’دیش بچاﺅ- بھاجپا بھگاﺅ‘ ریلی میں امڈی لوگوں کی بھیڑ

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: کچھ ہی دیر میں راشٹریہ جتنا دل کی طرف سے منعقد کی جانے والی ’دیش بچاﺅ- بھاجپا بھگاﺅ‘ ریلی شروع ہونے والی ہے۔ لوگوں کی کافی بھیڑ پٹنہ کے گاندھی میدان میں جمع ہو گئی ہے اور آمد کا سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ ریاست میں ’مہا گٹھ بندھن‘ کی حکومت بکھرنے اور آر جے ڈی کے اقتدار سے بے دخل ہونے کے بعد پورے ملک کی نظریں اس ریلی پر مرکوز ہیں۔ اس ریلی کے بعد کئی سوالات کے جوابات بھی لوگوں کو حاصل ہو جائیں گے، جیسے کہ کیا شرد یادو کو جنتا دل یو سے بے دخل کر دیا جائے گا؟ یا یہ کہ مایاوتی کے بغیر حزب مخالف کا اتحاد کتنا بااثر ہوگا؟ یا پھر یہ کہ راہل اور سونیا جیسے قدآور لیڈروں کے اس ریلی میں شامل نہ ہونے سے حزب مخالف کے اتحاد پر سوالیہ نشان لگا ہے؟ بہر حال، ان سوالات کا جواب تو مل ہی جائے گا۔ اس وقت تو ریلی میں شامل ہونے کے لیے ہزاروں کی تعداد میں بھیڑ پٹنہ میں جمع ہو رہی ہے۔ ریلی کے لیے جا رہے آر جے ڈی حامیوں نے انکم ٹیکس گولمبر پر نقلی اسٹین گن سے فائرنگ کرتے ہوئے اپنے جوش و خروش کا مظاہرہ بھی کیا۔ پٹنہ کی سبھی سڑکوں پر لوگوں کا ایک ہجوم نظر آ رہا ہے جو گاندھی میدان کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ کئی لیڈران بھی گاندھی میدان پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ زبردست بھیڑ کے مدنظر گاندھی میدان اور اس کے آس پاس حفاظتی انتظامات بھی سخت کر دیے گئے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

حالانکہ ریلی میں مایاوتی، راہل اور سونیا گاندھی شامل نہیں ہو رہے ہیں لیکن مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی، اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو، کانگریس لیڈر غلام نبی آزاد، سی پی جوشی اور این سی پی لیڈر طارق انور سمیت مختلف پارٹیوں کے تقریباً 21 اہم لیڈروں کے ذریعہ ریلی میں شرکت کی تصدیق سے حزب مخالف اتحاد کی مضبوطی کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ جہاں تک کانگریس صدر سونیا گاندھی اور نائب صدر راہل گاندھی کا سوال ہے، تو یہ حزب مخالف اتحاد کے ساتھ کھڑے ہیں لیکن کچھ ذاتی اسباب کی بنا پر ریلی میں شامل نہیں ہو پا رہے ہیں۔ آر ایل ڈی لیڈر چودھری جینت سنگھ، سی پی آئی لیڈر سدھاکر ریڈی اور ڈی راجہ، جے ایم ایم لیڈر ہیمنت سورین، جے وی ایم سربراہ بابو لال مرانڈی، آر ایس پی لیڈر این کے پریم چندر، اے آئی یو پی ڈی ایف لیڈر بدرالدین اجمل، ترنمول لیڈر جگمیت سنگھ برار، سماجوادی پارٹی لیڈر کرنمے نندا، ڈی ایم کے لیڈر ٹی کے ایس ایلنگوان اور آئی این سی لیڈر ہنومنت راﺅ جیسے لیڈران کی اسٹیج پر موجودگی کو لے کر نہ صرف عوام میں بلکہ حزب مخالف اتحاد کے لیے سرگرم پارٹیوں میں خوشی کی لہر دیکھنے کو مل رہی ہے۔

جہاں تک ریلی کے سلسلے میں بی جے پی کے نظریہ کا سوال ہے، بہار کے نائب وزیر اعلیٰ سوشیل مودی نے لالو پرساد یادو پر طنز کستے ہوئے کہا ہے کہ ”ایک جانب بہار سیلاب سے بے حال ہے اور دوسری جانب لالو پرساد ریلی کر رہے ہیں۔ انھیں سیلاب متاثرین کے دَرد کی فکر نہیں ہے، صرف اپنے ریلی کی فکر ہے۔“ جنتا دل یو کے ترجمان نیرج کمار نے بھی لالو پرساد پر نشانہ سادھتے ہوئے کہا کہ ”یہ گھوٹالے بازوں کی ریلی ہے۔“

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

کانگریس کے سینئر لیڈر اور ترجمان ڈاکٹر سی پی لالو کی ریلی سے متعلق بہت پرامید نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ”حزب مخالف کا اتحاد ابھی شروعاتی مرحلے میں ہے۔ اس کی شکل دھیرے دھیرے سامنے آ رہی ہے۔“ سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے ریلی میں موجود نہ ہونے کے سوال پر ان کا کہنا ہے کہ ”سبھی لیڈروں کی پہلے سے طے شدہ کچھ ضروری مصروفیات بھی ہوتی ہیں، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ وہ حزب مخالف اتحاد کے خلاف ہیں۔ کانگریس کے کئی بڑے لیڈران اس ریلی میں شامل ہوں گے اور اس اتحاد کو مضبوط بنانے کے لیے سرگرم رہیں گے۔“

آر جے ڈی کی ’دیش بچاﺅ-بھاجپا بھگاﺅ‘ ریلی میں شرد یادو کی شرکت نے سب سے زیادہ دلچسپ ماحول پیدا کر دیا ہے۔ ایک طرف جہاں جنتا دل یو نے انھیں سختی کے ساتھ ریلی میں شرکت سے منع کیا تھا، وہیں شرد یادو اور ان کے حامی جنتا دل یو لیڈروں نے اپنا بغاوتی تیور پہلے سے ہی دکھا دیا ہے۔ ایک طرف جہاں جنتا دل یو اس ریلی میں شامل ہونے والے جنتا دل یو لیڈروں کو آج کی شام ہی پارٹی سے نکالنے کے لیے کارروائی کرنے کا اعلان کر سکتی ہے، وہیں ان لیڈروں کو پوری امید ہے کہ شرد یادو کے ساتھ وہ خود کو اصل جنتا دل یو لیڈر ثابت کریں گے۔ دوسری صورت یہ بھی ہے کہ اگر انھیں فتح یابی نہیں ملی تو لالو پرساد یادو انھیں اپنی پارٹی راشٹریہ جنتا دل میں شامل ضرور کر لیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Aug 2017, 11:42 AM