دہلی: تبلیغی جماعت کے لوگوں کی وطن واپسی کا سلسلہ شروع، قرنطینہ مراکز سے جمعیۃ نے کیا روانہ

بیان میں کہا گیا کہ جماعت کے لوگ سادہ لوح اور لاگ لپیٹ سے بےپروا ہوتے ہیں، ان کی سادگی کئی مرتبہ ان کی پریشانی کا باعث بنی، ان کی سادگی کوعیاری سمجھا گیا اور ان کی تذلیل کا کوئی موقع نہیں چھوڑا گیا

دہلی: تبلیغی جماعت کے لوگوں کی وطن واپسی کا سلسلہ شروع
دہلی: تبلیغی جماعت کے لوگوں کی وطن واپسی کا سلسلہ شروع
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: تبلیغی جماعت سے وابستہ افراد جو پچھلے چالیس دنوں سے دہلی کے مختلف کوارنٹائن سینٹرس میں اپنی چھٹی کا انتظار کر رہے تھے، بالآخر ان کے وطن پہنچنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے۔ اتوار کے روز ڈی ڈی ایم اے (ڈپارٹمنٹ آف ڈہلی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی) کی ہدایت کے بعد دہلی سرکار نے اپنی ریاست میں رہ رہے تبلیغی جماعت کے ارکان کو ڈسچارج کرنے کی کارروائی شروع کر دی۔

اب تقریباً دو ہزار سے زائد تبلیغی کارکنان کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ کس طرح اپنے وطن واپس جائیں۔ جمعیۃ علما ہند سے موصول ہونے والی ایک پریس ریلیز کے مطابق جمعیۃ کے جنرل سکریٹری مولانا محمود مدنی کی نگرانی میں جمعیۃ کی ایک اسپیشل ٹیم تبلیغی جماعت کے لوگوں کو ان کے گھر تک پہنچانے کے انتظام میں لگ گئی ہے۔


اس سلسلہ میں مولانا حکیم الدین قاسمی سکریٹری جمعیۃ علماء ہند کی سربراہی میں ایک ٹیم نے وزیر آباد، منڈولی اور سلطانپوری کے کوارنٹائن سینٹرس پہنچ کر ڈسچارج کیے گئے تبلیغی کارکنان سے ملاقات کی اور ان کو گھر کے لیے رخصت کیا۔ تمل ناڈو وغیرہ کی جماعت کے لوگوں کو ٹرین سے ہی گھر بھیجا جا سکتاہے، تمل ناڈو کے 553 لوگ دہلی میں موجود ہیں، ان کی واپسی سے متعلق دفتری امور میں تیزی لانے کے لئے بھی جمعیۃ علماء کی ٹیم دہلی کے متعلقہ ڈی ایم سے رابطے میں ہے۔ اسی طرح بہار، یوپی، اڈیشہ وغیرہ سے متعلق تبلیغی کارکنان کو بھی گھر پہچانے کا نظام بنایا جا رہا ہے۔

جمعیۃ علماء کے ذمہ داروں نے جب تبلیغی کارکنان کو یہ بتایا کہ ان کی چھٹی کا پروانہ لے کر وہ پہنچے ہیں تو ان کی خوشی کا ٹھکانہ نہ رہا۔ کوارنٹائن سینٹر کے اذیت خانے سے نکلنا ان کے لیے ایک بشارت تھی۔ رمضان المبارک کے موقع پر اور پھر کورونا وائرس کے خوف کے سائے میں اپنے عزیزوں سے الگ ہو کر رہنا ایک کربناک تجربہ ثابت ہوا۔ اپنی خدمت کے دوران تبلیغ سے وابستہ ایسی بہت ساری خواتین تھیں جنہوں نے جمعیۃ علماء ہند سے استدعا کی کہ ان کے شوہر کو دوسری جگہ پر اور ان کو دوسری جگہ رکھا گیا ہے۔ جماعت میں زیادہ تر گھریلو خواتین ہوتی ہیں، جو اپنے اعزا کے بغیر باہر رہنے کا تصور بھی نہیں کر سکتیں، وہ انتہائی غمزدہ اور پریشان تھیں، بعد میں جمعیۃ علماء کی کوشش سے وہ اپنے شوہروں کے کوارنٹائن سینٹرس ٹرانسفر کر دی گئیں۔ اسی طرح وزیر آباد، منڈولی سینٹرس میں کھانے پینے، افطار اور سحری وغیرہ کو لے کر کئی طرح کی دشواریاں تھیں، وہاں پر بھی جمعیۃ علماء، رمضان کے پہلے دن سے افطار و سحری پہنچا رہی ہے۔


پریس بیان میں کہا گیا کہ جماعت کے زیادہ تر لوگ سادہ لوح اورلاگ لپیٹ سے بے پروا ہوتے ہیں، ان کی سادگی ہی کئی مرتبہ ان کے لیے پریشانی کا باعث بنی، ان کی سادگی کوعیاری سمجھا گیا اور ان کی تذلیل کا کوئی موقع نہیں چھوڑا گیا۔ ان تمام حالات میں جمعیۃ علماء ہند نے ہمیشہ متاثرین کی مدد کی ہے۔ اتنا ہی نہیں جمعیۃ علماء لاک ڈاؤن کے اس دور میں ملک اور قوم کی ہر ممکن خدمت کرتی رہی ہے، ضرورت مندوں تک راشن اور کھانا پہنچانے کو ملک گیر سطح پر اس نے مہم کے طور پر لیا ہے۔آج جماعت کے احباب کو رخصت کرنے کے وقت جو لوگ موجود تھے ان میں مولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ مولانا غیور احمد قاسمی، مولانا عرفان قاسمی، مولانا جمال قاسمی، وعظ امن، مولانا دلشاد سلطانپور ی دہلی، حاجی محمد نسیم، مولانا اسجد قاسمی پسونڈہ وغیرہ کے نام شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔