دہلی میں تشدد کی جھوٹی خبر پھیلانے والا شخص گرفتار

پولس نے افواہ پھیلانے کے الزام میں امن وِہار علاقے سے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔ وِکاس نامی اس شخص نے پولس کو امن وہار میں فائرنگ ہونے کی جانکاری دی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی کے شمال مشرقی علاقہ میں ہوئے تشدد کے بعد راجدھانی میں لوگ خوفزدہ ہیں۔ تشدد سے جڑی کسی بھی خبر کو سن کر بھگدڑ جیسی حالت دیکھنے کو مل جاتی ہے۔ اتوار کی شام بھی دہلی کے کئی علاقوں سے تشدد کی خبریں سامنے آئیں۔ غنیمت یہ رہی کہ سبھی خبریں افواہ ثابت ہوئیں۔ پولس نے ہر تشدد کی خبر کو جھوٹ قرار دیا۔ اب پولس افواہ پھیلانے والے لوگوں کے خلاف کارروائی کر رہی ہے۔

پولس نے افواہ پھیلانے کے الزام میں امن وہار علاقے سے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔ دراصل وکاس نامی اس شخص نے پولس کو امن وہار میں فائرنگ ہونے کی جانکاری دی تھی۔ وکاس نے پی سی آر کو فون کر کے بتایا کہ امن وہار کے ’اے‘ بلاک میں فائرنگ ہو رہی ہے۔ حالانکہ اس کی یہ جانکاری غلط نکلی۔ بعد ازاں وکاس کو پولس نے جھوٹی افواہ پھیلانے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔


دہلی پولس نے کچھ دیگر لوگوں کو بھی جھوٹی خبر دینے کی وجہ سے حراست میں لیا ہے۔ پنیت نام کے ایک شخص نے بھی بچوں کے پھنسے ہونے کی جھوٹی خبر دی تھی جسے پولس نے رات کو ہی حراست میں لے لیا۔ حالانکہ پوچھ تاچھ کے بعد پنیت کو چھوڑ دیا گیا۔


علاوہ ازیں 22 سالہ شیوم نے بھی پولس کو فائرنگ کی جھوٹی خبر دی تھی۔ دہلی پولس نے پوچھ تاچھ کے بعد شیوم کو بھی چھوڑ دیا تھا۔ جانچ میں پتہ لگا کہ آواز کسی فائرنگ کی نہیں بلکہ موٹر سائیکل کے سائلنسر کی تھی۔ اس کے علاوہ اب بھی دہلی پولس کا ایکشن جاری ہے اور جھوٹی شکایت درج کرنے والوں کی تلاش ہو رہی ہے۔

واضح رہے کہ اتوار کی شام اچانک افواہ پھیلی کہ دہلی کے کئی علاقوں میں تشدد ہو رہا ہے۔ تلک نگر، اتم نگر، ذاکر نگر سمیت کئی علاقوں میں تشدد کو لے کر افواہ پھیلائی گئی تھی۔ جس کے بعد ان علاقوں میں بھگدڑ جیسا ماحول بن گیا۔ لوگوں نے اپنی اپنی دکانیں بند کر دی تھیں۔ افواہوں کی وجہ سے 7 میٹرو اسٹیشن بھی بند کر دیئے گئے۔ حالانکہ پولس نے معاملہ سنبھال لیا۔ ان افواہوں کے فوراً بعد دہلی پولس سرگرم ہوئی تھی اور سڑکوں پر اتر کر افواہوں کو غلط قرار دیا تھا۔ اس کے علاوہ دہلی پولس نے لگاتار سوشل میڈیا پر اَپ ڈیٹ، ویڈیو ڈال کر لوگوں کو بھروسہ دلایا تھا کہ دہلی میں سب کچھ ٹھیک ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔