دہلی میں پرانی گاڑیوں کے مالکان کے لیے انتباہ، جولائی سے پٹرول پمپ پر ہی ہوں گی سیل
دہلی میں پرانی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کی تیاری مکمل، جولائی سے پٹرول پمپوں پر اے این پی آر کیمروں سے بی ایس 6 سے نیچے اور اوور ایج گاڑیوں کی شناخت کی جائے گی اور انہیں سیل کر لیا جائے گا

نئی دہلی: دہلی میں بڑھتی فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے پرانی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کی تیاری مکمل کر لی گئی ہے۔ جولائی سے راجدھانی کے تمام پٹرول پمپوں پر اے این پی آر (خودکار نمبر پلیٹ شناخت) کیمرے نصب کیے جائیں گے، جو پرانی اور مقررہ مدت مکمل کر چکی گاڑیوں کی شناخت کر کے فوری کارروائی میں مدد کریں گے۔
کمیشن فار ایئر کوالٹی مینجمنٹ (سی اے کیو ایم) کے ٹیکنیکل ممبر ڈاکٹر وریندر شرما نے جمعہ کو بتایا کہ اب بی ایس 6 سے نیچے کی اور اوور ایج ڈیزل و پٹرول گاڑیوں کو پٹرول پمپ پر ہی سیل کر دیا جائے گا۔ اس مقصد کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی ہے، جو مختلف علاقوں اور پٹرول پمپوں پر اچانک معائنہ کر کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرے گی۔
ڈاکٹر شرما کے مطابق، ’’یہ قدم دہلی حکومت کی طرف سے فضائی معیار کو بہتر بنانے کی مہم کا حصہ ہے۔ اب اصولوں کی خلاف ورزی برداشت نہیں کی جائے گی۔ جن لوگوں کے پاس پرانی گاڑیاں ہیں، وہ فوری طور پر متبادل انتظام کریں، ورنہ ان کی گاڑیاں ضبط کر لی جائیں گی۔‘‘
انہوں نے مزید بتایا کہ دہلی کے اہم ہائی ویز پر پہلے ہی اے این پی آر کیمرے نصب کیے جا چکے ہیں، جو باہر سے آنے والی پرانی گاڑیوں کی شناخت کر رہے ہیں۔ یہ جدید ٹیکنالوجی بغیر انسانی مداخلت کے نمبر پلیٹ اسکین کر کے متعلقہ گاڑی کے رجسٹریشن اور عمر کی مکمل تفصیل حاصل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
ڈاکٹر شرما نے دعویٰ کیا کہ ’’اس بار دہلی کی سرمائی آلودگی میں نمایاں کمی دیکھی جائے گی کیونکہ نگرانی کے عمل کو سخت کر دیا گیا ہے۔‘‘ واضح رہے کہ دہلی کی حکومت نے گزشتہ چند برسوں میں فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔ ان میں کچرا مینجمنٹ کے حوالے سے نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔ دہلی کے پرانے کچرے کے پہاڑوں کو ختم کرنے کی کوشش جاری ہے اور حکومت کی منصوبہ بندی ہے کہ اگلے ایک سال میں ان لینڈفل سائٹس کو صاف کر کے وہاں سبز توانائی کے منصوبے شروع کیے جائیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔