’دہلی کی زہریلی ہوا میں سانس لینا مشکل‘، کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی کی وزیر اعظم سے مداخلت کی اپیل
کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’کیرالہ کے وائناڈ اور پھر بہار کے بچھواڑا سے دہلی لوٹ کر سانس لینا حقیقی معنوں میں چونکا دینے والا تجربہ ہے۔‘‘

وائناڈ سے کانگریس رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی واڈرا نے ملک کی راجدھانی دہلی میں فضائی آلودگی کے مسائل کو اٹھاتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی سے مداخلت کرنے کی اپیل کی ہے۔ کانگریس جنرل سکریٹری نے کہا کہ کیرالہ کے وائناڈ اور پھر بہار کے بچھواڑا سے دہلی لوٹ کر سانس لینا حقیقی معنوں میں چونکا دینے والا تجربہ ہے۔ پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا کہ ’’اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سب اپنے سیاسی مفادات سے اوپر اٹھ کر متحد ہوں اور اس کے خلاف کچھ ٹھوس قدم اٹھائیں۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو فوری طور پر کارروئی کرنی چاہیے۔ ہم سب کسی بھی ایسے قدم کی حمایت اور تعاون کریں گے، جو اس خوفناک صورتحال سے نمٹنے میں مددگار ثابت ہوں۔‘‘
پرینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ دہلی والے ہر سال اس زہریلی ہوا کوجھیلنے پر مجبور ہوتے ہیں اور ان کے پاس کوئی آپشن نہیں ہوتا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سانس سے متعلق بیماریوں میں مبتلا افراد، اسکول جانے والے بچوں کے علاوہ بزرگوں کو فوری طور پر راحت کی ضرورت ہے۔ ہمیں اس آلودگی سے نمٹنے کے لیے فوری کارروائی کرنی چاہیے۔ پرینکا گاندھی نے وزیر اعظم مودی، وزیر ماحولیات بھوپیندر یادو اور دہلی کی وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا سے فوری طور پر موثر قدم اٹھانے کی اپیل کی ہے۔
سنٹرل پولوشن کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) کے مطابق اتوار (2 نومبر) کو ہوا کی رفتار کم ہونے کی وجہ سے آلودگی کم پھیلی، جس سے دہلی کی ہوا کا معیار ’انتہائی خراب‘ کے زمرے میں رہا۔ راجدھانی دہلی کا ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) ہفتہ کو 303 سے بڑھ کر اتوار کی صبح 386 درج کیا گیا۔ دہلی کے ایئر کوالٹی ارلی وارننگ سسٹم (اے کیو ای ڈبلیو ایس) نے بتایا کہ شمال مغربی سمت سے آنے والی ہواؤں کی رفتار شام اور رات کے دوران 8 کلومیٹر فی گھنٹہ سے کم ہو گئی، جس سے آلودگی کا پھیلاؤ رک گیا۔ سی پی سی بی کی ’سمیر ایپ‘ کے مطابق 17 مانیٹرنگ اسٹیشنوں میں ’شدید‘ ہوا کا معیار ریکارڈ کیا گیا، جن میں وزیرپور کا اے کیو آئی سب سے زیادہ 439 رہا۔ اس کے علاوہ دیگر 20 مراکز نے ’انتہائی خراب‘ ہوا کا معیار (300 سے اوپر) ریکارڈ کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔