دہلی پولس سائبر کرائم سیل، چینٹی کی رفتار سے کام، 3 سالوں میں محض 102 معاملوں کی تفتیش مکمل

گزشتہ تین سالوں میں 465 معاملات درج ہوئے جن میں سے سائبر کرائم سیل صرف 22 فیصد معاملات کی جانچ ہی مکمل کر پائی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

اندر وششٹھ

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

ایک طرف سائبر کرائم کے معاملات تیزی سے منظر عام پر آر ہے ہیں، دوسری جانب ایسے معاملات کو حل کرنے کی سمت میں دہلی پولس کی سائبر کرائم سیل چینٹی کی رفتار سے کام کر رہی ہے۔ سائبر کرائم سیل کی طرف سے سال 2018 میں محض 26 معاملات کی ہی جانچ مکمل ہو پائی ہے۔ غورطلب ہے کہ نومبر 2018 تک سیل میں 160 سائبر کرائم کے معاملات درج ہوئے تھے، جن میں سے 5 معاملات کینسل کر دیئے گئے ہیں۔

گزشتہ تین سال میں سائبر کرائم سیل میں 465 معاملات درج ہوئے ہیں، جن میں سے سائبر کرائم سیل صرف 102 معاملات کی ہی تفتیش مکمل کر پائی ہے۔ یعنی اس طرح دہلی پولس کی سائبر کرائم سیل 22 فیصد معاملات کی جانچ ہی مکمل کر پائی ہے۔

راجیہ سبھا میں داخلی وزیر مملکت ہنس رام اہیر نے بتایا کہ دہلی پولس کی سائبر کرائم سیل نے سال 2016 میں 138، سال 2017 میں 167، اور سال 2018 میں نومبر تک 160 سائبر کرائم کے معاملات درج کیے گئے ہیں۔ سائبر سیل نے سال 2016 میں 31، سال 2017 میں 45 اور سال 2018 میں محض 26 معاملات میں ہی جانچ مکمل کی ہے۔

سائبر کرائم سے نمٹنے اور معاملات کی تفتیش کے لئے سائبر سیل میں حسب ضرورت پولس اہلکار موجود نہیں ہیں۔ سائبر کرائم سیل میں تمام رینکوں کے کل 205 پولس اہلکاروں کی تعیناتی کی گئی ہے۔

ہنس راج اہیر نے اپنے بیان میں کہا کہ جانچ میں رخنہ کی دیگر وجوہات کے علاوہ ایک وجہ یہ بھی ہے کہ بیرونی سروسز فراہم کرنے والی کمپناں سائبر سیل کی درخواست پر غور نہیں دیتیں۔ اس کے علاوہ لا سائنس سے متعلق نتائج کا جلد سامنے نہ آنا اور آئی پی لاگ، سورس پورٹ جیسے ثالثیوں کی طرف سے ادھوری معلومات دینا بھی شامل ہیں۔ رکن راجیہ سبھا امر سنگھ کے ایک سوال کے جواب میں ہنس راج اہیر نے یہ اطلاع ایوان کو دی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔