سی آر پی ایف بھرتی امتحان میں تمل زبان کو شامل کرنے کا مطالبہ تیز، اسٹالن نے وزیر داخلہ امت شاہ کو لکھا خط

وزیر اعلی اسٹالن نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی تھی اور ان سے فوری مداخلت کی درخواست کی تھی تاکہ غیر ہندی بولنے والی ریاستوں کے امیدواروں کو ان کی مادری زبان میں امتحان دینے کی اجازت دی جائے

<div class="paragraphs"><p>تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کو خط لکھا ہے، جس میں سنٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) بھرتی کے لیے تحریری امتحان میں تمل زبان کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ تمل ناڈو حکومت نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ وزیر اعلیٰ نے مرکزی وزیر داخلہ کو ایک خط لکھا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سی آر پی ایف میں بھرتی کے لیے تحریری امتحان کے نوٹیفکیشن میں یہ ذکر کیا گیا ہے کہ امتحان انگریزی یا ہندی میں دے سکتے ہیں۔

ریاستی حکومت نے ایک بیان میں کہا کہ سی آر پی ایف میں 9212 اسامیوں میں سے 579 کو تمل ناڈو سے پُر کیا جانا ہے اور امتحانات ریاست بھر میں 12 مراکز پر منعقد ہونے ہیں۔ اسٹالن نے کہا کہ لیکن تمل ناڈو کے امیدوار اپنے آبائی علاقے میں اپنی مادری زبان میں امتحان نہیں دے سکیں گے۔ سرکاری ریلیز میں کہا گیا کہ 100 نمبروں میں سے 25 نمبروں کے لیے ہندی کی سمجھ اور ہندی بولنے والے طلباء کے لیے فائدہ مند ہوگا۔


ریاستی حکومت کے بیان کے مطابق تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ نے خط میں کہا کہ سی آر پی ایف کا نوٹیفکیشن تمل ناڈو سے اس عہدے کے لیے درخواست دینے والوں کے خلاف ہے اور نہ صرف یک طرفہ ہے بلکہ امتیازی بھی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ نوٹیفکیشن ملازمت کے خواہشمند امیدواروں کے آئینی حقوق کے خلاف بھی ہے۔

اس سے پہلے تمل ناڈو کے وزیر اعلی اسٹالن نے مرکزی وزیر داخلہ شاہ سے ملاقات کی تھی اور غیر ہندی بولنے والی ریاستوں کے امیدواروں کو اپنی مادری زبان میں امتحان دینے کی اجازت دینے کے لیے ان کی فوری مداخلت کی درخواست کی تھی۔ تاہم اسٹالن سے پہلے بھی کئی ریاستوں کے رہنماؤں نے ہندی کو مسلط کرنے کا الزام لگاتے ہوئے مرکز سے امتحان میں اپنی زبان کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیکن اب تک مرکزی حکومت نے اس پر کوئی قدم نہیں اٹھایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔