’منی پور میں جمہوریت ہائی جیک، سیکورٹی فورسز کے سامنے جبراً این ڈی اے کے لیے ڈلوائے گئے ووٹ‘، کانگریس کا سنگین الزام

بی جے پی صدر جے پی نڈا پر تنقید کرتے ہوئے جے رام رمیش نے کہا ہے کہ ان کا پورا نام جگت پرکاش نڈا ہے لیکن ان کو بھی پی ایم مودی کی ہوا لگ گئی ہے اور وہ اب ’جھوٹ پرچار نڈا‘ بن گئے ہیں۔

جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
جئے رام رمیش، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے جاری ووٹنگ کے دوران کانگریس نے یہ سنگین الزام لگایا ہے کہ منی پور میں سیکورٹی فورسز کے سامنے جبراً این ڈی اے کے حق میں ووٹ ڈلوائے جا رہے ہیں۔ یہ الزام کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے عائد کیا ہے۔ انہوں نے ’ایکس‘ پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ باہری منی پور کے اخرل ضلع میں لوگوں کو این ڈی اے میں شامل پارٹی این پی ایف کو ووٹ دینے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

کانگریس جنرل سکریٹری نے ایکس پر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’جمہوریت خطرے میں ہے۔ جس جگہ کی یہ ویڈیو ہے وہاں سیکورٹی فورسز خاموشی سے کھڑے ہیں، کیونکہ ہماری جمہوریت ہائی جیک ہو چکی ہے۔ یہ ہماری زندگی کے سب سے اہم انتخابات ہیں۔‘‘ شیئر کردہ ویڈیو کے بارے میں جے رام رمیش نے کہا ہے کہ یہ منی پور باہری لوک سبھا سیٹ کے ضلع اخرل کی ہے جس میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ لوگوں کو این پی ایف کے حق میں ووٹ دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔


جئے رام رمیش نے اس سے قبل ایک دیگر سوشل میڈیا پوسٹ میں بی جے پی صدر جے پی نڈا کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے اس میں لکھا تھا کہ ’’جے پی نڈا کا پورا نام جگت پرکاش نڈا ہے، لیکن ان کو بھی پی ایم مودی کی ہوا لگ گئی ہے اور وہ اب ’جھوٹ پرچار نڈا‘ بن گئے ہیں۔‘‘ انہوں نے ساتھ ہی یہ بھی لکھا تھا کہ جے پی نڈا نے سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی تقریر کا پوری طرح غلط مطلب اخذ کیا ہے۔ منموہن سنگھ نے 9 دسمبر 2006 کو اپنی تقریر کے اگلے ہی دن 10 دسمبر کو وضاحت بھی پیش کر دی تھی لیکن بی جے پی کے تمام لیڈران پولرائزیشن کی حکمت عملی کے تحت جھوٹ بول رہے ہیں۔

جے رام رمیش نے جے پی نڈا کے الزامات جھوٹ پر مبنی قرار دیا اور اپنے پوسٹ میں لکھا کہ ’’میرا رسپانس دیکھیے اور (سابق) وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی وضاحت پڑھیئے۔ ’وسائل پر پہلا دعویٰ‘ کے تناظر میں وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کی وضاحت (دسمبر 10، 2006)، وزیر اعظم نے کل (9 دسمبر 2006) کو قومی ترقیاتی کونسل کے اجلاس میں حکومت کی مالی ترجیحات پر جو کچھ کہا، اس کی جان بوجھ کر اور شاطرانہ طریقے سے غلط تشریح کر کے تنازعہ پیدا کیا گیا ہے۔ الیکٹرانک میڈیا کے کچھ حصوں میں بھی وزیر اعظم کے تبصروں کو سیاق و سباق سے ہٹا کر دکھایا گیا ہے۔ ایسا ہونے کی وجہ سے بے بنیاد تنازعے کو فروغ ملا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔