دہلی فسادات: ’ہم نے جو کچھ دیکھا اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل‘

مولانا سید ارشدمدنی کا فساد متاثرہ علاقوں کا دورہ، متاثرین سے ملاقات جمعیۃ علماء ہند کے امدادی کاموں کا لیا جائزہ

تصویر بذریعہ پریس ریلیز
تصویر بذریعہ پریس ریلیز
user

پریس ریلیز

نئی دہلی: یہ ایک منصوبہ بند فساد تھا جس میں شرپسند عناصر کو اس بات کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی تھی کہ وہ جس طرح چاہئیں تباہی پھیلائیں چنانچہ اس کا فائدہ اٹھاکر انہوں نے دہلی کے شمال مشرقی علاقوں میں زبردست تباہی مچائی، تین دن تک قتل وغارت گری لوٹ مار اور آتش زنی کا مذموم سلسلہ جاری رہا اور قانون نافذ کرنے والے ادارے سوتے رہے، جانی نقصان کی گنتی توکی جاسکتی ہے لیکن جو مالی نقصانات ہوئے ہیں اس کا اندازہ بھی نہیں لگایا جاسکتا ہے جو کچھ ہماری آنکھوں نے دیکھا وہ بہت روح فرسا اور افسوسناک ہے اور اسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔ یہ الفاظ جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا سید ارشد مدنی نے دہلی کے فساد متاثرہ علاقوں کے دورے کے بعد ردعمل کے طور پر کہے۔

دہلی فسادات: ’ہم نے جو کچھ دیکھا اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل‘

مولانا مدنی نے متاثرہ علاقوں کا دورہ ہی نہیں کیا بلکہ کسی مذہبی امتیاز کے بغیر متاثرین سے ملاقات کی ان کی روداد سنی انہیں دلاسا دیا اور ہر طرح کی مدد کا یقین دلایا، واضح رہے کہ جمعیۃ علماء ہند کا ایک نمائندہ وفد مولانا مدنی کی ہدایت پر پچھلے 23 روز سے فساد متاثرہ علاقوں کا دورہ کرکے متاثرین کو ہر طرح کی مدد پہنچانے کا کام کر رہا ہے اور فساد کے دوران ہوئے مالی نقصانات کا سروے بھی کررہا ہے تاکہ اس کی بنیاد پر مقدور بھر متاثرین کی مالی مدد کی جاسکے، اہم بات یہ ہے کہ فساد کے دوران جلائے گئے مکانوں کی تعمیر اور مرمت کا بیڑا بھی اب جمعیۃعلماء ہند نے اٹھالیا ہے تاکہ جس قدرجلد ممکن ہو انہیں دوبارہ رہنے کے لائق بنا دیا جائے، اپنے دورے کے دوران مولانا مدنی نے کھجوری خاص میں مکانات کی تعمیر ومرمت کے کام کا باضابطہ طورپر آغاز اپنی دعا سے کیا اس موقع پر متاثرین کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جن سے مولانا مدنی نے فرداً فرداً ملاقاتیں کیں اور انہیں دلاسہ دیا۔

بعد ازاں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو کچھ ہوا وہ بہت دل دہلا دینے والا ہے آج کی مہذب دنیا میں اس طرح کی قتل وغارت گری کو کسی بھی لحاط سے صحیح نہیں ٹہرایا جا سکتا بلکہ یہ ہندوستان جیسے عظیم جمہوری ملک کے ماتھے پر ایک سیاہ داغ کی طرح ہے انہوں نے کہا کہ منافرت کی یہاں جو آگ لگائی گئی اس نے ایک ایسے بڑے علاقے کو جلاکر خاکستر کردیا جہاں ہندواورمسلمان برسوں سے محبت اور اخوت کے ساتھ رہتے آئے تھے۔


دہلی فسادات: ’ہم نے جو کچھ دیکھا اسے لفظوں میں بیان کرنا مشکل‘

انہوں نے یہ بھی کہا کہ عینی شاہدین نے جو کچھ بتایا اور جوکچھ اخبارات اور سوشل میڈیا کے ذریعہ دنیاکے سامنے آیا اس کی بنیاد پر کہا جاسکتا ہے کہ فرقہ پرست طاقتیں اپنی تمام تر سازشوں کے باوجود ہندومسلم اتحاد کو توڑنے میں ناکام رہی ہیں کئی جگہوں پر فساد کے دوران ہندووں نے مسلمانوں کا تحفظ کیا اور کئی علاقوں میں مسلمان اپنے پڑوسی ہندو بھائیوں کے لئے ڈھال بن گئے اگرچہ فساد کے دوران ہماری بہت سی مسجدوں کی بے حرمتی ہوئی ان میں آگ لگائی گئی مگر اس کے باوجود مسلم علاقوں میں کسی ایک مندر کو بھی کوئی نقصان نہیں پہنچا مولانا مدنی نے کہا کہ یہی ہونا چاہیے تھا کیونکہ ہم جس مذہب اسلام کے ماننے والے ہیں اس میں ہمیں یہ ہدایت کی گئی ہے کہ ہم دوسرے مذاہب اور ان کی عبادت گاہوں کا احترام کریں۔


انہوں نے مزید کہا کہ فرقہ پرست طاقتیں اتحاد اور رواداری کے اسی جذبہ کو ختم کرنے کے درپے ہیں مگر ایک بارپھر انہیں ناکامی ہاتھ لگی ہے، چنانچہ جو کچھ ہوا اسے کلیجے پر پتھر رکھ کر فراموش کرکے آگے بڑھنے اور ہندومسلم اتحاد کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے اس فساد میں ایک بڑا رول باہر سے آنے والے شرپسندوں کا رہا ہے مگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لوگ اس پر شرمناک خاموشی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اگر انصاف سے کام لیا جاتا اور دہلی پولس منصفانہ طریقہ سے قانون کے مطابق کام کرتی تو فساد پر قابو پایا جاسکتا تھا مگر افسوس اس نے ایسا نہیں کیا یہ کوئی نیا واقعہ نہیں ہے ہر فساد کے موقع پر پولس کا یہی کردار سامنے آتا ہے وہ فسادیوں کی معاون بن جاتی ہے۔

مولانامدنی نے یہ بھی کہا کہ ہمارے وکلاء کی ٹیم متاثرہ علاقوں میں مصروف عمل ہے اگر قانونی کارروائی ٹھیک سے نہیں ہوتی ہے تو وکلاء کی یہ ٹیم آگے کا قانونی عمل پورا کرے گی جمعیۃعلماء ہند کے رضاکار اور عہدیداران بھی اس بات کو یقینی بنانے میں مصروف ہیں کہ کارروائی کی آڑ میں کوئی بے گناہ پولس کا نشانہ نہ بننے پائے اس طرح کی شکایتیں ملنے کے بعد جمعیۃعلماء کے وفد نے پولس کمشنر اور دوسرے اعلی افسران کے ساتھ میٹینگیں کی ہیں اور اس کے خلاف اپنا احتجاج درج کرایا ہے، پولس کمشنر نے منصفانہ کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔


انہوں نے متاثرین سے کہا کہ وہ ڈر اور خوف سے باہر نکلیں نڈر ہوکر شرپسند عناصر کے خلاف ایف آئی آر درج کرائیں اور اپنی اپنی آبادیوں میں رواداری اور اتحاد کے جذبے مضبوط کرنے کی عملی کوششیں کریں کیونکہ ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو توڑنے، منافرت کی آگ لگا کر امن اور اتحاد کی فضاء کو تارتار کرنے کی فرقہ پرست طاقتوں کی خطرناک کوششوں کو ہم ہندومسلم اتحاد کے ذریعہ ہی ناکام بنا سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔