دہلی تشدد: جب محمد صابر سب انسپکٹر دنیش کے لیے مسیحا بن گئے

جب سب انسپکٹر دنیش کمار کی طرف پرتشدد بھیڑ تیزی کے ساتھ بڑھ رہی تھی تو ان کے پاس خود کو بچانے کے لیے اسلحہ موجود تھا، لیکن ان کے چہرے پر کافی گھبراہٹ دیکھنے کو مل رہی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شمال مشرقی دہلی میں گزشتہ دنوں ایک طرف شر پسند عناصر نے بے گناہ لوگوں پر ظلم کی انتہا کر دی، لیکن دوسری طرف چند ایک ایسی خبریں بھی سامنے آئی ہیں جو انسانیت کی بہترین مثال بن گئی ہیں۔ ایسی ہی ایک خبر جعفر آباد میٹرو اسٹیشن کے پاس سے سامنے آئی ہے۔ ہندی نیوز پورٹل ’آج تک‘ میں شائع ایک خبر کے مطابق فسادات کے دوران جعفر آباد میٹرو اسٹیشن کے پاس دہلی پولس کے سب انسپکٹر دنیش کمار پرتشدد بھیڑ کے درمیان بری طرح پھنس گئے تھے۔ اس وقت محمد صابر نامی شخص ایک مسیحا بن کر سامنے آیا اور اس بھیڑ سے نکال کر محفوظ مقام کی طرف روانہ کر دیا۔ اس نیک کام میں محمد صابر کا ساتھ چند دیگر نیک دل مسلمانوں نے دیا۔

شائع رپورٹ کے مطابق جب دنیش کمار کی طرف پرتشدد بھیڑ تیزی کے ساتھ بڑھ رہی تھی تو ان کے پاس خود کو بچانے کے لیے اسلحہ موجود تھا، لیکن ان کے چہرے پر کافی گھبراہٹ دیکھنے کو مل رہی تھی۔ جب محمد صابر نے دنیش کمار کو بے یار و مددگار دیکھا تو تیزی کے ساتھ آگے بڑھے اور سب سے پہلے دنیش کا بلیٹ پروف جیکٹ اتارا اور انھیں عام جیکٹ پہنا دیا۔ ایسا انھوں نے اس لیے کیا تاکہ دنیش کمار کو بھیڑ عام آدمی سمجھے۔ اسی درمیان ابو قمر نامی ایک شخص نے اپنی ٹوپی دنیش کو پہنا دی اور پھر ڈاکٹر فہیم بیگ نامی شخص نے انھیں اپنی بائیک پر بٹھا کر وہاں سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچا دیا۔


کچھ ایسا ہی ایک واقعہ اور میڈیا میں سامنے آیا ہے جب بھیڑ سے گھبرایا ایک غیر مسلم شخص خود کو بچانے کے لیے مسجد میں چھپ گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ چندن نامی شخص کا کچھ لوگ پیچھا کر رہے تھے اور جب چندن مسجد میں گھسا تو بھیڑ بھی اسے مارنے کے لیے وہاں پہنچ گئی۔ اسی درمیان افضل خان نامی ایک نوجوان نے بھیڑ کو دور کیا اور کہا کہ وہ یہاں سے چلے جائیں کیونکہ مسجد میں داخل ہونے والا شخص ان کا بھائی ہے۔ بھیڑ کے جانے کے بعد افضل نے چندن کو پانی پلایا۔ بات چیت میں پتہ چلا کہ وہ گھر سے کسی کام سے نکلا تھا لیکن پرتشدد بھیڑ کے درمیان پھنس گیا۔ بہر حال، بعد میں غیر مسلم شخص کو موج پور چوک کے پاس چھوڑ دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔