دلی گورودوارہ پربندھک کمیٹی کے خلاف درج ایف آئی آر کو واپس لینے کا مطالبہ

جتھیدار سنگھ نے دلی سکھ گورو دوارہ پربندھن کمیٹی کے خلاف دلی حکومت کی جانب سے درج ایف آئی آر کی سخت مذمت کرتے ہوئےپی ایم مودی اور امت شاہ سے اس ایف آئی آر کو فوری طور پر رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی/ پٹنہ: پٹنہ صاحب کے جتھیدار گیانی رنجیت سنگھ نے وزیراعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امت شاہ سے دلی میں لاک ڈاؤن کے دوران پھنسے لوگوں کو گورودوارہ مجنوں کا ٹیلہ میں پناہ لینے اور لنگر دینے کے جرم میں دلی سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کے خلاف درج ایف آئی آر رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ مذہبی معاملوں میں سکھوں کے پانچ اعلی اداروں میں سے ایک تخت شری ہرمندر صاح پٹنہ کے جتھیدار گیانی رنجیت سنگھ نے کہا کہ لاک ڈاؤن میں پھنسے لوگوں نے گورودوارہ مجنوں کا ٹیلہ میں پناہ مانگی تھی کیونکہ وہ اپنے گھروں کو نہیں جا سکتے تھے اور سکھوں نے انسانیت کی خدمات کے تحت ان لوگوں کی درخواست قبول کرلی تھی۔

انہوں نے کہا کہ خدمات کی اعلی روایات ادا کرتے ہوئے دلی سگھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی نے سماجی دوری سمیت دیگر سرکاری احکامات پر عمل کرتے ہوئے ان مجبور لوگوں کو رہنے، کھانے اور دیگر سبھی ممکنہ خدمات فراہم کیں اور دلی حکومت کے افسروں کو وقت پر اس کی پوری اطلاع دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وبا میں دلی سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی نے انسانیت کی خدمت کا قابل ستائش کام کیا ہے۔


جتھیدار سنگھ نے دلی سکھ گورو دوارہ پربندھن کمیٹی کے خلاف دلی حکومت کی جانب سے درج ایف آئی آر کی سخت مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم نرینر مودی اور مرکزی وزیر امت شاہ سے اس ایف آئی آر کو فوری طور پر رد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے دلی سکھ گورودوارہ پربندھک کمیٹی کا نظام الدین تبلیغی جماعت سے موازنہ کرنے کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ پٹنہ صاحب گورودوارہ کمیٹی نے اپنے مینجمنٹ کے سبھی سرایوں کو بہار حکومت کو مریضوں کے علاج اور ڈاکٹروں اور نرسوں کو ٹھہرنے کے لئے دیئے ہیں جبکہ پنجاب کے ایک سو گورو دوارے دوسری ریاستوں کے ضرورت مند مزدوروں کو روزان لنگر وغیرہ دے رہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔