ہائی کورٹ سے دہلی پولس کو دوہرا دھچکا، وکیل معاملہ میں دونوں عرضیاں مسترد

چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر کی بنچ نے 3 نومبر کے عدالتی حکم پر وضاحت کی درخواست والی عرضی یہ کہتے ہوئے مسترد کردی کہ حکم اپنے آپ میں پوری طرح واضح ہے

تصویر اے آئی این ایس
تصویر اے آئی این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو دہلی پولس کو دوہرا دھچکا دیا ہے۔ عدالت نے تیس ہزاری کورٹ کے احاطے میں وکیلوں اور پولس کے درمیان پرتشدد جھڑپوں پر اپنے پہلے کے حکم پر وزارت داخلہ کی طرف سے دائر وضاحتی عرضی کو مسترد کرنے کے ساتھ ہی ساکیت کورٹ کے واقعہ پر ایف آئی درج کرنے کو بھی منظوری نہیں دی۔

چیف جسٹس ڈی این پٹیل اور جسٹس سی ہری شنکر نے تین نومبر کے عدالتی حکم پر وضاحت کی درخواست والی عرضی مسترد کردی۔ بنچ نے یہ کہتے ہوئے عرضی مسترد کردی کہ حکم اپنے آپ میں پوری طرح واضح ہے۔

وزارت داخلہ کی طرف سے دائر اس عرضی میں کہا گیا تھا کہ تین نومبر والا حکم تیس ہزار ی معاملے کے بعد کے واقعات پر نافذ نہیں ہونا چاہیے۔ تیس ہزاری عدالت میں دو نومبر کو پارکنگ کے معاملے پر وکیلوں اور دہلی پولس کے درمیان پرتشدد جھڑپ ہوئی تھی۔ اس میں کئی وکیل اور پولس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔اس کے علاوہ کئی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی گئی تھی۔


ہائی کورٹ نے 3 نومبر کو اس واقعہ کی عدالتی انکوائری کرانے کا حکم دینے کے ساتھ ہی ملزم پولس اہلکاروں کو معطل کرنے کے احکامات دیئے تھے۔ اس کے بعد چار اور پانچ نومبر کو ساکیت عدالت کمپلکس کے باہر ڈیوٹی پر تعینات ایک پولس اہلکار کی پٹائی اور ایک شہری کی مبینہ طور پر وکیلوں نے پٹائی کردی تھی۔ ساکیت پولس نے اس سلسلے میں دو الگ الگ شکایت درج کی ہیں۔

پولس نے ساکیت عدالت کے واقعہ کے سلسلے میں وکیلوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی اجازت دینے کی عدالت سے درخواست کی تھی جسے عدالت نے مسترد کردیا۔ سماعت کے دوران وکیلوں نے دہلی پولس پر نئے الزامات لگائے۔ وکیلوں کی طرف سے دلیل دی گئی کہ سینئر پولس افسران نے وکیلوں کے لئے نازیبا زبان کا استعمال کیا۔ وکیلوں کی طرف سے پولس اہلکاروں کی پٹائی کے ویڈیو میں شامل وکیل کی شناخت سے بھی انکار کردیا۔ اس ویڈیو میں موٹر سائیکل پر سوار ایک پولس اہلکار کو ایک شخص پیٹ رہا ہے۔ پٹائی کرنے والے نوجوان کو وکیل بتایا گیا تھا۔


وکیلوں نے پولس پر اپنے اختیارات کا غلط استعمال کرنیکا بھی الزام لگایا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ نازیبا زبان استعمال کرنے والے پولس اہلکاروں کے خلاف پولس فوراً کارروائی کرے۔ وکیلوں نے آج بھی مختلف ضلعی عدالتوں میں مظاہرے کیے اور تمام پانچ عدالتوں میں وکیلوں نے کام کاج ٹھپ رکھا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔