دہلی ریپ معاملہ :دہلی خواتین کمیشن کی سربراہ سواتی مالیوال نے اسپتال میں رات گزاری

سواتی مالیوال نے اسپتال میں دھرنے پر  رات گزاری ۔ انہوں نے یہ دعوی کیا کہ ان کو مبینہ طور پر زیادتی کا شکار لڑکی سے ملنے نہیں دیا گیا۔

<div class="paragraphs"><p>سواتی مالیوال</p></div>

سواتی مالیوال

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کمیشن برائے خواتین (ڈی سی ڈبلو) کی سربراہ سواتی مالیوال نے پیر کی رات اسپتال میں گزاری جب انہیں 16 سالہ لڑکی سے ملنے  نہیں دیا گیا جس کے ساتھ مبینہ طور پر  دہلی حکومت کے ایک سینئر اہلکار نے جنسی زیادتی کی تھی۔

دہلی پولیس پر غنڈہ گردی میں ملوث ہونے کا الزام لگاتے ہوئے مالیوال نے کہا، "وہ مجھے نہ تو لڑکی سے ملنے دے رہے ہیں اور نہ ہی اس کی ماں سے۔ میں سمجھ نہیں پا رہی کہ پولیس مجھ سے کیا چھپانا چاہتی ہے۔ مجھے بتایا جا رہا ہے کہ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (این سی پی سی آر) کی سربراہ  کو بچی کی والدہ سے ملنے کی اجازت دی گئی۔ جب این سی پی سی آر کی چیئرپرسن والدہ سے مل سکتے ہیں تو ڈی سی ڈبلیو چیف کو اس کی اجازت کیوں نہیں دی جا رہی ہے؟‘‘


ایکس (رسمی طور پر ٹویٹر) پر مالیوال نے کہا ’’کل دوپہر 12 بجے سے میں متاثرہ لڑکی یا اس کے خاندان سے ملنے کے لیے اسپتال کے باہر بیٹھی ہوں۔ رات کو اسپتال کے باہر سوئی تھی۔ این سی پی سی آر کو لڑکی کی ماں سے ملوایا جا سکتا ہے، تو مجھے رکنے کو کیوں کہا گیا؟ تم کیا چھپانے کی کوشش کر رہے ہو؟"

الزام ہے کہ لڑکی کو کئی ماہ تک جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں وہ حاملہ ہو گئی۔ پیر کو دہلی پولیس نے سرکاری اہلکار پریمودے کھاکھا (51) اور اس کی بیوی سیما رانی (50) کو گرفتار کیا تھا۔

انگریزی اخبار ہندوستان ٹائمس میں شائع خبر کے مطابق ڈی سی پی (نارتھ) ساگر سنگھ کلسی نے بتایا  کہ ’’ایک نابالغ کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے میں، ہم نے دو افراد کو گرفتار کیا ہے، ان میں سے ایک51 سالہ پریمودے کھاکھا جو جی این سی ٹی کے محکمہ خواتین اور بچوں کی ترقی میں ڈپٹی ڈائریکٹر ہیں اور دوسری ان کی بیوی 50 سالہ سیما رانی ہیں۔‘‘


پولیس کے مطابق والد کی موت کے بعد، جو دہلی حکومت کا ملازم بھی تھا، نابالغ لڑکی  اکتوبر 2020 سے فروری 2021 تک ملزم کے ساتھ رہ رہی تھی۔ واضح رہے دہلی حکومت نے پیر کے روز ایک نابالغ متاثرہ کے ساتھ عصمت دری کرنے کے ملزم اہلکار کو معطل کر دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔