اوما بھارتی پارٹی سے ناخوش، انتخاب نہ لڑنے کا اعلان!

انتخاب نہ لڑنے کی وجہ اوما بھارتی نے خرابیٔ صحت قرار دیا ہے لیکن زمینی حقیقت کچھ اور ہی بیان کر تی ہے کیونکہ گزشتہ دنوں انھوں نے بی جے پی کے اندر چاپلوسی عام ہونے پر مایوسی کا اظہار کیا تھا۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گزشتہ دنوں اوما بھارتی نے ایک تقریب کے دوران بی جےپی لیڈروں سے اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے اپنی حالت ’موگلی‘ جیسی بتائی تھی اور کہا تھا کہ سازش کے تحت انھیں پارٹی سے کنارہ کش کر دیا گیا ہے، اور اب مایوس ہو کر اوما بھارتی نے آئندہ انتخاب نہ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ان کے اس اعلان کے بعد بی جے پی کے اندر مچی ہلچل ایک بار پھر ابھر کر سامنے آ گئی ہے۔ ایک طرف تو این ڈی اے کو شیو سینا، ٹی ڈی پی اور آر ایل ایس پی جیسی پارٹیوں نے آنکھیں دکھانی شروع کر دی ہیں، دوسری طرف جسونت سنہا اور شتروگھن سنہا مودی حکومت پر ہر دوسرے دن حملہ آور ہوتےنظر آتے ہیں۔ بی جے پی کی پالیسیوں سے ناراض ہو کر مہاراشٹر سے ممبر پارلیمنٹ نانا پٹولے نے لوک سبھا اور پارٹی کی رکنیت سے استعفیٰ دے دیا ہے تو کئی لیڈران دبی آواز میں گھٹن کا احساس ہونے کااظہار کر دیا ہے۔ اوما بھارتی نےبھی یقیناً اسی گھٹن کے سبب آئندہ انتخاب نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہوگا، حالانکہ ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کی وجہ صحت کی خرابی ہے۔

جھانسی سے ممبر پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر اوما بھارتی نے انتخاب نہ لڑنے کے فیصلے سے متعلق نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’میں آئندہ انتخاب نہیں لڑوں گی، لیکن پارٹی کے لیے کام کرتی رہوں گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’دو بار ممبر پارلیمنٹ رہ چکی ہوں اور پارٹی کے لیے بہت کام کیا ہے، لیکن ان کا جسم اب جواب دینے لگا ہے۔ کمر اور گھٹنوں میں درد سے چلنے پھرنے میں دقتیں آتی ہیں۔‘‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ 58 سالہ اوما بھارتی پارٹی کے لیے کام جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کر رہی ہیں جس سے واضح ہو رہا ہے کہ ’ہندوتوا‘ سے متعلق ان کی سرگرمیاں جاری رہیں گی۔ گویا کہ انھوں نے خرابیٔ صحت کا بہانہ بنا کر سرگرم سیاست سے دور رہنے کا فیصلہ کیا ہے اور ظاہر ہے کہ یہ قدم انھوں نے پارٹی سے مایوسی کے سبب اٹھایا ہے۔

واضح رہے کہ جنوری کے آخری ہفتہ میں اوما بھارتی نے ایک مذہبی تقریب کے دوران بی جے پی سے اپنی مایوسی کا کھل کر اظہار کیا تھا۔ مرکزی کابینہ میں اپنا قد گھٹنے سے ناخوش اوما بھارتی نے کہا تھا کہ ’’آج کی سیاست چاپلوسی اور سازش سے چلتی ہے۔ مجھے نہ چاپلوسی آتی ہے اور نہ سازش، اس لیے میں خود سازش کی شکار ہوئی۔‘‘ انھوں نے اپنے حامیوں سے مخاطب ہوتے ہوئے یہ بھی کہا تھا کہ ’’جیسے موگلی انسانوں کے درمیان آ کر کچھ سمجھ نہیں پایا ویسی ہی حالت میری وزیر اعلیٰ بننے پر ہوئی۔ میں مذہبی زندگی بسر کرنے والی تھی۔ سیاست کی سازشیں اور چاپلوسی نہیں جانتی تھی۔ میں اپنے موگلی پن میں آ جاتی تھی جس سے میری سیاسی زندگی متاثر ہوئی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔