دہلی کی زہریلی ہوا لال قلعہ کا رنگ کر رہی ہے پھیکا، دیواروں پر موٹی کالی تہیں جمی، اسٹڈی رپورٹ میں اہم خلاصے
لال قلعہ سے متعلق اسٹڈی رپورٹ جون میں شائع ہوئی تھی۔ اس تفصیلی سائنسی جانچ میں 2021 سے 2023 تک کے ایئر کوالیٹی ڈاٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ یہ لال قلعہ 17ویں صدی میں مغل بادشاہ شاہجہاں نے بنوایا تھا۔

ہندوستان کی شان دہلی کا لال قلعہ تاریخی اہمیت کا حامل ہے۔ یوم آزادی پر وزیر اعظم یہیں ملک کا پرچم لہراتے ہیں۔ وہی لال قلعہ اب آلودگی کا شکار ہوتا جا رہا ہے۔ ایک نئی تحقیق میں خلاصہ ہوا ہے کہ دہلی کی زہریلی ہوا اس تاریخی عمارتوں کو رفتہ رفتہ نقصان پہنچا رہی ہے۔
دہلی کا لال قلعہ جسے 17ویں صدی میں مغل بادشاہ شاہجہاں نے بنوایا تھا، اب اپنی پہچان کھوتا جا رہا ہے۔ ہندوستانی اور اطالوی سائنس داںوں کے ایک مشترکہ مطالعہ سے پتہ چلا ہے کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے اس کی لال بلوا پتھر سے بنی دیواروں پر کالی تہہ جم رہی ہے۔ یہ تہیں نہ صرف قلعہ کی خوبصورت کو پھیکا کر رہی ہیں بلکہ اس کے اسٹرکچرل انٹیگریٹی کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ پیدا کر رہی ہیں۔
لال قلعہ سے متعلق اسٹڈی رپورٹ جون میں شائع ہوئی تھی۔ اس تفصیلی سائنسی جانچ میں 2021 سے 2023 تک کے ایئر کوالیٹی ڈاٹا کا تجزیہ کیا گیا ہے۔ اس میں سامنے آیا ہے کہ دہلی میں فائن پارٹیکولیٹ میٹر (PM 2.5) کی سطح قومی سطح سے ڈھائی گنا زیادہ ہے جبکہ نائٹروجن ڈائی آکسائڈ (NO2) کی سطح بھی معمول سے اوپر ہے جو پتھر کے کٹاؤ کو بڑھا رہی ہے۔
سائنسدانوں نے قلعہ کے مختلف حصوں جیسے جعفر محل، موتی مسجد اور دہلی گیٹ سے نمونے یکجا کیے۔ ان نمونوں کے تجزیہ سے پتہ چلا کہ یہ کالی تہیں، جپسم، بسنائٹ اور ویڈے لائٹ جیسے مادّوں سے بنی ہیں۔ ان تہوں میں سیسہ، جستہ، کرومیم اور تانبہ جیسی بھاری دھاتیں بھی پائی گئیں، جن کے ذرائع گاڑیوں سے نکلنے والا دھواں، سیمنٹ، فیکٹریاں اور تعمیری کام ہیں۔
تحقیق کاروں نے بتایا کہ یہ کالی تہیں کچھ جگہوں پر 0.05 ملی میٹر سے لے کر 0.5 ملی میٹر تک موٹی ہو گئی ہیں، خاص کر ان دیواروں پر جو بھاری ٹریفک والے علاقے کی طرف ہیں۔ یہ موٹی تہیں پتھر سے سے اتنی مضبوطی سے لگ گئی ہیں کہ ان کی وجہ سے سطح پر دراریں پڑ رہی ہیں اور پتھر اکھڑنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے، جس سے لال قلعہ کی باریک نقاشی کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔
تحقیق میں آئی آئی ٹی روڑکی، آئی آئی ٹی کانپور، وینس یونیورسٹی اور ہندوستانی آثار قدیمہ جائزہ (اے ایس آئی) کے سائنسداں شامل تھے۔ یہ مطالعہ ہندوستان کے سائنس اور ٹکنالوجی محکمہ اور اٹلی کی وزارت خارجہ کے درمیان ایک تعاون کا حصہ تھا۔
تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ یہ مطالعہ لال قلعہ پر فضائی آلودگی کے اثرات کو سمجھنے کے لیے کی گئی پہلی تحقیق ہے۔ اس کی مدد سے دیگر تاریخی عمارتوں کے تحفظ کے لیے بھی موثر پالیسیاں اور طریقے اپنائے جا سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 16 Sep 2025, 12:11 PM