بہار میں جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا، اس کے لیے بی جے پی اور الیکشن کمیشن ذمہ دار: رندیپ سرجے والا
رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ’’ایس آئی آر عمل میں تقریباً 65 لاکھ ووٹ غائب ہو گئے، لیکن بی جے پی اور جے ڈی یو دونوں خاموش ہیں۔ یہ خاموشی ان کی معصومیت نہیں، بلکہ جرم میں برابر کی حصہ داری ہے۔‘‘

بہار میں جاری ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے عمل اور ووٹ چوری کے خلاف انڈیا بلاک ان دنوں ریاست میں ’ووٹر ادھیکار یاترا‘ کر رہی ہے۔ اس یاترا میں حزب اختلاف کے قائد راہل گاندھی اور بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو سمیت انڈیا بلاک کے کئی لیڈران موجود ہیں۔ اسی درمیان منگل (26 اگست) کو اپوزیشن نے ایک پریس کانفرنس کر ریاستی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ ’’بہار میں جمہوریت کا گلا گھونٹا جا رہا ہے، اس کے لیے ذمہ دار بی جے پی اور الیکشن کمیشن ہے۔‘‘
کانگریس جنرل سکریٹری رندیپ سرجے والا نے آر جے ڈی کے راجیہ سبھا رکن پروفیسر منوج جھا کے ساتھ بہار کے مدھوبنی اس پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ صرف پٹنہ، مدھوبنی اور مشرقی چمپارن میں ہی 10 لاکھ سے زائد ووٹ کاٹ دیے گئے، تو تصور کیجیے کہ پورے بہار میں کیا قہر برپا ہوگا۔ رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ’’والمیکی نگر اور یوپی کے کھڈا میں تو بی جے پی نے نیا ڈیجیٹل تماشہ کر دکھایا، ایک ہی آدمی کا نام 2 مختلف جگہوں کی ووٹر لسٹ میں، نام وہی، عمر وہی، بس ای پی آئی سی نمبر الگ۔ یہ مذاق نہیں، بلکہ بی جے پی کا جادوئی کمپیوٹر ہے۔ الیکشن کمیشن بھی اس معاملے میں مکمل طور سے شریک ہے۔‘‘
رندیپ سرجے والا نے کہا کہ ’’ایس آئی آر عمل میں تقریباً 65 لاکھ ووٹ غائب ہو گئے، لیکن بی جے پی اور جے ڈی یو دونوں خاموش ہیں۔ یہ خاموشی ان کی معصومیت نہیں، بلکہ جرم میں برابر کی حصہ داری ہے۔ یہ صرف ووٹ چوری نہیں، بلکہ کھلے عام جمہوریت پر ڈاکہ ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے بی جے پی کے دوہرے معیار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’70 ہزار کروڑ کا گھوٹالہ سی اے جی رپورٹ میں درج ہے، لیکن دونوں پارٹیوں کو کوئی شرم نہیں۔ یہ لوگ دن و رات رام رام کرتے ہیں، لیکن اصل میں رام کا استعمال صرف ووٹ بٹورنے کی مشین کے طور پر کر رہے ہیں۔‘‘ سرجے والا کے مطابق رام غریب کی جھونپڑی میں ہیں، کسان کے پسینے میں ہیں، شبری کے بیر میں ہیں۔ لیکن بی جے پی والوں کے رام صرف ایونٹ مینجمنٹ اور انتخابی تشہیر کے پوسٹر میں ہیں۔
کانگریس لیڈر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’’سال 2017 میں پارلیمنٹ میں تحریری طور پر جواب دیا گیا کہ سیتامڑھی میں ماتا سیتا کے ہونے کا کوئی ثبوت نہیں ہے اور آج وہی لوگ سیتا ماتا کے نام پر ووٹ مانگنے نکلے ہیں۔ یہ عقیدت نہیں ہے، یہ سب سے گھٹیا سیاسی کاروبار ہے۔‘‘ پریس کانفرنس میں شامل آر جے ڈی راجیہ سبھا رکن پروفیسر منوج جھا نے بھی بی جے پی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کو لگتا ہے کہ بہار کے لوگ بے وقوف ہیں، لیکن اس ریاست کے لوگ اب بیدار ہو چکے ہیں۔ یہ بھیڑ کسی اسکول یا کالج کو جبراً بند کرا کر نہیں لائی گئی، بلکہ عوام خود سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔‘‘
آر جے ڈی لیڈر کا کہنا ہے کہ ’’ریاست کے 65 لاکھ ووٹ کاٹے گئے اور وہ سب دلتوں، پسماندہ طبقے، غریبوں اور اقلیتوں کے تھے۔ یہ صرف ووٹ چور نہیں بلکہ یہ ان کے حق پر سیدھا ڈاکہ ہے۔ اس گناہ کے مجرم بی جے پی-جے ڈی یو اور الیکشن کمیشن تینوں ہیں۔‘‘ انہوں نے الیکشن کمیشن پر طنز کستے ہوئے کہا کہ ’’الیکشن کمشنر اب شاید نجومی بھی بن گئے ہیں۔ ایس آئی آر سے قبل ہی یہ پیشین گوئی کر دی کہ تقریباً 20 فیصد ووٹ کٹیں گے۔ اب سمجھ نہیں آتا کہ یہ الیکشن آفیسر ہیں یا ٹی وی چینلوں پر مستقبل کے بارے میں بتانے والے بابا۔ ایسا لگتا ہے کہ الیکشن کمیشن انتخاب کرانے نہیں آیا، بلکہ بی جے پی کی راہ آسان کرنے اور اپوزیشن کو راستے سے ہٹانے آیا ہے۔ لیکن بہار کے لوگ اب ان ہتھکنڈوں کو سمجھ چکے ہیں اور خاموش بیٹھنے والی نہیں ہیں۔‘‘
منوج جھا کہ مطابق یہ انتخاب صرف حکومت بدلنے کا انتخاب ہے، بلکہ نظریات کی بھی لڑائی ہے۔ بہار ہجرت، بے روزگاری، اور غریبی سے نبرد آزما رہا ہے۔ اسے انتخابی جملے اور کھوکھلے وعدے نہیں چاہیے، اسے اصلی روزگار اور ترقی چاہیے۔ راہل گاندھی اور تیجسوی یادو گاؤں گاؤں جا کر عوام سے یہی کہہ رہے ہیں کہ بہار کو میک اپ نہیں بلکہ بنیادی تبدیلی چاہیے۔ مدھوبنی کا یہ جلسۂ عام اسی خود اعتمادی کا ثبوت ہے۔ لوگ اب نعرہ اور اشتہار میں نہیں بلکہ کام پر بھروسہ کر رہی ہیں۔‘‘
تیجسوی یادو کے الیکشن بائیکاٹ والے بیان پر منوج جھا نے کہا کہ ’’میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ وہ بات انہوں نے دکھ اور افسوس میں کہا تھا کہ جب ووٹ چوری ہوگی تو کیسا انتخاب۔‘‘ دونوں لیڈران نے اعلان کیا کہ نومبر 2025 میں بہار اپنی منزل حاصل کر لے گا۔ انڈیا بلاک کی حکومت صرف جملوں کی حکومت نہیں ہوگی، بلکہ لوگوں کی امیدوں پر کھڑی اترنے والی حکومت ہوگی۔ بدعنوانی اور دھوکہ دہی کی سیاست کا خاتمہ ہوگا اور عوام کا حق عوام تک پہنچے گا۔ یہی بہار کی اصلی جیت ہوگی۔ دونوں لیڈران نے ایک آواز میں کہا کہ عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈلنے والوں کو نومبر میں منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔