دہلی یونیورسٹی: بھگوت گیتا سرٹیفکیٹ کورس میں لازمی رجسٹریشن پر ڈیموکریٹک ٹیچرس فرنٹ ناراض

ڈی ٹی ایف صدر نندیتا نارائن اور سکریٹری ڈاکٹر آبھا دیو حبیب نے الزام لگایا کہ کالج کے تدریسی اور غیر تدریسی ملازمین کو بھگوت گیتا سرٹیفکیٹ کورس میں رجسٹریشن کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی یونیورسٹی کے رامانوجن کالج میں بھگوت گیتا سرٹیفکیٹ کورس چل رہا ہے جس پر اب تنازعہ شروع ہو گیا ہے۔ دراڈل دہلی یونیورسٹی کے ڈیموکریٹک ٹیچرس فرنٹ (ڈی ٹی ایف) نے اس سرٹیفکیٹ کورس میں لازمی رجسٹریشن پر اپنی شدید ناراضگی ظاہر کی ہے۔ تنظیم سے جڑے اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ بھگوت گیتا سرٹیفکیٹ کورس میں تدریسی اور غیر تدریسی ملازمین کی لازمی موجودگی اور رجسٹریشن کے حکم کو واپس لیا جائے۔

قابل ذکر ہے کہ ڈی ٹی ایف بایاں محاذ سے جڑی اساتذہ کی تنظیم ہے۔ اس کی صدر نندیتا نارائن اور سکریٹری ڈاکٹر آبھا دیو حبیب نے بھگوت گیتا سرٹیفکیٹ کورس میں ملازمین کے لازمی رجسٹریشن پر اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ ایک بیان میں انھوں نے الزام لگایا کہ کالج کے تدریسی اور غیر تدریسی ملازمین کو بھگوت گیتا سرٹیفکیٹ کورس میں رجسٹریشن کرنے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔


بتایا جا رہا ہے کہ رامانوجن کالج کے تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کو ان کے آفس ٹائم کے بعد کورس جوائن کرنے کو مجبور کیا جا رہا ہے۔ ڈی ٹی ایف نے اس قدم کو کالج انتظامیہ کی تاناشاہی قرار دیا ہے۔ ملازمین کو ایک ای میل میں کالج پرنسپل نے کہا کہ یہ (بھگوت گیتا سرٹیفکیٹ کورس) نصاب کالج میں قائم کیے جانے والے مجوزہ ہندوستانی نالج سسٹم سنٹر کے موافق ہے۔ یہ سرٹیفکیٹ کورس 22 دسمبر سے 9 جنوری تک چلے گا اور کلاس کے لیے وقت روزانہ شام 4.30 بجے سے 6.30 بجے تک ہے۔

کالج کے اساتذہ اور ملازمین کی جانب سے اس سلسلے میں ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ریفریشر کورس ٹیچنگ لرننگ سنٹر کے ذریعہ منعقد سرٹیفکیٹ کورس کالج کے ذریعہ کرائے جا رہے ہیں۔ اس کورس کے لیے جبراً رجسٹریشن کرنے کو کہا جا رہا ہے۔ دوسری طرف کالج کے چیئرمین ڈاکٹر جگر چمپک لال ایماندار کا کہنا ہے کہ پرنسپل کا مقصد تھا نئی جوائننگ والے ٹیچرس کی حوصلہ افزائی کرنا۔ میں نے کورس کے افتتاح کے وقت بھی کہا تھا کہ یہ سبھی کے لیے لازمی نہیں ہے، اساتذہ آزاد ہیں کہ وہ جوائن کریں یا نہ کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔