دہلی فسادات معاملے میں ملزم عمر خالد کو 14 دنوں کے لیے ملی عبوری ضمانت
جیل میں بند عمر خالد نے دسمبر ماہ کے آخر میں اپنی بہن کی شادی میں شامل ہونے کے مقصد سے عبوری ضمانت کی عرضی کڑکڑڈوما کورٹ میں داخل کی تھی۔ یہ شادی 27 دسمبر کو ہونے والی ہے۔

دہلی کی ٹرائل کورٹ نے 2020 کے دہلی فسادات کی مبینہ سازش معاملے میں ملزم عمر خالد کو ان کی بہن کی شادی میں شامل ہونے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے عمر خالد کو 14 دنوں کی عبوری ضمانت دی ہے، تاکہ وہ اپنی بہن کی شادی میں شرکت کر سکیں۔ یہ ضمانت 16 دسمبر سے 29 دسمبر تک کے لیے ہے۔ عمر خالد کو ضمانت دیتے ہوئے عدالت نے کچھ شرطیں بھی لگائی ہیں، جس کا خیال انھیں جیل سے باہر رہنے کے دوران رکھنا ہوگا۔
جیل میں بند عمر خالد نے دسمبر ماہ کے آخر میں اپنی بہن کی شادی میں شامل ہونے کے مقصد سے عبوری ضمانت کی عرضی کڑکڑڈوما کورٹ میں داخل کی تھی۔ انھوں نے اپنی عرضی میں 14 دسمبر سے 29 دسمبر تک عبوری ضمانت دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کی بہن کی شادی 27 دسمبر کو مقرر ہے اور خاندانی تقاریب و تیاریوں کے لیے ان کی موجودگی ضروری ہے۔
عدالت نے عمر خالد کو ضمانت دیتے ہوئے جو شرطیں لگائی ہیں، اس میں کہا گیا ہے کہ عمر کو 29 دسمبر 2025 کی شام کو متعلقہ جیل سپرنٹنڈنٹ کے سامنے خود سپردگی کرنی ہوگی۔ جیل سپرنٹنڈنٹ اس سلسلے میں عدالت میں ایک رپورٹ داخل کریں۔ ضمانت کے دوران وہ دہلی-این سی آر سے باہر نہیں جا سکیں گے۔ عدالت نے کہا کہ ضمانت کے دوران عمر خالد کو تفتیشی افسر کو اپنا موبائل نمبر اور اپنی لوکیشن دینی ہوگی۔ ساتھ ہی عبوری ضمانت کی مدت تک موبائل فون کر ہمیشہ فعال رکھنا ہوگا۔
عدالت کے ذریعہ دی گئی ہدایت کے مطابق عبوری ضمانت کی مدت میں درخواست دہندہ اپنی فیملی کے اراکین، رشتہ داروں اور دوستوں سے ملاقات ضرور کر سکے گا، لیکن وہ اپنے گھر پر ہی رہے گا، یا پھر ان مقامات پر جہاں شادی کی تقریب منعقد کی جائے گی۔
بہن کی شادی میں شامل ہونے کے لیے عمر خالد کو ملی عبوری ضمانت پر پی ڈی پی چیف محبوبہ مفتی کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ یہ افسوسناک اور حیران کرنے والا معاملہ ہے کہ عمر خالد کو پیرول حاصل کرنے کے لیے 5 سال تک انتظار کرنا پڑا۔ یہ پیرول تب ملی جب انھوں نے اپنی بہن کی شادی میں شامل ہونے کے مقصد سے عرضی داخل کی۔ دوسری طرف گرمیت سنگھ جیسے زانی اور قتل کے قصوروار بار بار پیرول پر چھوٹتے رہتے ہیں۔ انھوں نے ملک کے نظامِ انصاف پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ’’یہ تضاد ہے، یہ عدم مساوات ہمارے نظامِ انصاف میں ایک فکر انگیز جانبداری کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔