دہلی فسادات: سپریم کورٹ نے عمر خالد اور شرجیل امام کی ضمانت عرضی پر دہلی پولیس کو بھیجا نوٹس

ضمانت عرضی پر 19 ستمبر کو سپریم کورٹ میں سماعت ہونی تھی، لیکن کسی وجہ سے سماعت ملتوی کرنی پڑی۔ آج جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ نے ضمانت عرضی پر سماعت شروع کی۔

<div class="paragraphs"><p>عمر خالد اور شرجیل امام، تصویر سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

2020 میں پیش آئے دہلی فسادات کی مبینہ سازش معاملے میں آج سپریم کورٹ نے جے این یو کے طلبا لیڈر عمر خالد، شرجیل امام، میران حیدر اور گلفشاں فاطمہ کی ضمانت عرضی پر سماعت کی۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں دہلی پولیس کو نوٹس جاری کر جواب مانگا ہے۔ عرضی دہندگان کی طرف سے کہا گیا ہے کہ ان میں سے بیشتر طالب علم ہیں اور 5 سال سے جیل میں بند ہیں۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ نے آئندہ سماعت کے لیے 7 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔

اس معاملے میں 19 ستمبر کو سپریم کورٹ میں سماعت ہونی تھی، لیکن کسی وجہ سے سماعت ملتوی کرنی پڑی۔ آج جسٹس اروند کمار اور جسٹس این وی انجاریا کی بنچ نے ضمانت عرضی پر سماعت شروع کی۔ ضمانت کے لیے عرضی داخل کرنے والوں پر غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ یہ الزامات فروری 2020 میں شمال مشرقی دہلی میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے پس پشت مبینہ بڑی سازش سے متعلق ہے۔


اس سے قبل دہلی ہائی کورٹ نے 2 ستمبر کو شرجیل امام، عمر خالد، میران حیدر، گلفشاں فاطمہ، اطہر خان، شفاء الرحمن، محمد سلیم خان، شاداب احمد اور خالد سیفی سمیت 9 ملزمین کو ضمانت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ ایک دیگر ملزم تسلیم احمد کو بھی الگ بنچ نے ضمانت دینے سے انکار کیا تھا۔ دہلی پولیس نے ضمانت عرضی کی سخت مخالفت کی ہے۔ پولیس کا دعویٰ ہے کہ 2020 میں ہوئے فسادات منصوبہ بند سازش کا نتیجہ تھے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمین نے تشدد بھڑکانے میں فعال کردار نبھایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔