نوٹ بندی :کیا ہوئے تیرے دعوے

آر بی آئی کی سالانہ رپورٹ کے بعد سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ نوٹ بندی کے فیصلے سے جو گھریلو صنعت تباہ ہوئی اور کئی گھر اجڑ گئے اس کی بھرپائی کون کرے گا۔

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی :ریزرو بینک آف انڈیا کی سالانہ رپورٹ نے نوٹ بندی کے معاملے پر حکومت کو کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ مرکزی بینک نے اپنی سالانہ رپورٹ میں کہا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد 99%رقم واپس بینکوں میں آ گئی ہے اور محض% 1 رقم ایسی ہے جو بینکوں میں واپس نہیں آئی ہے جو اس رقم سے کم ہے جو نئے نوٹ چھاپنے پر حکومت کو خرچ کرنا پڑی۔ سابق وزیر خزانہ پی چدامبرم نے نوٹ بندی کے فیصلے کی سخت تنقید کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے ’’آر بی آئی کو اس فیصلے سے 16000کروڑ روپے کا فائدہ ہوا اور نئی کرنسی چھاپنے میں اس کو 21000کروڑ کا نقصان ہوا ۔ ماہرین اقتصادیات کو نوبل انعام ملنا چاہئے ‘‘۔

آر بی ا ٓئی کی اس رپورٹ کے بعد نوٹ بندی کو لیکر حکومت کی جانب سے جتنے بڑے بڑے دعوے کئے گئے تھے سب اوندھے منہ زمین پر آ گرے ہیں ۔ زمینی حقائق پر نظر ڈالی جائے تو صاف نظر آ رہا ہے کہ جتنے بھی دعوے کئے گئے تھے سب غلط ثابت ہو رہے ہیں اور اب یہ تحقیق کا پہلو ہے کہ حکومت نے کیا سوچ کر یہ فیصلہ کیا تھا۔ سیاسی پارٹیاں پوچھ رہی ہیں ملک کی عوام نے نوٹ بندی کی وجہ سے تکالیف برداشت کیں اور جس کی وجہ سے نہ صرف ملک کی گھریلو صنعت کو زبردست نقصان ہوا بلکہ کئی قیمتی جانیں بھی گئیں ۔ وزیر اعظم جو سابقہ حکومت کی تنقید کرنے میں کوئی کثر نہیں چھوڑتے انہوں نے نو ٹ بندی کے بعد کہا تھا ’’ تب (یو پی اے حکومت) آواز اٹھتی تھی کی کتنا گیا اب آواز اٹھ رہی ہے کہ کتنا لائے ، اس سے بڑا سنتوش جیون کو کیا ہو سکتا ہے‘‘۔ اب حزب اختلاف وزیر اعظم سے حساب پوچھ رہا ہے کہ کتنا آیا اور کتنا گیا۔ چدامبرم نے نوٹ بندی کے فیصلہ پر ٹویٹ کیا ’’ آربی آئی جس نے نوٹ بندی کا فیصلہ لیا اس کو شرم آنی چاہئے‘‘۔

واضح رہے نومبر 2016تک 17.97 لاکھ کروڑ روپے کی قیمت کے پرانے نوٹ سرکیولیشن میں تھے ۔ 8نومبر 2016کو کل 15.44لاکھ کروڑ کے 1000اور 500 کے پرانےنوٹوںکو غیر قانونی قرار دے دیا تھا اب ریزرو بینک کا کہنا ہے کہ اس میں سے 15.28لاکھ کروڑ روپے کی کرنسی بینکوں میں واپس آ چکی ہے یعنی جو رقم واپس نہیں آئی وہ محض 8900کروڑ روپے کی ہے اور یہ محض 1%ہے۔ اس رپورٹ کے بعد سوشل میڈیا پر حکومت کا بہت مذاق بھی اڑایا جا رہا ہے۔ ٓانے والے دنو ں میں یہ ایک بڑا سیاسی مدا بننے والا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 31 Aug 2017, 8:49 AM