لاک ڈاؤن: کرایہ طلب کرنے والے نو مکان مالکوں کے خلاف ایف آئی آر درج

مکان مالکوں کے خلاف ایف آئی آر مکھرجی نگر میں درج کی گئی ہیں۔ یہاں زیادہ تر کرایہ دار پی جی میں رہتے ہیں۔ لوگوں کا الزام ہے کہ مکان مالکوں نے لاک ڈاؤن میں کرایہ دینے کے لیے ان پر کافی دباؤ بنایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں کورونا وبا پر قابو پانے کے لیے لاک ڈاؤن جاری ہے اور اس درمیان کئی لوگوں کے ساتھ روزی روٹی کا مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ خورد و نوش کی پریشانیوں کے دوران کرایہ پر رہنے والے لوگوں کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں کیونکہ مالک مکان ان سے بار بار کرایہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لیکن دہلی پولس نے ایسے 9 مکان مالکان کے خلاف کیس درج کیا ہے جنھوں نے لاک ڈاؤن کے دوران کرایہ داروں سے کرایہ کا مطالبہ کیا۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق یہ سبھی ایف آئی آر مغربی دہلی واقع مکھرجی نگر میں درج کی گئی ہیں۔

دراصل مکھرجی نگر میں زیادہ تر کرایہ دار پی جی میں رہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کا الزام ہے کہ مکان مالکوں نے لاک ڈاؤن میں کرایہ دینے کے لیے ان پر کافی دباؤ بنایا۔ پی جی میں رہنے والے لوگوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس کرایہ دینے کے لیے پیسے ہی نہیں ہیں تو آخر وہ کس طرح دیں۔ لوگوں کی شکایت کے بعد دہلی پولس نے 9 مکان مالکوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی۔ تعزیرات ہند کی دفعہ 188 کے تحت یہ معاملے درج کیے گئے ہیں۔ یہ دفعہ سرکاری کام میں رخنہ پیدا کرنے کی صورت میں لگائی جاتی ہے جس میں ایک مہینے تک جیل اور جرمانہ بھی شامل ہے۔


قابل ذکر ہے کہ لاک ڈاؤن کے اعلان کے بعد مرکزی وزارت داخلہ نے ایک گائیڈ لائن جاری کی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ اگر کوئی مکان مالک مزدوروں یا طلبا پر کرایہ کے لیے دباؤ بناتا ہے تو اس کے خلاف ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ 2005 کے تحت کارروائی ہوگی۔ اس حکم پر عمل کرانے کی ذمہ داری ضلع مجسٹریٹ یاڈپٹی کمشنر کی ہے۔ ایس ایس پی، ایس پی یا ڈپٹی پولس کمشنر بھی اس قانون کے تحت ایکشن لے سکتے ہیں۔ اس گائیڈ لائن کے جاری ہونے کے بعد بھی کئی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ نے مالک مکان سے اپیل کی تھی کہ وہ کرایہ داروں کے ساتھ نرمی والا رویہ اختیار کریں۔ اس کے باوجود ایسی کئی خبریں سامنے آئی ہیں جب کرایہ داروں کو لاک ڈاؤن کے دوران مکان مالک نے پریشان کیا۔ کئی مہاجر لوگ تو کرایہ نہ دینے کی صورت میں مجبوراً گھر چھوڑ کر کسی طرح اپنے گاؤں لوٹ گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 16 May 2020, 10:40 AM