شاہین باغ: ملک کے لیے خوش آئند نہیں ہے دہلی پولس کا رویہ... خاتون مظاہرین

’’دہلی فساد کی وجہ سے سینکڑوں خاندان اجڑ چکے ہیں، دکان اور مکانات جلائے گئے ہیں۔ ان کا کوئی سہارا نہیں ہے لیکن جو مدد کررہے ہیں ان پر طرح طرح کی پابندیاں لگانے کی بات سامنے آ رہی ہے۔‘‘

’شاہین باغ تحریک‘
’شاہین باغ تحریک‘
user

یو این آئی

نئی دہلی: قومی شہریت (ترمیمی) قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف شاہین باغ خاتون مظاہرین نے شمال مشرقی دہلی میں ہونے والے فساد متاثرین کے متعلق ایف آئی آر درج نہ کرنے کے الزام پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ ملک کے لئے نیک شگون نہیں ہے اور اس سے ملک کی بدنامی ہورہی ہے۔

خاتون مظاہرین میں شامل شیزہ، نصرت آراء، ملکہ خاں اور گروپ آف ہوپ کے چیرمین رضوان احمد نے الزام لگایا کہ میڈیا میں ایسی خبریں آرہی ہیں کہ جن لوگوں کے دکانیں،مکان اور دیگر چیزیں جلائی گئی ہیں یا فساد میں کسی کا قتل کیا گیا ہے، پولس والے نامزد ایف آئی آر نہیں لکھ رہے ہیں اور متاثرین پر دباؤ ڈالا جارہاہے کہ وہ نامعلوم لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کروائیں۔(واضح رہے کہ کسی بھی معاوضہ کے لئے ایف آئی آر کی کاپی کی ضرورت ہوتی ہے)انہوں نے کہاکہ اس رویے سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ دہلی پولس کا رویہ کیسا ہے اور انہوں نے الزام لگایا کہ دہلی پولس کا رویہ خاطیوں کو بچانے والا جیسا ہے۔


مظاہرین نے کہا کہ فساد کی وجہ سے سینکڑوں خاندان اجڑ چکے ہیں، دکان اور مکانات جلائے گئے ہیں۔ ان کا کوئی سہارا نہیں ہے لیکن جو مدد کررہے ہیں ان پر طرح طرح کی پابندیاں لگانے کی بات سامنے آ رہی ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ فسادات کے لئے قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف احتجاج کرنے والے ذمہ دار نہیں ہیں۔ شاہین باغ اور اس کے جیسے سینکڑوں مظاہرے ہورہے ہیں مگر کہیں سے بھی کسی ناخوشگوار واقعہ کی اطلاع نہیں ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ اترپردیش سمیت ملک کے کئی حصوں میں مظاہرین کو پریشان کئے جانے ’لاٹھی چارج کئے اور دیگر تکلیفیں پہنچائے جانے واقعات سامنے آئے ہیں لیکن مظاہرین پرامن مظاہرہ کرتے رہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ شمال مشرقی دہلی میں فساد دراصل شاہین باغ سمیت سیکڑوں شاہین باغوں کو بدنام کرنے کی سازش تھی جس میں وہ فسادی ناکام ہوچکے ہیں۔

خاتون مظاہرین نے ساتھ ہی حکومت کے رویے پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے کہاکہ پوری دنیا میں شاہین باغ اور قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر کے خلا ف باتیں ہورہی ہیں لیکن ہماری حکومت اس پر خاموش ہے اور ایک انچ نہ ہٹنے کی بات کررہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ جو حکومت کے عوام کی بات نہیں سمجھتی پھر اس کو سمجھنے والا بھی کوئی نہیں رہتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت کو عوام کے جذبات کو سمجھنا چاہئے اور کوئی بھی حکومت کروڑوں عوام کو جذبات کو نظر انداز کرکے بہتر طور پر حکومت نہیں کرسکتی۔ یہی وجہ ہے کہ پڑوسی ممالک کے ساتھ ساتھ دیگر ممالک بھی قومی شہریت (ترمیمی)قانون، این آر سی اور این پی آر پر سوال اٹھارہے ہیں۔ اسی کے ساتھ شاہین باغ میں قومی یکجہتی اور ہم مشربی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہولیکا کو جلایا گیا اور کچھ ہندؤں کے خواتین کے ساتھ ہولی بھی کھیلی گئی۔ اس موقع پر آزادی کے نعروں کے ساتھ ملک کے دستور کو بچانے کے بھی نعرے لگائے گئے۔ اس موقع ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی مظاہرین بھی شامل تھے۔ تمام لوگوں نے جوش و خروش کے ساتھ ہولیکا جلانے میں حصہ لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔