دہلی تشدد: چار دن بعد بھی دہشت کا ماحول، لوگ رات بھر پہریداری کرنے پر مجبور

پولیس کے مطابق حالات قابو میں ہیں لیکن جس طرح کی خبریں ان علاقوں سے ہنوز موصول ہو رہی ہیں وہ دل دہلا دینے والی ہیں۔ جس کی وجہ سے لوگ اپنی دکانوں کو بچانے کے لئے شب بیداری پر مجبور ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: پچھلے چار دنوں سے پھیلے تشدد کی وجہ سے شمال مشرقی دہلی میں خوف و ہراس کی فضا برقرار ہے اور لوگ اب بھی اپنے گھروں سے باہر نکلنے میں خوف زدہ ہیں۔ کم و بیش اسی طرح کا ماحول سیلم پور، جعفرآباد، موج پور، کبیر نگر، چاند باغ، وجے پارک وغیرہ میں تمام تشدد زدہ علاقوں میں نظر آ رہا ہے۔

تشدد زدہ علاقوں میں لوگوں نے کام پر جانا بند کر دیا ہے۔ اگرچہ پولیس کے مطابق حالت قابو میں ہیں لیکن جس طرح کی خبریں ان علاقوں سے ہنوز موصول ہو رہی ہیں وہ دل دہلا دینے والی ہیں۔ متعدد دکانیں لوٹ لی گئی ہیں جس کی وجہ سے لوگ اپنی دکانوں کو بچانے کے لئے شب بیداری پر مجبور ہیں۔


جعفرآباد کے ارشاد کا کہنا ہے کہ تشدد کی وجہ سے اس کی روزی روٹی متاثر ہو گئی ہے۔ جوس کی دکان چلانے والے ارشاد نے بتایا کہ اتوار سے ہی اس کی دکان بند ہے۔ روزانہ وہ کم از کم ایک ہزار روپیہ کما لیتا تھا لیکن یہ کمائی اب نہیں ہو پا رہی ہے۔ ارشاد جیسے تمام دکانداروں کا بھی یہی حال ہے۔

سیلم پور لال بتی پر دو درجن سے زیادہ دکانیں ہیں لیکن صرف ایک چائے اور پکوڑی کی دکان کھلی ہے۔ چائے پکوڑے کی دکان پر بھی خریداروں کی تعداد بہت کم ہیں۔ آج میڈیا کے اہلکار ہی اس دکان کے صارفین ہیں۔ دکاندار کا کہنا ہے کہ جب سے تناؤ پیدا ہوا ہے، راہگیروں نے سیلم پور سے جعفرآباد موج پور روڈ سے آنا جانا کم کر دیا ہے۔


وجے پارک میں رہنے والے وجندر کمار نے کہا، ’’پیر کی شب اس علاقے میں شرپسندوں کے حملے کے بعد سے لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ ہم خون خرابہ نہیں چاہتے اور رات بھر جاگ کر گھروں کی حفاظت کرنے پر مجبور ہیں، کیونکہ کب کون آ کر گھروں اور دکانوں پر حملہ کر دے کچھ کہا نہیں جا سکتا۔ ڈنڈے تھامے ہوئے بھلے ہم کسی کو فسادی نظر آتے ہوں لیکن یہ ہماری مجبوری ہو چکی ہے۔ ہم صرف اپنا گھر بچانا چاہتے ہیں۔‘‘

محلہ کے ہی راہل نے بتایا کہ وہ کال سینٹر میں جاب کرتا ہے اور رات کے وقت ڈیوٹی پر جاتا ہے لیکن خوف کی وجہ سے جانا بند کر دیا ہے۔ راہل نے کہا کہ وہ اپنے باس کو ای ایمل بھیج کر گھر سے کام کرنے کی اجازت لے چکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 26 Feb 2020, 2:11 PM