’ویکسین کی قلت کے باوجود مرکزی حکومت نے کئی عمر کے زمروں کی ٹیکہ کاری کو منظوری دی‘

سیرم انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر سریش جادھو نے کہا کہ مرکزی حکومت نے اسٹاک کے بارے میں جانے بغیر اور عالمی ادارہ صحت کی رہنما ہدایات پر غور کئے بغیر کئی عمر کے زمروں کو ٹیکہ کاری کی اجازت دے دی

کورونا ویکسین / تصویر یو این آئی
کورونا ویکسین / تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: ملک میں کورونا وائرس سے بچاؤ کے لئے ٹیکہ کاری مہم جاری ہے۔ کئی ریاستوں میں ٹیکے کی قلت کی بھی خبریں موصل ہو رہی ہییں۔ دریں اثنا، سیرم انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر سریش جادھو نے جمعہ کے روز کہا کہ مرکزی حکومت نے ویکسین کے اسٹاک کے بارے میں جانے بغیر اور عالمی ادارہ صحت کی رہنما ہدایات پر غور کئے بغیر کئی عمر کے زمروں کو ٹیکہ کاری کی اجازت فراہم کر دی۔

ہیل ہیلتھ کی جانب سے منعقدہ ای-سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے سریش جادھو نے یہ بات کہیَ انہوں نے کہا کہ ملک کو عالمی ادارہ صحت کی رہنما ہدایات پر عمل کرنا چاہئے اور اسی کے مطابق ٹیکہ کاری کی جانی چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ شروعات میں 30 کروڑ افراد کو ٹیکہ لگایا جانا تھا، جس کے لئے 60 کروڑ خوراک درکار تھی لیکن ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی حکومت نے 45 سال اور پھر 18 سال سے زیادہ عمر کے تمام لوگوں کی ٹیکہ کاری کو منظوری فراہم کر دی۔ حکومت نے اس حقیقت کو جانتے ہوئے بھی یہ منظوری دی کہ اتنی مقدار میں ویکسین دستیاب نہیں ہے۔


انہوں نے کہا، ’’یہ سب سے بڑا سبق ہم نے سیکھا تھا۔ ہمیں پروڈکٹ کی دستیابی کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہئے اور پھر اس کا دانشمندی سے استعمال کرنا چاہئے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ٹیکہ کاری ضروری ہے لیکن ٹیکہ لگنے کے بعد بھی لوگ انفیکشن کی زد میں ہیں، لہذا لوگوں کو احتیاط برتنی چاہئے اور کورونا کے اصولوں پر عمل کرنا چاہئے۔ اگرچہ ہندوستان میں پائے جانے والے ڈبل میوٹینٹ کو بے اثر کر دیا گیا ہے، تاہم ویرئینٹ ٹیکہ کاری میں مسئلہ پیدا کر سکتے ہیں۔

سریش جادھو نے کہا، ’’جہاں تک ویکسین کے انتخاب کا سوال ہے، سی ڈی سی اور این آئی ایچ ڈیٹا کے مطابق، جو ویکسین دستیاب ہے وہی لی جا سکتی ہے، بشرطہ کہ اسے لائسنس دیا گفیا ہو۔ یہ کہنا جلد بازی ہوگی کہ کون سا ٹیکہ اثر دار ہے اور کون سا نہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔