وجہ سے حالات خراب ہیں۔ سی ایم سکھوندر سنگھ سکھو نے بھی متاثرہ علاقے کا دورہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ، میں نے سینج کا بھی دورہ کیا جہاں 40 دکانیں اور 30 ​​مکانات بہہ گئے ہیں۔ وہاں ہم نے ایک-ایک لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ ہمارا ہدف سڑک کو دوبارہ کھولنا ہے۔ ہماچل پردیش میں سیلاب اور بارشوں کی وجہ سے اب تک کل 80 افراد ہلاک اور 92 زخمی ہو چکے ہیں۔ 79 مکانات مکمل طور پر تباہ اور 333 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ بارش کی وجہ سے اب تک ہماچل پردیش کو تقریباً 1050 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ریاست میں اب تک 41 مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی ہے، ایک جگہ بادل پھٹنے کے واقعات سامنے آئے ہیں، جب کہ 29 مقامات پر سیلابی صورتحال سامنے آئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔